Bayan-ul-Quran - Al-Israa : 13
وَ كُلَّ اِنْسَانٍ اَلْزَمْنٰهُ طٰٓئِرَهٗ فِیْ عُنُقِهٖ١ؕ وَ نُخْرِجُ لَهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ كِتٰبًا یَّلْقٰىهُ مَنْشُوْرًا
وَ : اور كُلَّ اِنْسَانٍ : ہر انسان اَلْزَمْنٰهُ : اس کو لگا دی (لٹکا دی) طٰٓئِرَهٗ : اس کی قسمت فِيْ عُنُقِهٖ : اس کی گردن میں وَنُخْرِجُ : اور ہم نکالیں گے لَهٗ : اس کے لیے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت كِتٰبًا : ایک کتاب يَّلْقٰىهُ : اور اسے پائے گا مَنْشُوْرًا : کھلا ہوا
اور ہر انسان کی قسمت چپکا دی ہے ہم نے اس کی گردن میں اور ہم نکال لیں گے اس کے لیے قیامت کے روز (اسے) ایک کتاب (کی شکل میں) وہ پائے گا اسے کھلی ہوئی
آیت 13 وَكُلَّ اِنْسَانٍ اَلْزَمْنٰهُ طٰۗىِٕرَهٗ فِيْ عُنُقِهٖ ”طاءِر“ کا لفظ عربی میں عام طور پر شگون نحوست اور بد قسمتی کے لیے بولا جاتا ہے لیکن یہاں پر خوش بختی اور بد بختی دونوں ہی مراد ہیں۔ یعنی کسی انسان کا جو بھی مقسوم و مقدور ہے زندگی میں اچھا برا جو کچھ بھی اسے ملنا ہے جیسے بھی اچھے برے حالات اسے پیش آنے ہیں اس سب کچھ کے بارے میں اس کا جو کھاتہ ”اُمّ الکتاب“ میں موجود ہے اس کا حاصل اس کی گردن میں چپکا دیا گیا ہے۔ گردن میں چپکانے کے الفاظ کا استعمال محاورۃً بھی ہوسکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس کی کچھ مادی حقیقت بھی ہو۔ یعنی ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی گردن میں کسی gland کی صورت میں واقعی کوئی مائیکرو کمپیوٹر نصب کر رکھا ہو۔ واللہ اعلم ! وَنُخْرِجُ لَهٗ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ كِتٰبًا يَّلْقٰىهُ مَنْشُوْرًا ان الفاظ سے تو ایسا ہی محسوس ہوتا ہے کہ انسانی جسم کے اندر ہی کوئی ایسا سسٹم لگا دیا گیا ہے جس میں اس کے تمام اعمال و افعال ریکارڈ ہو رہے ہیں اور قیامت کے دن ایک chip کی شکل میں اسے اس کے سامنے رکھ دیا جائے گا۔ اس chip کے اندر اس کی زندگی کی ساری فلم موجود ہوگی ایک ایک حرکت جو اس نے کی ہوگی ایک ایک لفظ جو اس نے منہ سے نکالا ہوگا ایک ایک خیال جو اس کے ذہن میں پیدا ہوا ہوگا ایک ایک نیت جو اس کے دل میں پروان چڑھی ہوگی سب ڈیٹا پوری تفصیل کے ساتھ اس میں محفوظ ہوگا۔ روز قیامت اس chip کو کھول کر کھلی کتاب کی طرح اس کے سامنے رکھ دیا جائے گا اور کہا جائے گا :
Top