Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 9
وَ اِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ۠   ۧ
وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَهُوَ : البتہ وہ الْعَزِيْزُ : غالب الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
اور اس کے باوجود ان کو یہ چھوٹ ؟ واقعی تمہارا رب بڑا ہی زبردست ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی مہربان بھی ہے
8 رب تعالیٰ کی صفت عزیز و رحیم کی تذکیر و یاددہانی : سو ارشاد فرمایا گیا اور کلمات تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ " بیشک تمہارا رب بڑا ہی زبردست اور انتہائی مہربان ہے "۔ پس چونکہ وہ عزیز ہے اس لئے کوئی اس کی گرفت و پکڑ سے نکل نہیں سکتا۔ لیکن چونکہ مہربان بھی ہے اس لئے وہ سرکشوں کی فوری گرفت نہیں فرماتا بلکہ وہ ان کو ڈھیل پر ڈھیل دئیے جاتا ہے۔ اور صرف ڈھیل ہی نہیں بلکہ اس کی رحمت سامانیوں کا یہ عالم ہے کہ بڑے سے بڑا گنہگار بھی اگر سچے دل سے توبہ کر کے اس کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوجائے تو وہ اس کے عمر بھر کے گناہ معاف فرما دیتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور یہ اسی وحدہ لاشریک کی شان ہے کہ وہ انتہائی زبردست ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی مہربان بھی ہے۔ سو اس کے عزیز و غالب یعنی انتہائی زبردست ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ بندہ ہمیشہ اس سے ڈرتا اور اس کی معصیت و نافرمانی سے بچتا رہے۔ لیکن اس کے رحیم یعنی انتہائی مہربان ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ وہ اس کی رحمت و عنایت سے کبھی مایوس نہ ہو۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ایمان خوف ورجاء یعنی امید و بیم کے درمیان ہے۔ یعنی چونکہ لوگوں کی گمراہی اور بےراہ روی کا ایک بڑا سبب ہمیشہ یہی رہا کہ انہوں نے حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی ان دو صفتوں کو اپنے سامنے نہیں رکھا جس سے وہ گمراہ ہوگئے۔ کچھ نے اس کی صفت عزیز یعنی زبردست اور غالب ہونے کے پیش نظر یہ سمجھا کہ اب ان کی بخشش اور جان بخشی ہوگی ہی نہیں۔ اس لیے وہ مایوسی کا شکار ہو کر توبہ وانابت اور رجوع الی اللہ کی توفیق وسعادت سے محروم ہوگئے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور کچھ اس کی صفت رحیم کے پیش نظر دوسری انتہاء کو چلے گئے کہ ہم جو بھی کرتے جائیں کوئی پرواہ نہیں۔ وہ ہماری بخشش فرما دے گا کہ وہ بڑا رحیم اور مہربان ہے۔ جبکہ اصل یہ ہے کہ اس کے اندر یہ دونوں ہی صفتیں پائی جاتی ہیں اور دونوں ہی کو مستحضر رکھنا ضروری ہے۔ پس نہ کوئی اس سے غافل و لاپرواہ ہوجائے کہ وہ بڑا ہی عزیز و زبردست ہے اور نہ ہی کوئی اس کی رحمت و عنایت سے مایوس ہوجائے کہ وہ بڑا ہی رحیم اور انتہائی مہربان ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اللہ ہمیشہ توسط و اعتدال کی راہ پر رکھے ۔ آمین۔
Top