Madarik-ut-Tanzil - At-Tawba : 35
یَّوْمَ یُحْمٰى عَلَیْهَا فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَ جُنُوْبُهُمْ وَ ظُهُوْرُهُمْ١ؕ هٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ
يَّوْمَ : جس دن يُحْمٰي : تپایا جائے گا عَلَيْهَا : اس پر فِيْ : میں نَارِ جَهَنَّمَ : جہنم کی آگ فَتُكْوٰي بِهَا : پھر داغا جائے گا اس سے جِبَاهُهُمْ : ان کی پیشانی (جمع) وَجُنُوْبُهُمْ : اور ان کے پہلو (جمع) وَظُهُوْرُهُمْ : اور ان کی پیٹھ (جمع) هٰذَا : یہ ہے مَا : جو كَنَزْتُمْ : تم نے جمع کرکے رکھا لِاَنْفُسِكُمْ : اپنے لیے فَذُوْقُوْا : پس مزہ چکھو مَا : جو كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ : تم جمع کرکے رکھتے تھے
جس دن وہ مال دوزخ کی آگ میں (خوب) گرم کیا جائے گا پھر اس سے ان (بخیلوں) کی بیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (اور کہا جائے گا کہ) یہ وہی ہے جو تم نے اپنے لئے جمع کیا تھا سو جو تم جمع کرتے تھے (اب) اس کا مزہ چکھو۔
قیامت کے دن یہی مال آلہ سزا ہوگا : آیت 35: اور اس ارشاد کا معنی یَّوْمَ یُحْمٰٰی عَلَیْھَا فِیْ نَارِ جَھَنَّمَ (جو کہ اس روز واقع ہوگی جبکہ ان کو دوزخ کی آگ میں تپایا جائے گا) آگ ان پر بھڑکائی جائے گی۔ نحو : فعل کا ذکر کردیا کیونکہ اس کا اسناد جار مجرور کی طرف ہے۔ اس کی اصل یہ ہے : یوم تحمی النار علیھا۔ جس دن آگ اس پر بھڑکائی جائے گی۔ جب النار کا لفظ حذف کیا اور کہا : یحمٰی کیونکہ اسناد سے منتقل ہو کر علیہا کی طرف منتقل ہوگیا۔ جیسا کہا جاتا ہے رفعت القصۃ الی الامیر اگر قصہ کا ذکر نہ کریں اور کہہ دیں رفع الی الامیر۔ تو تب بھی درست ہے۔ فَتُکْوٰی بِھَا جِبَا ھُھُمْ وَجُنُوْبُھُمْ وَظُھُوْرُھُمْ (پھر اس سے ان کی پیشانیوں کو اور ان کے پہلوئوں اور پشتوں کو داغ دیا جائے گا) ان اعضاء کو خاص کرنے کی حکمت یہ ہے کہ جب وہ فقیر کو دیکھتے تو پہلے چہرے پر بل ڈال لیتے۔ جب فقیر اور وہ ایک مجلس میں جمع ہوجاتے تو اس سے پہلو تہی اختیار کرتے اور پشت پھیر کر چلتے بنتے۔ نمبر 2۔ ان کے چاروں اطراف سے داغ دیئے جائیں گے آگے پیچھے دائیں، بائیں۔ ھٰذَامَاکَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِکُمْ (یہ وہ ہے جس کو تم نے اپنے واسطے جمع کر کے رکھا تھا) ان کو کہا جائے گا۔ یہ وہ ہے جو تم نے جمع کیا تاکہ اس سے اپنے آپ کو فائدہ پہنچائو۔ تمہیں معلوم نہیں تھا کہ تم اس کو جمع کر رہے ہو تاکہ اس سے تمہیں نقصان پہنچے یہ درحقیقت تو بیخ ہے۔ فَذُوْقُوْا مَاکُنْتُمْ تَکْنِزُوْنَ (پس اب اپنے جمع کرنے کا مزہ چکھو) یعنی نمبر 1۔ اس مال کا وبال جو تم جمع کرتے رہے۔ نمبر 2۔ اس بات کا وبال کہ تم جمع کرنے والے تھے۔
Top