Tafseer-e-Baghwi - Al-Hadid : 26
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا وَّ اِبْرٰهِیْمَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِمَا النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ فَمِنْهُمْ مُّهْتَدٍ١ۚ وَ كَثِیْرٌ مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَ   ۧ
وَلَقَدْ : اور البتہ تحقیق اَرْسَلْنَا نُوْحًا : بھیجا ہم نے نوح کو وَّاِبْرٰهِيْمَ : اور ابراہیم کو وَجَعَلْنَا : اور بنایا ہم نے۔ رکھا ہم نے فِيْ ذُرِّيَّتِهِمَا : ان دونوں کی اولاد میں النُّبُوَّةَ : نبوت کو وَالْكِتٰبَ : اور کتاب کو فَمِنْهُمْ مُّهْتَدٍ ۚ : تو بعض ان میں سے ہدایت یافتہ ہیں وَكَثِيْرٌ مِّنْهُمْ : اور بہت سے ان میں سے فٰسِقُوْنَ : فاسق ہیں
ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی نشانیاں دے کر بھیجا اور ان پر کتابیں نازل کیں اور ترازو (یعنی قواعد عدل) تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں اور لوہا پیدا کیا اس میں (اسلحہ جنگ کے لحاظ سے) خطرہ بھی شدید ہے اور لوگوں کیلئے فائدے بھی ہیں اور اس لئے کہ جو لوگ بن دیکھے خدا اور اس کے پیغمبروں کی مدد کرتے ہیں خدا ان کو معلوم کرلے بیشک خدا قوی (اور) غالب ہے
25 ۔” لقد ارسلنارسلنا بالبینات “ نشانیوں اور دلائل کے ساتھ۔ ” وانزلنا معھم الکتاب والمیزان “ یعنی انصاف اور مقاتل بن سلیمان (رح) فرماتے ہیں جس کے ذریعے وزن کیا جائے یعنی اور ہم نے میزان (ترازو) کو رکھنا۔ جیسا کہ فرمایا ” والسماء رفعھا “ بایں طور کہ ” ووضع المیزان “…” لیقوم الناس بالقسط “ تاکہ وہ آپس میں انصاف کے ساتھ معاملہ کریں۔ ” وانزلنا الحدید “ ابن عمر ؓ سے روایت کیا گیا ہے مرفوع ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے زمین کی طرف چار برکتیں اتاریں، لوہا، آگ، پانی اور نمک۔ اور اہل معانی رحمہم اللہ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ کے قول ” انزلنا الحدید “ کا معنی یہ ہے کہ ہم نے اس کو پیدا کیا۔ یعنی ان کے لئے لوہے کو معاون سے نکالا اور ان کو اس کی کاریگری سکھائی، اپنی وحی کے ذریعے اور قطرب (رح) فرماتے ہیں یہ نزل سے ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے ” انزل الامیر علی فلان نزلا حسنا “ تو آیت کا معنی یہ ہے کہ اس کو ان کے لئے مہمانی بنایا اور اسکی مثل اللہ تعالیٰ کا قول ” وانزل لکم من الانعام ثمانیۃ ازواج “ ہے۔ ” فیہ باس شدید “ سخت قوت ہے۔ یعنی جنگ کے لئے ہتھیار۔ مجاہد (رح) فرماتے ہیں ڈھال اور ہتھیار ہیں یعنی آلہ اور آلہ ضرب۔ ” و منافع للناس “ جن سے وہ اپنی ضروریات میں نفع اٹھاتے ہیں ۔ جیسے چھری، کلہاڑا، سوئی اور اس کی مثل، اس لئے کہ یہ ہر صنعت کا آلہ ہے۔ ” ولیعلم اللہ “ یعنی ہم نے اپنے رسولوں کو بھیجا اور ان کے ساتھ یہ اشیاء اتاریں تاکہ لوگ حق اور انصاف کا معاملہ کریں اور تاکہ اللہ تعالیٰ جان لیں اور دیکھ لیں۔ ” من ینصرہ “ یعنی اس کے دین کی۔ ” ورسلہ بالغیب “ یعنی دین کی مدد کے لئے کھڑا ہوا اور اللہ اور آخرت کو نہیں دیکھا اور تعریف کیا جاتا ہے اور ثواب دیا جاتا ہے جو شخص اللہ کی بن دیکھے اطاعت کرے۔ ” ان اللہ قوی عزیز “ اپنے امر میں قوی اپنے ملک میں غالب ہے۔
Top