Bayan-ul-Quran - Hud : 73
قَالُوْۤا اَتَعْجَبِیْنَ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَ بَرَكٰتُهٗ عَلَیْكُمْ اَهْلَ الْبَیْتِ١ؕ اِنَّهٗ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَتَعْجَبِيْنَ : کیا تو تعجب کرتی ہے مِنْ : سے اَمْرِ اللّٰهِ : اللہ کا حکم رَحْمَتُ اللّٰهِ : اللہ کی رحمت وَبَرَكٰتُهٗ : اور اس کی برکتیں عَلَيْكُمْ : تم پر اَهْلَ الْبَيْتِ : اے گھر والو اِنَّهٗ : بیشک وہ حَمِيْدٌ : خوبیوں والا مَّجِيْدٌ : بزرگی والا
فرشتوں نے کہا : کیا آپ تعجب کرتی ہیں اللہ کے فیصلے پر اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہوں تم پر اے نبی کے گھر والو یقیناً اللہ لائق حمد اور بزرگی والا ہے
آیت 73 قَالُوْٓا اَتَعْجَبِيْنَ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ یعنی یہ تو اللہ کا فیصلہ ہے اور ہم اللہ کی طرف سے آپ علیہ السلام کو خوشخبری دے رہے ہیں۔ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَبَرَكٰتُهٗ عَلَيْكُمْ اَهْلَ الْبَيْتِ اس آیت میں ”اہل بیت“ کا مفہوم بہت واضح ہو کر سامنے آتا ہے۔ یہاں پر اس کا مصداق حضرت سارہ کے علاوہ کوئی اور نہیں ‘ لہٰذا یہاں لازمی طور پر آپ ہی اہل بیت ہیں۔ چناچہ محمد رسول اللہ کے معاملے میں بھی اہل بیت رسول آپ کی ازواج مطہرات ہی ہیں۔ اور آپ کا فرمان جو حضرت فاطمہ ‘ حضرت علی ‘ حضرت حسن اور حضرت حسین کے بارے میں ہے : اَللّٰھُمَّ آٰؤُلاَءِ اَہْلُ بَیْتِیْ 1 تو یہ گویا آپ نے اپنے اہل بیت کے دائرے کو وسعت دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ لوگ بھی میرے اہل بیت میں شامل ہیں۔ اِنَّهٗ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ اللہ تعالیٰ اپنی ذات میں ستودہ صفات ہے اور وہ بہت عظمتوں والا ہے۔
Top