بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Bayan-ul-Quran - Al-Furqaan : 1
قَالُوْا تَقَاسَمُوْا بِاللّٰهِ لَنُبَیِّتَنَّهٗ وَ اَهْلَهٗ ثُمَّ لَنَقُوْلَنَّ لِوَلِیِّهٖ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ اَهْلِهٖ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوْنَ
قَالُوْا : وہ کہنے لگے تَقَاسَمُوْا : تم باہم قسم کھاؤ بِاللّٰهِ : اللہ کی لَنُبَيِّتَنَّهٗ : البتہ ہم ضرور شبخون ماریں گے اس پر وَاَهْلَهٗج : اور اس کے گھر والے ثُمَّ لَنَقُوْلَنَّ : پھر ضرور ہم کہ دیں گے لِوَلِيِّهٖ : اس کے وارثوں سے مَا شَهِدْنَا : ہم موجود نہ تھے مَهْلِكَ : ہلاکت کے وقت اَهْلِهٖ : اس کے گھروالے وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَصٰدِقُوْنَ : البتہ سچے ہیں
انہوں نے کہا کہ تم سب آپس میں اللہ کی قسم کھا کر عہد کرو کہ ہم لازماً رات کو حملہ کریں گے اس پر اور اس کے گھر والوں پر پھر ہم اس کے وارث سے کہہ دیں گے کہ ہم تو اس کے گھر والوں کے قتل کے وقت موجود ہی نہیں تھے اور ہم بالکل سچے ہیں
آیت 49 قَالُوْا تَقَاسَمُوْا باللّٰہِ لَنُبَیِّتَنَّہٗ وَاَہْلَہٗ ” ان سب سرداروں نے مل کر حضرت صالح علیہ السلام کو قتل کرنے کی سازش کی۔ ان میں سے کوئی اکیلا یہ اقدام کر کے حضرت صالح علیہ السلام کے قبیلے کے ساتھ دشمنی مول نہیں لے سکتا تھا ‘ اس لیے انہوں نے حلف اٹھوا کر سب کو اس پر آمادہ کیا۔ سب کو اس طرح اس مہم میں شامل کرنے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ ان میں سے کوئی شخص راز فاش نہ کرسکے۔ قبائلی روایات و قوانین کے تحت پورا قبیلہ بحیثیت مجموعی اپنے تمام افراد کے جان و مال کے تحفظ کا ذمہ دار ہوتا ہے اور اپنے کسی فرد کو کوئی گزند پہنچنے کی صورت میں پورا قبیلہ یک جان ہو کر اس کے بدلے کا اہتمام کرتا ہے۔ سورة ہود علیہ السلام میں ہم پڑھ آئے ہیں کہ حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کے لوگ بھی آپ علیہ السلام کے خلاف ایسا ہی اقدام کرنا چاہتے تھے لیکن آپ علیہ السلام کے قبیلے کے ڈر کی وجہ سے وہ ایسا نہ کرسکے۔ اپنی اس مجبوری کا اقرار انہوں نے ان الفاظ میں کیا تھا : وَلَوْلاَ رَہْطُکَ لَرَجَمْنٰکَز آیت 91 ”اور اگر تمہارا قبیلہ نہ ہوتا تو ہم تمہیں سنگسار کردیتے۔“ خود محمد رسول اللہ ﷺ کے خلاف بھی مکہ میں ایک وقت ایسا آیا کہ سب مشرکین آپ ﷺ کے قتل کے درپے ہوگئے ‘ مگر اپنی اس خواہش کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ڈرتے تھے کہ ان کا یہ اقدام ان کے قبائل کے درمیان کہیں خانہ جنگی کا باعث نہ بن جائے۔ چناچہ انہوں نے بھی بعینہٖ وہی منصوبہ بنایا جو حضرت صالح علیہ السلام کی قوم کے سرداروں نے بنایا تھا کہ ہر قبیلے سے ایک ایک نوجوان اس عمل میں شریک ہو اور سب مل کر آپ ﷺ پر حملہ کریں۔ اس طرح نہ تو یہ پتا چل سکے گا کہ اصل قاتل کون ہے اور نہ ہی بنو ہاشم سب قبائل سے بدلہ لینے کی جرأت کرسکیں گے۔ بہر حال حضرت صالح علیہ السلام کی قوم کے ان نو سرداروں نے باہم حلف اٹھا کر منصوبہ بنایا کہ وہ سب مل کر رات کو آپ علیہ السلام کے گھر پر دھاوا بول دیں گے اور :
Top