Bayan-ul-Quran - Al-Qasas : 12
وَ حَرَّمْنَا عَلَیْهِ الْمَرَاضِعَ مِنْ قَبْلُ فَقَالَتْ هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰۤى اَهْلِ بَیْتٍ یَّكْفُلُوْنَهٗ لَكُمْ وَ هُمْ لَهٗ نٰصِحُوْنَ
وَحَرَّمْنَا : اور ہم نے روک رکھا عَلَيْهِ : اس سے الْمَرَاضِعَ : دودھ پلانیوالی (دوائیاں) مِنْ قَبْلُ : پہلے سے فَقَالَتْ : وہ (موسی کی بہن) بولی هَلْ اَدُلُّكُمْ : کیا میں بتلاؤں تمہیں عَلٰٓي اَهْلِ بَيْتٍ : ایک گھر والے يَّكْفُلُوْنَهٗ : وہ اس کی پرورش کریں لَكُمْ : تمہارے لیے وَهُمْ : اور وہ لَهٗ : اس کے لیے نٰصِحُوْنَ : خیر خواہ
اور ہم نے اس پر پہلے ہی حرام کردی تھیں تمام دودھ پلانے والی عورتیں تو اس لڑکی نے ان سے کہا : کیا میں تمہیں ایک ایسے گھر والوں کے بارے میں بتاؤں جو تمہارے لیے اس کی پرورش کردیں اور وہ اس کے خیر خواہ بھی ہوں
آیت 12 وَحَرَّمْنَا عَلَیْہِ الْمَرَاضِعَ مِنْ قَبْلُ ” یہ سب کچھ اس بچی کے وہاں پہنچنے سے پہلے ہی ہوچکا تھا۔ یعنی یکے بعد دیگرے دودھ پلانے والی بہت سی خواتین کو بلایا گیا تھا مگر بچے نے کسی کی چھاتی کو منہ نہیں لگایا تھا۔ سورة طٰہٰ کی آیت 39 میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بچپنے کی من موہنی صورت کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : وَاَلْقَیْتُ عَلَیْکَ مَحَبَّۃً مِّنِّیْ ج کہ میں نے تم پر اپنی محبت کا پرتو ڈال دیا تھا۔ چناچہ وہ سب لوگ آپ علیہ السلام کی صورت کے گرویدہ ہو رہے تھے مگر ساتھ ہی سخت تشویش میں مبتلا بھی تھے کہ آپ علیہ السلام کی خوراک کا کیا انتظام کیا جائے۔ کسی خاتون کا دودھ آپ علیہ السلام قبول ہی نہیں کر رہے تھے اور اس زمانے میں بچے کو دودھ پلانے کا کوئی دوسرا طریقہ تھا ہی نہیں۔
Top