Bayan-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 9
وَ اِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ۠   ۧ
وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَهُوَ : البتہ وہ الْعَزِيْزُ : غالب الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
اور یقیناً آپ ﷺ کا رب بہت غالب نہایت رحم کرنے والا ہے
آیت 9 وَاِنَّ رَبَّکَ لَہُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ ” یہاں ایک نکتہ لائقِ توجہ ہے کہ قرآن میں عام طور پر العزیز کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا دوسرا صفاتی نام الحکیمآتا ہے ‘ مگر اس سورت میں الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ کی تکرار ہے۔ دراصل اس کا مقصود یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اگرچہ ”العزیز“ ہے یعنی زبردست طاقت کا مالک ہے ‘ وہ جو چاہے کرے مگر ساتھ ہی ساتھ وہ نہایت مہربان ‘ شفیق اور رحیم بھی ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو پلک جھپکنے میں آسمان سے ایسا معجزہ اتاردے جس کے سامنے انہیں اپنی گردنیں جھکانے کے سوا چارہ نہ رہے۔ جیسا کہ قبل ازیں آیت 4 میں فرمایا گیا ہے : اِنْ نَّشَاْ نُنَزِّلْ عَلَیْہِمْ مِّنَ السَّمَآءِ اٰیَۃً فَظَلَّتْ اَعْنَاقُہُمْ لَہَا خٰضِعِیْنَ ”اگر ہم چاہیں تو ان پر ابھی آسمان سے ایک ایسی نشانی اتار دیں جس کے سامنے ان کی گردنیں جھک کر رہ جائیں“۔ چناچہ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کا عظیم مظہر ہے کہ وہ فوری طور پر کوئی حسیّ معجزہ دکھا کر ان لوگوں کی مدت مہلت کو ختم نہیں کرنا چاہتا۔ وہ چاہتا ہے کہ اس دودھ کو کچھ دیر اور بلو لیا جائے ‘ شاید کہ اس میں سے کچھ مزید مکھن نکل آئے۔ شاید ان میں بھلائی کی استعداد رکھنے والے مزید کچھ لوگ موجود ہوں اور اس طرح انہیں بھی راہ راست پر آنے کا موقع مل جائے۔ بہر حال اس وجہ سے ان کے مسلسل مطالبے کے باوجود بھی انہیں معجزہ نہیں دکھا یا جا رہا تھا ‘ مگر وہ نادان اپنے اس مطالبے کے پورا نہ ہونے کو آپ ﷺ کے خلاف ایک دلیل کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
Top