Dure-Mansoor - Yunus : 62
اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۚۖ
اَلَآ : یاد رکھو اِنَّ : بیشک اَوْلِيَآءَ اللّٰهِ : اللہ کے دوست لَا خَوْفٌ : نہ کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
خبردار بلاشبہ اولیاء اللہ ہیں ان پر کوئی خوف نہیں اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے
اولیاء پر خوف طاری نہ ہوگا : 1:۔ احمد نے الزہد میں وابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے وھب (رح) سے روایت کیا کہ حواریوں نے کہا اے عیسیٰ ! کون اللہ کے دوست ہیں جن پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے عیسیٰ نے فرمایا وہ لوگ جو دنیا کے باطن دیکھتے ہیں جبکہ لوگ اس کے ظاہر کی طرف دیکھتے ہیں اور وہ لوگ جو دنیا کے انجام کی طرف دیکھتے ہیں جب کہ لوگ اس کی ابتداء کی طرف دیکھتے ہیں اور وہ لوگ دنیا کی چیزوں کو مار دیتے ہیں اس بات سے ڈرتے ہوئے کہ وہ ان کو مار دیں گے اور ان (کاموں) کو چھوڑ دیتے ہیں یہ جانتے ہیں یہ جانتے ہوئے کہ عنقریب ان کو چھوڑ دیں گے ان کے نزدیک دنیا کی کثرت کی طلب قلت کی طلب ہوتی ہے ان کو دنیا کو یاد کرنا قوت ہوتی ہے۔ دنیا کی کسی چیز کے سبب انہیں پہنچنے والی خوشی حزن اور غم ہوتا ہے دنیا کی نعمتوں میں سے جو ان کو پیش آئے وہ اسے چھوڑ دیتے ہیں اور بغیر حق کے دنیوی رفعتوں میں سے جو ان کو پیش ہو وہ اس کی طرف توجہ نہیں کرتے دنیا کو گراتے ہیں اور اس کے عوض اپنی آخرت کو بناتے ہیں وہ دنیا کے پیچھے ہیں اور اس کے عوض وہ یہ خرید کرتے ہیں جو ان کے لئے باقی رہتی ہے وہ دنیا کو چھوڑ تے ہیں۔ اور اس کو چھوڑنے کی وجہ سے وہ خوش ہوتے ہیں اور اس کو بیچتے ہیں اور اسے بیچنے کے سبب وہ نفع کمانے والے ہوتے ہیں انہوں نے اہل دنیا کو نیچے گرا پڑا دیکھا ہے کہ ان پر کئی زمانے گزر گئے پس انہوں نے موت کے ذکر کو پسند کیا اور زندگی کے ذکر کو چھوڑ دیا وہ اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں اس کے نور سے روشنی طلب کرتے ہیں اور اسی کے ساتھ روشن کرتے ہیں ان کے لئے عجیب خبر ہے۔ اور ان کے پاس خبر عجیب ہے ان کے ساتھ کتاب قائم ہے اور کتاب کے ساتھ گفتگو کرتے ہیں ان کے سبب کتاب کا علم ہے اور اس کے سبب وہ عالم ہیں۔ آخرت کا جس چیز کو انہوں نے پایا اسے پانے کی خواہش نہیں کرتے۔ اور جس چیز کی وہ امید رکھتے ہیں اس سے کم کی وہ آرزو نہیں رکھتے اور جن چیزوں سے وہ احتیاط اور پرہیز کرتے ہیں اس کے سوا کوئی خوف نہیں رکھتے۔ 2:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم رحمہما اللہ نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” الا ان اولیآء اللہ لا خوف علیہم ولا ھم یحزنون (62) “ سے مراد وہ لوگ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یاد آجائیں۔ 3:۔ الطبرانی وابوالشیخ وابن مردویہ والضیاء نے المختارہ میں ابن عباس ؓ سے مرفوعا اور موقوفا روایت کیا کہ (آیت) ” الا ان اولیآء اللہ لا خوف علیہم ولا ھم یحزنون (62) “ سے وہ لوگ مراد ہیں جب ان دیکھا جائے تو ان کے دیکھنے سے اللہ تعالیٰ یاد آجائیں۔ اولیاء اللہ کی پہچان : 4:۔ ابن مبارک وابن ابی شیبہ وابن جریر وابوالشیخ وابن مردویہ رحمہم اللہ نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا (آیت) ” الا ان اولیآء اللہ لا خوف علیہم ولا ھم یحزنون (62) “ سے مراد ہے کہ ان کو دیکھ کر اللہ کو یاد کیا جاتا ہے۔ 5:۔ ابن مبارک والحکیم الترمذی نے نوادر الاصول میں والبزار وابی منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ وابن مردویہ رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ پوچھا گیا یا رسول اللہ ﷺ اولیاء کون ہیں فرمایا جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یاد آجائیں۔ 6:۔ ابو الشیخ نے مسعر کے طریق سے سھل بن اسد ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا اولیاء اللہ کون ہیں۔ فرمایا جب ان کو دیکھا جائے توا للہ تعالیٰ کا ذکر جاری ہوجائے۔ 7:۔ ابن مردویہ رحمۃ اللہ علیہنے مسعر بن بکر بن الاخنس کے طریق سے سعد ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا اولیاء اللہ کون ہیں آپ نے فرمایا وہ لوگ ہیں جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یاد آجائیں۔ 8:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے ابو الضحی ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” الا ان اولیآء اللہ لا خوف علیہم ولا ھم یحزنون (62) “ سے مراد وہ لوگ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یاد آجائیں۔ 9:۔ احمد وابن ماجہ والحکیم الترمذی وابن مردویہ رحمہم اللہ نے اسماء بن یزید سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا میں تم کو تمہارے اخیار اور اولیاء کے بارے میں نہ بتاوں صحابہ نے عرض کیوں ن ہیں (ضرور بتاوں) آپ نے فرمایا تمہارے اخیار (یعنی بہترین لوگ) وہ لوگ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یاد آجائیں۔ 10:۔ حاکم (رح) نے اور آپ نے اس کو صحیح کہا ابن عمر ؓ سے مرفوعا روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ ایسے بندے ہوں گے جو انبیاء اور شہداء نہیں ہوں گے (لیکن) ان پر انبیاء اور شہداء رشک کرتے ہوں گے، ان کے قرب اور ان کی مجلس کی وجہ سے ایک عرابی اپنے گھٹنوں پر ہاتھوں کو رکھ کر سامنے بیٹھ گیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ان کا حال ہم کو بیان فرمائیے (تاکہ ہم ان کو پہچان لیں) آپ نے فرمایا یہ لوگ مختلف قبائل میں سے ہوں گے جو اللہ کے لئے آپس میں دوستی کرتے ہیں اور اللہ کے لئے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے لئے قیامت کے دن نور کے منبر رکھیں گے جن پر یہ بیٹھیں گے۔ لوگ خوفزدہ ہوں گے، اور ان کو کوئی خوف نہ ہوگا یہ اللہ کے دوست ہوں گے کہ جن پر کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ یہ لوگ غمگین ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت اور عداوت : 11:۔ احمد والحکیم الترمذی نے عمروبن جموع ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کوئی بندہ صریح ایمان کا حق ادا نہیں کرسکے گا، یہاں تک کہ وہ محبت کرے اللہ کے لئے اور دشمنی رکھے اللہ کے لئے جب کوئی محبت کرتا ہے اللہ کے لئے اور دشمنی کرتا ہے اللہ کے لئے تو اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوستی کا مستحق ہوجاتا ہے۔ اور بلاشبہ میرے دوست میرے بندوں میں سے اور میرے محبوب میرے مخلوق میں سے وہ لوگ ہیں جو میرے ذکر کرتے ہیں اور میں ان کا ذکر کرتا ہوں۔ 12:۔ احمد (رح) نے عبدالرحمن بن غنم ؓ سے روایت کیا کہ جو نبی کریم ﷺ تک پہنچتی ہے کہ اللہ کے بہترین بندے وہ لوگ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یاد آجائیں۔ اور اللہ کے برے بندے وہ ہیں جو چغلیاں کھاتے ہیں اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے ہیں جو پاک دامن لوگوں کو گناہ کا الزام دیتے ہیں۔ 13:۔ الحکیم ترمذی (رح) نے عبداللہ بن عمر وبن عاص ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہارے بہترین لوگ وہ ہیں کہ جن کا دیکھنا تم کو اللہ کی یاد دلائے اور انکی گفتگو زیادہ کرے تمہارے علم کو اور تم کو راغب کرے آخرت کی وجہ ان کا عمل ہے۔ 14:۔ الحکیم ترمذی (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ پوچھا گیا یا رسول اللہ ﷺ کن کے ساتھ ہمارا بیٹھنا اچھا اور بہتر ہے فرمایا وہ آدمی جن کا دیکھنا تم کو اللہ کی یاد دلائے اور تمہارے علم میں زیادتی ہو ان کے بولنے سے اور جس کا عمل تم کو آخرت کی یاد دلائے۔ 15:۔ الحکیم الترمذی (رح) نے انس ؓ سے روایت کیا کہ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم میں سے کون سا افضل ہے تاکہ ہم اس کو اپنا ساتھی اور معلم بنالیں۔ آپ نے فرمایا وہ آدمی کہ جب اس کو دیکھا جائے تو اس کے دیکھنے سے اللہ تعالیٰ یاد آجائیں۔ 16:۔ ابوداود وھناد وابن جریر وابن ابی حاتم وابن مردویہ وابو نعیم نے الحلیہ میں ولبیہقی (رح) نے شعب الایمان میں عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کے بندوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں کہ ان پر انبیاء اور شہداء رشک کریں گے پوچھا گیا یا رسول اللہ ﷺ وہکون لوگ ہیں ؟ فرمایا ایسی قوم جو آپس میں اللہ کے لئے محبت کرتے ہیں بغیر مال وانساب کے وہ نہیں گھبرائیں گے۔ جبکہ لوگ گھبرا رہے ہوں گے۔ وہ کوئی غم نہیں کریں گے جبکہ لوگ غم میں ہوں گے پھر رسول اللہ ﷺ نے (یہ آیت) ” الا ان اولیآء اللہ لا خوف علیہم ولا ھم یحزنون (62) “ 17:۔ ابن ابی الدنیا وابن جریر وابن منذر وابو الشیخ وابن مردویہ والبیہقی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کے بندوں میں سے کچھ بندے ایسے ہیں جن پر قیامت کے دن انبیاء اور شہداء رشک کریں گے۔ اللہ تعالیٰ کے پاس ان کے مقام اور مرتبہ پر پوچھا گیا یا رسول اللہ ! وہ کون لوگ ہیں فرمایا وہ قوم جو آپس میں اللہ کے لئے محبت کرتے ہیں بغیر مال وانساب کے صرف اللہ کی رضا سے ان کے چہرے منور اور روشن ہوں گے۔ نور کے منبروں پر وہ کوئی خوف نہیں کریں گے۔ جبکہ لوگ خوف کررہے ہوں گے وہ کوئی غم نہیں کریں گے جبکہ لوگ غم میں ہوں گے پھر یہ (آیت) ” الا ان اولیآء اللہ لا خوف علیہم ولا ھم یحزنون (62) “ 18۔ احمد وابن دنیا نے کتاب الاخوان میں وابن جریر وابن ابی حاتم وابن مردویہ والبیہقی رحمہم اللہ نے ابو مالک اشعری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کے کچھ بندے ایسے ہوں گے جو انبیاء اور شہداء نہیں ہوں گے۔ ان کی مجلس اور اللہ تعالیٰ سے ان کے قرب پر انبیاء اور شہداء رشک کررہے ہوں گے۔ ایک دیہاتی نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ان کی صاف بیان کیجئے۔ آپ نے فرمایا وہ دور دراز قبائل کے مسافر اور لوگوں کی اولاد میں سے متفرق لوگ ہوں گے۔ ان کی آپس میں قریبی رشتہ داری نہ ہوگی۔ وہ ایک دوسرے سے اللہ کے لئے محبت کرتے ہیں۔ اور اللہ کے لئے ایکدوسرے کے پاس جمع ہوتے ہیں۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نور کے منبر رکھیں گے ان کے لئے اور وہ ان پر بیٹھیں گے لوگ گھبرائیں گے اور وہ نہیں گھبرائیں گے اور وہ اللہ کے دوست ہوں گے جن پر نہ کوئی خوف ہوگا اور وہ نہ غمگین ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے آپس میں محبت کرنا۔ 19:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابو درداء ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا میری محبت ثابت ہوگئی ان محبت کرنے والوں کے لئے جو (صرف) میرے لئے آپ میں محبت کرتے ہیں۔ اور میری محبت ثابت ہوگئی۔ ان کے لئے جو میرے لئے آپس میں ایک دوسرے کی ملاقات کرتے ہیں اور میری محبت ثابت ہوگئی ان کے لئے جو میرے لئے آپس میں (اکھٹے ہوکر) بیٹھتے ہیں یہ وہ لوگ جو میری مسجدوں کو میرے ذکر سے آباد کرتے ہیں اور لوگوں کو نیکی اور خیر سکھاتے ہیں اور ان کو میری اطاعت کی طرف بلاتے ہیں یہ لوگ میرے دوست ہیں جن کو میں اپنے عرش کے سائے میں کے نیچے سایہ دوں گا اور اپنے پڑوس میں ان کو ٹھہراوں گا اور ان کو اپنے عذاب سے امن دوں گا۔ اور ان کو جنت میں داخل کروں گا پانچ سو سال لوگوں سے پہلے اور اس میں طرح طرح کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں گے اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ پھر نبی کریم ﷺ نے یہ (آیت) ” الا ان اولیآء اللہ لا خوف علیہم ولا ھم یحزنون (62) “ 20:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” الا ان اولیآء اللہ لا خوف علیہم ولا ھم یحزنون (62) “ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا وہ لوگ جو اللہ کے لئے ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہیں۔ 