Bayan-ul-Quran - Al-Hashr : 17
فَكَانَ عَاقِبَتَهُمَاۤ اَنَّهُمَا فِی النَّارِ خَالِدَیْنِ فِیْهَا١ؕ وَ ذٰلِكَ جَزٰٓؤُا الظّٰلِمِیْنَ۠   ۧ
فَكَانَ : پس ہوا عَاقِبَتَهُمَآ : ان دونوں کا انجام اَنَّهُمَا : بیشک وہ دونوں فِي النَّارِ : آگ میں خَالِدَيْنِ : وہ ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا ۭ : اس میں وَذٰلِكَ جَزٰٓؤُا : اور یہ جزا، سزا الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں
تو ان دونوں کا انجام یہ ہے کہ وہ آگ میں رہیں گے ہمیشہ ہمیش۔ اور یہی ہے بدلہ ظالموں کا۔
آیت 17{ فَکَانَ عَاقِبَتَہُمَآ اَنَّہُمَا فِی النَّارِ خَالِدَیْنِ فِیْہَا } ”تو ان دونوں کا انجام یہ ہے کہ وہ آگ میں رہیں گے ہمیشہ ہمیش۔“ { وَذٰلِکَ جَزٰٓؤُا الظّٰلِمِیْنَ۔ } ”اور یہی ہے بدلہ ظالموں کا۔“ انسان اور شیطان کی اس ”جوڑی“ کا ذکر سورة ق میں ہم پڑھ چکے ہیں۔ کسی کافر ‘ مشرک اور گنہگار کا جو قرین ساتھی شیطان ہوگا وہ اس کے بارے میں کہے گا : { وَقَالَ قَرِیْنُـہٗ ہٰذَا مَا لَدَیَّ عَتِیْدٌ۔ } ”اور اس کا ساتھی کہے گا : اے پروردگار ! یہ جو میری تحویل میں تھا ‘ حاضر ہے !“ اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرشتوں کو حکم ملے گا : { اَلْقِیَا فِیْ جَہَنَّمَ کُلَّ کَفَّارٍ عَنِیْدٍ۔ } ”جھونک دو جہنم میں ہر ناشکرے سرکش کو“۔ اس کے بعد کی دو آیات میں اس جہنمی کی مزید صفات بیان کی گئی ہیں۔ وہ شیطان پھر کہے گا : { رَبَّـنَا مَآ اَطْغَیْتُہٗ وَلٰــکِنْ کَانَ فِیْ ضَلٰلٍم بَعِیْدٍ۔ } ”پروردگار ! میں نے اس کو گمراہ نہیں کیا ‘ بلکہ یہ خود ہی بہت بڑی گمراہی میں مبتلا تھا“۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : { لَا تَخْتَصِمُوْا لَدَیَّ وَقَدْ قَدَّمْتُ اِلَـیْکُمْ بِالْوَعِیْدِ - مَا یُـبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَیَّ وَمَآ اَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِ۔ } ”اب میرے سامنے جھگڑو مت ‘ جبکہ میں پہلے ہی تمہارے پاس وعید بھیج چکا ہوں۔ میرے حضور میں بات تبدیل نہیں کی جاسکتی اور میں اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہوں۔“
Top