Bayan-ul-Quran - Yunus : 62
اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۚۖ
اَلَآ : یاد رکھو اِنَّ : بیشک اَوْلِيَآءَ اللّٰهِ : اللہ کے دوست لَا خَوْفٌ : نہ کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
آگاہ ہوجاؤ ! اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے
آیت 62 اَلَآ اِنَّ اَوْلِیَآء اللّٰہِ لاَخَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلاَ ہُمْ یَحْزَنُوْنَ یہ اولیاء اللہ کون لوگ ہیں ؟ یہ کوئی علیحدہ نوع Species نہیں ہے ‘ اور نہ ہی اس کے لیے کوئی خاص لباس زیب تن کرنے یا کوئی مخصوص حلیہ بنانے کی ضرورت ہے ‘ بلکہ اولیاء اللہ وہ لوگ ہیں جو ایمان حقیقی سے بہرہ مند ہوں ‘ ان کے دلوں میں یقین پیدا ہوچکا ہو اور وہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے درجہ ”احسان“ پر فائز ہوچکے ہوں ‘ جس کا ذکر ”حدیث جبریل“ میں ہوا ہے : اَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَاَنَّکَ تَرَاہُ فَاِنْ لَّمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَاِنَّہٗ یَرَاکَ 1 اللہ تعالیٰ اپنے ان خاص بندوں کی جس طرح پذیرائی فرماتا ہے اس کا ایک انداز سورة البقرۃ ‘ آیت 257 میں اس طرح بیان ہوا ہے : اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُخْرِجُہُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ ط ”اللہ ولی ہے اہل ایمان کا ‘ انہیں نکالتا ہے اندھیروں سے روشنی کی جانب“۔ آیت زیر نظر میں بھی انہیں خوشخبری سنائی گئی ہے کہ ایسے لوگ خوف اور حزن سے بالکل بےنیاز ہوں گے۔ بہر حال اس سلسلے میں ایک بہت اہم نکتہ لائق توجہ ہے کہ جو اللہ کا دوست ہوگا اس کے اندر اللہ کی غیرت و حمیت بھی ہوگی۔ وہ اللہ کے دین کو پامال ہوتے دیکھ کر تڑپ اٹھے گا۔ وہ اللہ کے شعائر کی بےحرمتی کو کبھی برداشت نہیں کرسکے گا۔ وہ اللہ کے دین کو غالب کرنے کے لیے اپنا تن من دھن قربان کر دے گا۔ گویا دنیوی زندگی میں یہ معیار اور طرز عمل اولیاء اللہ کی پہچان ہے۔ اگلی آیت میں مزید وضاحت فرما دی گئی کہ یہ اولیاء اللہ کون لوگ ہیں :
Top