Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 21
وَ قَاسَمَهُمَاۤ اِنِّیْ لَكُمَا لَمِنَ النّٰصِحِیْنَۙ
وَقَاسَمَهُمَآ : اور ان سے قسم کھا گیا اِنِّىْ : میں بیشک لَكُمَا : تمہارے لیے لَمِنَ : البتہ سے النّٰصِحِيْنَ : خیر خواہ (جمع)
اور ان سے قسم کھا کر کہا کہ میں تو تمہارا خیر خواہ ہوں۔
تفسیر (21) (وقاسمھمآ انی لکما لمن النصحین) یعنی قسم کھائی یہ اس مفاعلہ باب سے ہے جو ایک کے ساتھ خاص ہے۔ قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ ان کے لئے اللہ کی قسم کھا کر ان کو دھوکہ دیا اور کبھی مومن کو اللہ کا نام لے کر دھوکہ دیا جاتا ہے اور کہا میں تم سے پہلے پیدا ہوا ہوں اور تم سے زیادہ علم رکھتا ہوں تم میری اتباع کرو، میں تمہیں صحیح رہنمائی کروں گا۔ ابلیس پہلا شخص ہے جس نے اللہ کے نام کی جھوٹی قسم کھائی اور آدم (علیہ السلام) یہ سمجھتے تھے کہ اللہ کے نام کی جو بھی قسم کھائے گا وہ سچ ہی بولے گا تو اس کے دھوکہ میں آگئے۔
Top