Bayan-ul-Quran - Al-Kahf : 107
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًاۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَ : اور عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : انہوں نے نیک عمل کیے كَانَتْ : امین لَهُمْ : ان کے لیے جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ : فردوس کے باغات نُزُلًا : ضیافت
اس کے برعکس) وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے ان کی مہمانی کے لیے فردوس کے باغات ہوں گے
آیت 107 اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا جن لوگوں نے ایمان کے تقاضے بھر پور طور پر پورے کیے اور وہ نیک اعمال کرتے رہے ان کے لیے ٹھنڈی چھاؤں والے باغات ہوں گے۔ آج ہم تصور بھی نہیں کرسکتے کہ وہ باغات کیسے ہوں گے اور کہاں ہوں گے۔ اس کائنات کی وسعت بیحد و حساب ہے اور جنت کی وسعت بھی ہمارے احاطہ خیال میں نہیں سما سکتی۔ اس کائنات میں اَن گنت کہکشائیں ہیں اور نہ معلوم اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے کہاں کہاں جنتیں بنا رکھی ہیں۔ حدیث میں آتا ہے کہ نچلے درجے والا جنتی اوپر والے جنتی کو ایسے دیکھے گا جیسے آج ہم زمین سے ستاروں کو دیکھتے ہیں۔ بہرحال معلوم ہوتا ہے کہ اہل جنت کی ابتدائی مہمان نوازی نُزُل یہیں اسی زمین پر ہوگی۔ یعنی ”قصۂ زمین برسر زمین“ ہی طے کیا جائے گا۔
Top