Tafseer-e-Baghwi - Al-An'aam : 55
وَ كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ وَ لِتَسْتَبِیْنَ سَبِیْلُ الْمُجْرِمِیْنَ۠   ۧ
وَ : اور كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ : اسی طرح ہم تفصیل سے بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں وَلِتَسْتَبِيْنَ : اور تاکہ ظاہر ہوجائے سَبِيْلُ : راستہ طریقہ الْمُجْرِمِيْنَ : گنہگار (جمع)
اور اسی طرح ہم اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتے ہیں (تاکہ تم لوگ ان پر عمل کرو) اور اس لئے کہ گناہ گاروں کا راستہ ظاہر ہوجائے
تفسیر (55) (وکذلک نفصل الایت) یعنی جس طرح اس صورت میں ہم نے اپنے دلائل واضح کئے مشرکین پر اسی طرح ہم آیتوں کو بیان کریں گے یعنی ہر اس حق بات میں آپ کے لئے دلائل بیان کریں گے جس کا باطل لوگ انکار کریں گے (ولتسئین سبیل المجرمین) یعنی مجرموں کا طریقہ ۔ اہل مدینہ نے ” لتمستبین “ کو تاء کے ساتھ اور سبیل المجرمین کو زبر کے ساتھ پڑھا ہے کہ یہ نبی کریم ﷺ کو خطاب ہے۔ یعنی تاکہ ہم پہچان لیں اے محمد ! (ﷺ) مجرموں کا راستہ اور حمزہ، کسائی اور ابوبکر رحمہما اللہ نے ” لیستبین “ کو یاء کے ساتھ اور سبیل کو پیش کے ساتھ پڑھا ہے اور باقی حضرات نے لتستبین کو تاء کے ساتھ اور سبیل کو پیش کے ساتھ پڑھا ہے۔ یعنی واضح ہوجائے راستہ اور سبیل کا لفظ مذکر اور مئونث دونوں طرح قرآن مجید میں استعمال کیا گیا ہے مذکر کی مثال اللہ تعالیٰ کا فرمان ” وان یروا سبیل الرشد لایتخذوہ سبیلا “ اور مئونث کی دلیل اللہ تعالیٰ کا فرمان ” لم تصدون عن سبیل اللہ من امن بہ وتبغونھا عوجاً “
Top