Bayan-ul-Quran - Al-Hijr : 86
اِنَّ رَبَّكَ هُوَ الْخَلّٰقُ الْعَلِیْمُ
اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب هُوَ : وہ الْخَلّٰقُ : پیدا کرنے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
بیشک تیرا رب وہ بڑا پیدا کرنے والا اور بہت جاننے والا ہے۔
اِنَّ رَبَّکَ ھُوَالْخَلّٰقُ الْعَلِیْمُ ۔ (سورۃ الحجر : 86) (بیشک تیرا رب وہ بڑا پیدا کرنے والا اور بہت جاننے والا ہے۔ ) دو اعتراضوں کا جواب اس آیت میں دو اعتراضوں کا جواب دیا گیا ہے۔ گزشتہ آیت میں یہ فرمایا گیا ہے کہ قیامت کا آنا یقینی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جس مقصدوغایت کے ساتھ کائنات کو پیدا کیا ہے اس کا لازمی تقاضا ہے کہ ایک نہ ایک دن قیامت آئے تاکہ اہل خیر کو خیر کا صلہ ملے اور اہل شر کو شر کی سزا ملے۔ مجرم اپنے جرائم کی سزا کو پہنچیں اور قربانی دینے والے اپنی قربانیوں کا صلہ پائیں۔ اس پر اعتراض کرنے والوں نے یہ اعتراض کیا کہ آپ ہمیں جس قیامت سے ڈراتے رہتے ہیں اس قیامت کا آنا کیسے ممکن ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے آج تک اربوں کھربوں مخلوق پیدا کی ہے اور ابھی مزید قیامت تک نہ جانے کتنی اور پیدا ہوگی۔ اس مخلوق کی پیدائش میں تو ہزاروں سال صرف ہوئے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک ہی دن میں قیامت کا صور پھونک دیا جائے اور تمام لوگ جو قیامت تک پیدا ہوچکے اور مرچکے وہ ازسرنو زندہ ہو کر محشر میں پہنچ جائیں۔ چند ہزار آدمی ہوتے تو ہم پھر بھی یقین کرلیتے۔ بیشمار مخلوق کو ازسر نو ایک ہی دن میں پیدا کردینا، یہ سمجھ میں آنے والی بات نہیں۔ اور دوسرا اعتراض یہ کیا کہ اگر مان بھی لیا جائے کہ ہر شخص زندہ کیا جائے گا لیکن یہ کیسے باور کرلیا جائے کہ تمام انسانوں کے افکار و اعمال کا حساب بھی ہوگا کیونکہ افکار و اعمال کے حساب کے لیے ضروری ہے کہ ہر فکر اور ہر عمل کی تفصیلات سے آگاہی ہو۔ ایک انسان روزانہ ہزاروں اعمال کرتا ہے۔ اس کے زندگی بھر کے اعمال کا کون محاسبہ کرسکتا ہے۔ جب ایک آدمی کے اعمال کا یہ حال ہے تو تمام نوع انسانی کے اعمال کا کون تصور کرسکتا ہے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : کہ یہ تو تم تسلیم کرتے ہو کہ اللہ تعالیٰ خالق ہے اور اس نے کائنات کی بیشمار مخلوق کو پیدا فرمایا لیکن تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ صرف خالق ہی نہیں بلکہ خلاق ہے۔ خالق اگر اربوں کھربوں مخلوق پیدا کرسکتا ہے تو خلاق کے لیے اس سے کئی گنا زیادہ مخلوق پیدا کرنا کیا مشکل ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ علیم بھی ہے۔ وہ ہر انسان کے ایک ایک قول و فعل سے واقف ہے۔ انسان کیا وہ تو جنگل میں گرنے والے ایک ایک پتے سے بھی واقف ہے۔ سمندر میں حرکت کرنے والی ایک ایک مخلوق کی حرکت کو دیکھتا ہے۔ ویسے بھی سامنے کی بات ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ جو کسی چیز کو خلق کرے وہ اس سے پوری طرح آگاہ نہ ہو۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اَلاَیَعْلَمُ مَنْ خَلَقْ کیا جس نے سب کو پیدا کیا، وہ ان سے بیخبر ہوسکتا ہے۔
Top