Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 165
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ قَفَّیْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ بِالرُّسُلِ١٘ وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ١ؕ اَفَكُلَّمَا جَآءَكُمْ رَسُوْلٌۢ بِمَا لَا تَهْوٰۤى اَنْفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ١ۚ فَفَرِیْقًا كَذَّبْتُمْ١٘ وَ فَرِیْقًا تَقْتُلُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ اٰتَيْنَا : ہم نے دی مُوْسٰى : موسیٰ الْكِتَابَ : کتاب وَ : اور قَفَّيْنَا : ہم نے پے درپے بھیجے مِنْ بَعْدِهٖ : اس کے بعد بِالرُّسُلِ : رسول وَاٰتَيْنَا : اور ہم نے دی عِیْسَى : عیسیٰ ابْنَ : بیٹا مَرْيَمَ : مریم الْبَيِّنَاتِ : کھلی نشانیاں وَ : اور اَيَّدْنَاهُ : اس کی مدد کی بِرُوْحِ الْقُدُسِ : روح القدس کے ذریعہ اَ فَكُلَّمَا : کیا پھر جب جَآءَكُمْ : آیا تمہارے پاس رَسُوْلٌ : کوئی رسول بِمَا : اس کے ساتھ جو لَا : نہ تَهْوٰى : چاہتے اَنْفُسُكُمُ : تمہارے نفس اسْتَكْبَرْتُمْ : تم نے تکبر کیا فَفَرِیْقًا : سو ایک گروہ کَذَّبْتُمْ : تم نے جھٹلایا وَفَرِیْقًا : اور ایک گروہ تَقْتُلُوْنَ : تم قتل کرنے لگتے
لیکن خدا نے جو (کتاب) تم پر نازل کی ہے اسکی نسبت خدا گواہی دیتا ہے کہ اس نے اپنے علم سے نازل کی ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں اور گواہ تو خدا ہی کافی ہے۔
(166) اہل مکہ نے کہا کہ ہم نے اہل کتاب سے آپ ﷺ کے متعلق دریافت کیا تھا تو کسی نے بھی آپ کے نبی مرسل ہونے کی شہادت نہیں دی، اللہ تعالیٰ ان یہودونصاری کی تردید میں فرماتے ہیں کہ اگرچہ جبریل امین کے ذریعے سے نزول قرآن کی کوئی گواہی یہ کیوں نہ دے مگر اللہ تعالیٰ کی حضور ﷺ کے رسول برحق ہونے کی گواہی اس سے بھی بڑھ کر اور کافی ہے۔ شان نزول : (آیت) ”لکن اللہ یشہد“۔ (الخ) ابن اسحاق ؒ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ یہودیوں کی ایک جماعت رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں گئی، آپ نے ان سے فرمایا اللہ کی قسم تم یہ اچھی طرح جانتے ہو کہ میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں وہ بولے ہم نہیں جانتے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، یعنی اللہ تعالیٰ اس بات کی گواہی دے رہے ہیں۔
Top