Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 42
قُلْ لَّوْ كَانَ مَعَهٗۤ اٰلِهَةٌ كَمَا یَقُوْلُوْنَ اِذًا لَّابْتَغَوْا اِلٰى ذِی الْعَرْشِ سَبِیْلًا
قُلْ : کہ دیں آپ لَّوْ كَانَ : اگر ہوتے مَعَهٗٓ : اسکے ساتھ اٰلِهَةٌ : اور معبود كَمَا : جیسے يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں اِذًا : اس صورت میں لَّابْتَغَوْا : وہ ضرور ڈھونڈتے اِلٰى : طرف ذِي الْعَرْشِ : عرش والے سَبِيْلًا : کوئی راستہ
اے نبی ﷺ ان سے کہو اگر اللہ کے ساتھ دوسرے خدا بھی ہوتے جیسا کہ یہ لوگ کہتے ہیں ، تو وہ مالک عرش کے مقام کو پہنچنے کی ضرور کوشش کرتے
جیسا کہ نحویوں نے کہا ہے کو حرف امتناع ہے اور یہ استعمال ہی قضیہ معنفہ پر ہوتا ہے ، لہٰذا اللہ کے سوا الہوں کا وجود ہی ناممکن ہے۔ اور جن ہستیوں کو یہ الہہ بناتے ہیں وہ خود اللہ کی مخلوقات ہیں۔ چاہے وہ ستارے ہوں ، سیارے ہوں ، انسان ہوں یا حیوان ہوں ، نباتات ہوں یا جمادات ہوں۔ اور یہ تمام مخلوقات قانون قدرت کے مطابق سب کی سب اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہیں اور یہ سب مخلوقات ارادہ باری تعالیٰ کی مطیع فرمان ہیں۔ اور ہر چیز اللہ کی طرف رواں دواں ہے۔ اذا لا بتغوا الی ذی العرش سبیلا (71 : 24) ” تو وہ مالک عرش کے مقام کو پہنچنے کی ضرور کوشش کرتے “ یہاں عرش سے مراد مطلق بلندی اور ان مخلوقات پر برتری ہے جن کو یہ لوگ الہ سمجھتے ہیں۔ یہ تمام مخلوق اللہ کے عرش کے تحت ہیں اور اللہ کی حکمرانی میں کوئی اس کا شریک نہیں۔
Top