Baseerat-e-Quran - Al-Anfaal : 45
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا لَقِیْتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوْا وَ اذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : ایمان والے اِذَا : جب لَقِيْتُمْ : تمہارا آمنا سامنا ہو فِئَةً : کوئی جماعت فَاثْبُتُوْا : تو ثابت قدم رہو وَاذْكُرُوا : اور یاد کرو اللّٰهَ : اللہ كَثِيْرًا : بکثرت لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : فلاح پاؤ
اے ایمان والو ! جب تمہارا کسی (کافروں کی جماعت سے) مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو اور خوب اللہ کو یاد کرو تاکہ تم فلاح و کامیابی حاصل کرو۔
آیات : 45 تا 47 لغات القرآن۔ فاثبتوا۔ پس جمے رہو۔ اذکروا اللہ۔ اللہ کو خوب یاد کرو۔ لا تنازعوا ۔ آپس میں نہ جھگڑو۔ فتفشلوا۔ پھر تم بزدل ہو جائو گے۔ تذھب ریحکم۔ تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی۔ اصبروا۔ صبر کرو۔ خرجوا۔ جو نکلے من دیارھم۔ اپنے گھروں سے ۔ رء الناس۔ لوگوں کو دکھاتے ۔ یصدون۔ وہ روکتے ہیں۔ محیط۔ گھیرنے والا۔ تشریح : ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو جہاد و قتال کے چھ قوانین بتائے ہیں جو اہل اسلام کے لئے رہبر و رہنما ہیں۔ (1) ثابت قدمی (2) اللہ تعالیٰ کا کثرت سے ذکر (3) اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی کامل اطاعت (4) آپس میں میل محبت اور اختلافات سے دور (5) صبر و تحمل (6) دکھاوے اور ریا کاری سے بچنا۔ (1) ثابت قدمی سے مراد دشمن کے مقابلے میں ڈٹ جانے صرف اللہ تعالیٰ کی مدد پر بھروسہ کرنا لیکن یہاں صرف ثابت قدمی ہی نہیں بلکہ ثابت قلبی بھی ہے کیونکہ جب تک قلب مضبوط نہ ہو قدم بھی مضبوط نہیں ہوتے۔ (2) ذکر اللہ کی کثرت۔ اگر دیکھاجائے تو دنیا کی ہر قومنے اپنی فوج میں حوصلہ اور ہمت پیدا کرنے کے لئے کچھ ترانے بنا رکھے ہیں کیونکہ زبان سے کچھ خاص کلمات ادا کئے بغیر مارچ کرتی ہوئی فوج میں حوصلہ نہیں بڑھتا۔ کسی بھی غیر اسلامی ترانے میں اللہ کا ذکر نہیں ملتا۔ یہ شاندین اسلام کی ہے جس نے چودہ سو سال پہلے ذکر اللہ کا نسخہ پیش کیا۔ حضور اکرم ﷺ کی فوجیں نعرہ تکبیر ” اللہ اکبر “ کے ساتھ مارچ کرتی تھیں جس سے دشمنوں کے دل دہل جایا کرتے تھے۔ وہ جہاد و قتال میں صرف اللہ کا ذکر کرتے تھے اس سے ان کے دلوں میں قوت کا سمندر موجیں مارنے لگتا تھا۔ کاش کہ آج بھی اہل ایمان ہر غیراسلامی اور غیر اللہ کے ناموں کا نعرہ چھوڑ کر صرف اللہ اکبر کا نعرہ بلند کریں تو کفر کے ایوانوں میں آج بھی زلزلے آسکتے ہیں۔ اور اللہ کے نام او اس کے ذکر سے دنیا ہی میں نہیں بلکہ آخرت میں بھی ہزاروں کامیابیاں انکے قدم چو میں گی۔ (3) زندگی کے ہر میدان میں ثابت قدمی ور ذکر اللہ کی کثرت کے ساتھ تیسری چیز جو فرمائی گئی ہے وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت و فرماں برداری اور احکامات کا ماننا ہے۔ درحقیقت اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہی اللہ کی غیبی امداد کو انسان کی طرف متوجہ کرتی ہے۔ (4) آپس میں جھگڑا نہکرو۔ ورنہ تم کمزور ہوجائو گے۔ بزدل ہوجائو گے اور اللہ و رسول ﷺ کے دشمنوں پر جو تمہارا رعب اور ہیبت ہے وہ ختم ہوجائے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ جنگ میں ایک بہت بڑا ہتھیار ” رعب “ ہے۔ یہ مسلمانوں کی ہیبت اور رعب ہی تھا جس نے کفار کے دلوں میں ہلچل مچا کر رکھ دی تھی اور وہ مسلمانوں کے مقابلے میں اپنی ساری طاقت اس لئے جھونک دیتے تھے کہ ان پر مسلمانوں کا رعب طاری تھا۔ آج جو اہل ایمان کے مقابلے میں کفار بےدھڑک اور بےخوف ہو کر حملے کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے آپس میں اپنے اختلافات کو اتنا بڑھا لیا ہے کہ ہم ایک ذہن و فکر پر نہ رہے اس انتشار سے فائدہ اٹھا کر دشمن ہم پر جری ہوگیا ہے۔ اور وہ اس سے پورا پورا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ (5) ثابت قدمی۔ ذکر اللہ و رسول کیا اطاعت آپس میں اتحادو اتفاق اور میل محبت کے ساتھ ساتھ صبرو تحمل ایکدوسرے کو برداشت کرنا۔ اللہ کی راہ میں ڈٹ جانا، پامردی دکھانا۔ ڈر، لالچ اور ہر طرح کے خوف سے بےنیاز ہو کر استقلال اور پامردی کے ساتھ دین کی سربلندی کے لئے کوششیں کرنا یہ بھی بنیاد کی حیثیت رکھتی ہیں۔ صبر کا سب سے فائدہ یہ ہے کہ اللہ نے وعدہ فرمایا ہے کہ جو لوگ صبرو تحمل اختیار کریں گے میں ان کے ساتھ ہوں۔ (6) دکھاوے اور ریاکاری سے پرہیز۔ اللہ تعالیٰ نے اس طرف اشارہ فرما دیا کہ کفار کا لشکر اپنی طاقت و قوت کا بےجا مظاہرہ کرتا۔ ڈینگیں مارتا اور اپنی تعداد اور دولت کا رعب جماتا ہو آگے بڑھ رہا تھا لیکن جب اس کا واسطہ اہل ایمان سے پڑا تو ان کی شیخی اور دکھاوا ہوا میں اڑ گیا۔ فرمایا کہ اہل ایمان صرف اللہ کی بڑائی بیان کریں، اور صبر و تحمل کا دامن تھام کر کثرت سے ذکر اللہ کرتے رہیں کامیابیاں ان کے قدم چو میں گی۔
Top