Tafseer-Ibne-Abbas - Al-A'raaf : 137
قَالُوْۤا اِنَّاۤ اُرْسِلْنَاۤ اِلٰى قَوْمٍ مُّجْرِمِیْنَۙ
قَالُوْٓا : وہ بولے اِنَّآ : ہم بیشک اُرْسِلْنَآ : بھیجے گئے اِلٰى : طرف قَوْمٍ : ایک قوم مُّجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
اور جو لوگ کمزور سمجھے جاتے تھے ان کو زمین (شام) کے مشرق ومغرب کا جس میں ہم نے برکت دی تھی وارث کردیا اور بنی اسرائیل کے بارے میں ان کے صبر کی وجہ سے تمہارے پروردگار کا وعدہ نیک پورا ہوا اور فرعون اور قوم فرعون جو (محل) بناتے اور (انگور کے باغ) جو چھتریوں پر چڑھاتے تھے سب کو ہم نے تباہ کردیا۔
(137۔ 138) اور ان لوگوں کو جو کمزور شمار کیے جاتے تھے بیت المقدس، فلسطین، عدن، مصرکا وارث کردیاجس میں خوبانی اور بعض درخت تھے اور جنت یا مدد مصیبتوں یا دین پر جمے رہنے کی وجہ سے واجب کردی اور محلات اور شہروں اور درختوں اور انگوروں کو، یا جو وہ عمارتیں بناتے تھے سب کو ہلاک کردیا یعنی حضرت ابراہیم ؑ کی بقیہ قوم میں سے جسے رقم کہا جاتا ہے پھر اس کے بعد ان کا ایسی قوم پر سے گزر ہوا جو اپنے چند بتوں کو لیے ہوئے بیٹھے تھے ، تو کہنے لگے ہمارے لیے ایک الہ (معبود) بنادو، جیسے یہ لوگ عبادت کرتے ہیں ہم بھی اس کی عبادت کیا کریں گے۔
Top