بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Bayan-ul-Quran - Al-Furqaan : 1
تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَاۙ
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا الَّذِيْ : وہ جو۔ جس نَزَّلَ الْفُرْقَانَ : نازل کیا فرق کرنیوالی کتاب (قرآن) عَلٰي عَبْدِهٖ : اپنے بندہ پر لِيَكُوْنَ : تاکہ وہ ہو لِلْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں کے لیے نَذِيْرَۨا : ڈرانے والا
بڑی بابرکت ہے وہ ہستی جس نے الفرقان نازل فرمایا اپنے بندے پر تاکہ وہ ﷺ ہو تمام جہان والوں کے لیے خبردار کرنے والا
آیت 1 تَبٰرَکَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہٖ ” یہ تیسری سورت ہے جس کے مطلع پہلی آیت میں محمد رسول اللہ ﷺ کا ذکر ”عبد“ کی نسبت سے آیا ہے۔ اس سلسلے میں پہلی دو سورتیں سورة بنی اسرائیل اور سورة الکہف ہیں۔ سورة بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں فرمایا : سُبْحٰنَ الَّذِیْٓ اَسْرٰی بِعَبْدِہٖ۔۔ ۔ اس کے بعد سورة الکہف کا آغاز اس طرح ہوا : اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ عَلٰی عَبْدِہِ الْکِتٰبَ۔۔ ۔ ”الفرقان“ سے مراد حق و باطل میں امتیاز کردینے والی کتاب یعنی قرآن حکیم ہے۔ لِیَکُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَا ” یعنی اس قرآن کے ذریعے سے حضور ﷺ کی رسالت تا قیام قیامت جاری وساری رہے گی۔ جس تک یہ قرآن پہنچ گیا ‘ اس تک گویا آپ ﷺ کا انذار پہنچ گیا۔ سورة الانعام کی آیت 19 میں یہ مضمون اس طرح بیان ہوا ہے : وَاُوْحِیَ اِلَیَّ ہٰذَا الْقُرْاٰنُ لِاُنْذِرَکُمْ بِہٖ وَمَنْم بَلَغَ ط ”اور میری طرف یہ قرآن وحی کیا گیا ہے تاکہ میں خبردار کر دوں تمہیں اس کے ذریعے سے اور اس کو بھی جس تک یہ پہنچ جائے“۔ چناچہ آپ ﷺ کے اس دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد قرآن کے پیغام کو پھیلانا اور اس کے ذریعے سے انذار کے سلسلے کو تاقیام قیامت جاری وساری رکھنا امت کی ذمہ داری ہے۔
Top