Tafseer-e-Baghwi - At-Tawba : 35
یَّوْمَ یُحْمٰى عَلَیْهَا فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَ جُنُوْبُهُمْ وَ ظُهُوْرُهُمْ١ؕ هٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ
يَّوْمَ : جس دن يُحْمٰي : تپایا جائے گا عَلَيْهَا : اس پر فِيْ : میں نَارِ جَهَنَّمَ : جہنم کی آگ فَتُكْوٰي بِهَا : پھر داغا جائے گا اس سے جِبَاهُهُمْ : ان کی پیشانی (جمع) وَجُنُوْبُهُمْ : اور ان کے پہلو (جمع) وَظُهُوْرُهُمْ : اور ان کی پیٹھ (جمع) هٰذَا : یہ ہے مَا : جو كَنَزْتُمْ : تم نے جمع کرکے رکھا لِاَنْفُسِكُمْ : اپنے لیے فَذُوْقُوْا : پس مزہ چکھو مَا : جو كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ : تم جمع کرکے رکھتے تھے
جس دن وہ مال دوزخ کی آگ میں (خوب) گرم کیا جائے گا پھر اس سے ان (بخیلوں) کی بیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (اور کہا جائے گا کہ) یہ وہی ہے جو تم نے اپنے لئے جمع کیا تھا سو جو تم جمع کرتے تھے (اب) اس کا مزہ چکھو۔
تفسیر 35۔” یوم یحمی علیھا فی نارجھنم “ آگ میں داخل ہوں گے پھر ان خزانوں پر آگ بھڑکائی جائے گی ۔ ” فتکویٰ بھا “ جلائے جائیں گے اس کے ساتھ ” جباھھم وجنوبھم وظھورھم “ ابن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ دینا رکو دینار پر اور درہم کو درہم پر نہیں رکھا جائے گا بلکہ اس کی جلد اتنی وسیع کردی جائے گی کہ ہر درہم الگ جگہ پر رکھا جائے گا ۔ ابوبکر وراق (رح) سے سوال کیا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے چہرے پہلو اور پیٹھ کو کیوں خاص کیا ہے ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اس لیے کہ مال دار شخص جب فقیر کو دیکھتا ہے تو اس کی پیشانی سکڑ جاتی ہے اور اس سے پہلو موڑ کر اعراض کرتا ہے اور پیٹھ پھیر لیتا ہے۔ ” ھذا ما کنزتم لا نفسکم فذوقوا ما کنتم تکنزون “ یعنی تم اپنے مال میں سے اللہ کے حقوق کو روکتے تھے۔ بعض صحابہ کرام ؓ نے فرمایا کہ یہ آیت اہل کتاب کے بارے میں ہے اور اکثر حضرات فرماتے ہیں کہ یہ اہل کتاب اور مسلمانوں سب کو شامل ہے اور حضرت ابو ذر ؓ بھی اسی کے قائل ہیں۔
Top