Tafseer-e-Majidi - Al-Anfaal : 21
وَ سَخَّرَ لَكُمُ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ دَآئِبَیْنِ١ۚ وَ سَخَّرَ لَكُمُ الَّیْلَ وَ النَّهَارَۚ
وَسَخَّرَ : اور مسخر کیا لَكُمُ : تمہارے لیے الشَّمْسَ : سورج وَالْقَمَرَ : اور چاند دَآئِبَيْنِ : ایک دستور پر چلنے والے وَسَخَّرَ : اور مسخر کیا لَكُمُ : تمہارے لیے الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن
اور ان لوگوں کی روش نہ اختیار کرو جو دعوی تو کرتے کہ ہم نے سنا لیکن سنتے سناتے کچھ نہیں تھے
ایک اشارہ یہود کی طرف : وَلَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِيْنَ قَالُوْا سَمِعْنَا وَهُمْ لَا يَسْمَعُوْنَ۔ یعنی ان لوگوں کے مانند نہ بنو جو دعوی تو سمعنا واطعنا کا کرتے لیکن عمل ان کا سمعنا وعصینا پر ہوتا۔ بات اگرچہ اشاروں میں کہی گئی ہے لیکن قرآن کا ہر ذوق رکھنے والا سمجھ سکتا ہے کہ یہ اشارہ یہود کی طرف ہے۔ قرآن نے بڑی وضاحت کے ساتھ بتایا ہے سورة بقرہ میں کہ یہود کہتے تو سمعنا واطعنا ہیں لیکن عمل ان کا سمعنا وعصینا پر ہوتا ہے اور بات کی بھی قرآن نے تصریح کی ہے کہ ان کا یہ رویہ اس کے رسول کی عین موجودگی میں رہا ہے۔ گویا در پردہ ان منافق قسم کے مسلمانوں کو یہ بتا دیا گیا کہ تمہارا یہ طرز عل اتباع رسول نہیں بلکہ اتباع یہود ہے۔ ایمان کا دعوی ہے تو اس مغضوب قو کے نقش قدم پر نہ چلو۔
Top