Jawahir-ul-Quran - Hud : 5
اَلَاۤ اِنَّهُمْ یَثْنُوْنَ صُدُوْرَهُمْ لِیَسْتَخْفُوْا مِنْهُ١ؕ اَلَا حِیْنَ یَسْتَغْشُوْنَ ثِیَابَهُمْ١ۙ یَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ١ۚ اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
اَلَآ : یاد رکھو اِنَّھُمْ : بیشک وہ يَثْنُوْنَ : دوہرے کرتے ہیں صُدُوْرَھُمْ : اپنے سینے لِيَسْتَخْفُوْا : تاکہ چھپالیں مِنْهُ : اس سے اَلَا : یاد رکھو حِيْنَ : جب يَسْتَغْشُوْنَ : پہنتے ہیں ثِيَابَھُمْ : اپنے کپڑے يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا يُسِرُّوْنَ : جو وہ چھپاتے ہیں وَمَا يُعْلِنُوْنَ : اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں اِنَّهٗ : بیشک وہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِذَاتِ الصُّدُوْرِ : دلوں کے بھید
سنتا ہے وہ8 دوہرے کرتے ہیں اپنے سینے تاکہ چھپائیں اس سے سنتا ہے جس وقت اوڑھتے ہیں اپنے کپڑے جانتا ہے جو کچھ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں وہ تو جاننے والا ہے دلوں کی بات
8: دوسرا دعویٰ :۔ اللہ کے سوا کوئی عالم الغیب نہیں۔ یہ سورت کا دسرا دعوی ہے جو پہلے دعوے کے لیے بمنزلہ علت ہے یعنی چونکہ سب کچھ جاننے والا اور ساری کائنات کا خالق ومالک اور سب کا رازق صر اللہ تعالیٰ ہی ہے اس لیے حاجات و مشکلات میں غائبانہ صرف اسی کو پکارو۔ مشرکین جب آیات قرآنیہ اور دلائل توحید سنتے تو ان پر ان کا کوئی اثر نہ ہوتا اور ان کے سینوں میں وہی کفر و شرک کی نجاست باقی رہتی ان میں سے کچھ بطور نفاق ایمان کو ظاہر کردیتے اور ان کے دل کفر و شرک اور عداوت اسلام سے لبریز ہوتے اور ان کا خیال تھا کہ عداوت تو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے بھلا اسے کون معلوم کرسکتا ہے، نیز ان کا گمان تھا کہ جب وہ دروازے بند کر کے اور پردے لٹکا کر اور اپنے سینوں کو کپڑوں سے چھپا کر پوشیدہ طور پر اسلام کے خلاف عداوت رکھیں اور منصوبے بنائیں گے تو اس کا علم کسی کو نہیں ہوگا۔ روی ان طائفۃ من المشرکین قالوا اذا اغلقنا ابوابنا وارسلنا ستورنا واستغشینا ثیابنا وثنینا صدورنا علی عداوۃ محمد فکیف یعلم بنا (کبیر ج 17 ص 185) ۔ وہ اپنے سینوں کو دہرا کر کے اور خود کو کپڑوں میں لپیٹ کر اپنے دل کا کفر اور عداوت چھپانا چاہتے ہیں مگر ان تدبیروں کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ جس طرح ان کے علانیہ اور ظاہری اعمال کو جانتا ہے اسی طرح وہ ان کے پوشیدہ اور خفیہ اعمال سے بھی باخبر ہے یہاں تک کہ ان کے دلوں کے چھپے بھید بھی اسے معلوم ہیں۔ لیکن صحیح ترین بات وہی ہے جو حضرت ابن عباس نے فرمائی ہے کہ یہ آیت بعض مسلمانوں کے بارے میں نازل ہوئی جن پر حیاء کا اس قدر غلبہ تھا کہ وہ استنجاء، جماع اور دیگر ضروریات بشری کے وقت بدن کو ننگا کرنے سے شرماتے تھے کہ آسمان والا ہم کو دیکھتا ہے اس پر اللہ نے فرمایا کہ بدن کھولتے وقت وہ خدا سے شرم کی وجہ سے جھک جاتے ہیں تو کیا جب وہ کپڑے پہنے ہوتے ہیں اس وقت اللہ ان کو نہیں دیکھتا ؟ (صحیح بخاری)
Top