21:۔ ابن مردویہ (رح) نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ (آیت) ” الا ان اولیآء اللہ لا خوف علیہم ولا ھم یحزنون (62) “ سے مراد وہ لوگ ہیں جو اللہ کے لئے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔ 22:۔ ابن ابی شیبہ و عبداللہ بن احمد نے زوائد المسند میں ابو مسلم (رح) سے روایت کیا کہ میں نے حمص میں معاذ بن جبل ؓ سے ملاقات کی اور میں نے کہا اللہ کی قسم میں تجھ سے اللہ کے لئے محبت کرتا ہوں، انہوں نے فرمایا تجھے بشارت ہو۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ کے لئے ایک دوسرے سے محبت کرنے والے عرش کے سائے میں ہوں گے جس دن اس سایہ کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا ان کے بیٹھنے کی جگہوں پر انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں گے۔ میں نکلا اور عبادہ بن صامت سے ملا اور ان کو وہ حدیث بیان کی جو معاذؓ نے فرمائی تھی عبادہ ؓ نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنے رب عزوجل سے روایت کرتے ہوئے سنا کہ آپ نے فرمایا ثابت ہوگئی میری محبت ان کے لئے جو میرے لئے خرچ کرتے ہیں یہ لوگ نور کے مقبروں پر ہوں گے ان پر انبیاء اور شہداء رشک کرتے ہوں گے۔ 23:۔ ابن ابی شیبہ والحکیم الترمذی رحمہم اللہ نے نوادرالاصول میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کے لئے آپس میں محبت کرنے والے سرخ یاقوت کے ستون پر ہوں گے جو ستر ہزار کمرے ستون کے سرے میں ہوں گے ان کا حسن جنت والوں کو اس طرح روشن کردے گا جیسے سورج دنیا والوں کو روشن کرتا ہے ان کا بعض بعض سے کہے گا ہم کو لے چلو یہاں تک کہ ہم اللہ کے لئے ایک دوسرے سے محبت کرنے والوں کو دیکھ لیں جب وہ اس پر اور اوپر چڑھیں گے تو ان کا حسن جنت والوں کو اسی طرح روشن کردے گا جیسے سورج دنیا والوں کو روشن کرتا ہے ان پر سبز ریشم کے کپڑے ہوں گے اور ان کی پیشانیوں پر لکھا ہوا ہوگا اللہ کے لئے آپس میں محبت کرنے والے۔ 24:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے ابن سابط (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو خبر دی گئی کہ رحمن کے داہنی طرف سے اور (اللہ تعالیٰ کے) دونوں ہاتھ داہنے ہی ہیں کہ ایک قوم نور کے منبروں پر ہوگی۔ اور ان کے چہرے نور کے ہوں گے ان پر سبز لباس ہوگا دیکھنے والوں کی آنکھوں کے لئے ان کا دیکھنا جواب بن جائے گا۔ نہ وہ انبیاء ہوں گے اور نہ ہو شہداء ہوں گے ایک قوم ہے جس نے اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلال کے سبب ایک دوسرے سے محبت کی جبکہ زمین میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی تھی۔ اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کرنے والوں کی فضیلت : 25:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے علاء بن زیاد ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یا اللہ کے بندوں میں سے (کچھ) بندے ایسے ہوں گے نہ وہ انبیاء ہوں گے اور نہ وہ شہداء ہوں گے قیامت کے دن ان پر انبیاء اور شہداء رشک کرتے ہوں گے وہ اللہ تعالیٰ سے قریب ہوں گے نور کے منبروں پر انبیاء اور شہداء کہیں گے یہ کون ہیں تو کہیں گے یہ لوگ اللہ کے لئے آپس میں محبت کرنے والے تھے بغیر مال منفعت کے جو آپس میں ایک دوسرے کو دیتے تھے اور نہ ان کے درمیان کوئی رشتہ داری نہ تھی (یعنی ان کی آپس میں اللہ تعالیٰ کے لئے محبت تھی کوئی اور غرض نہ تھی) 26:۔ احمد (رح) نے ابوسعید ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آپس ( اللہ کے لئے) محبت کرنے والے البتہ اپنے کمروں کو جنت میں اس طرح دیکھیں گے جیسے کہ وہ ستارہ جو مشرق یا مغرب سے طلوع ہوتا ہے، کہا جائے گا یہ کون لوگ ہیں جو اب دیا جائے گا کہ اللہ تعالیٰ کے لئے آپس میں محبت کرنے والے ہیں۔
Top