Bayan-ul-Quran - Ibrahim : 51
فَلَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْ١ؕ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ تَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَ هُمْ كٰفِرُوْنَ
فَلَا تُعْجِبْكَ : سو تمہیں تعجب نہ ہو اَمْوَالُهُمْ : ان کے مال وَلَآ : اور نہ اَوْلَادُهُمْ : ان کی اولاد اِنَّمَا : یہی يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُعَذِّبَهُمْ : کہ عذاب دے انہیں بِهَا : اس سے فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَتَزْهَقَ : اور نکلیں اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں وَهُمْ : اور وہ كٰفِرُوْنَ : کافر ہوں
تو (اے نبی ﷺ !) آپ کو ان کے اموال اور ان کی اولاد سے تعجب نہ ہو اللہ تو چاہتا ہے کہ انہی چیزوں کے ذریعے سے انہیں دنیوی زندگی میں عذاب دے اور ان کی جانیں نکلیں اسی کفر کی حالت میں
آیت 55 فَلاَ تُعْجِبْکَ اَمْوَالُہُمْ وَلآَ اَوْلاَدُہُمْ ط ان کو دیکھ کر آپ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ مال و دولت اور اولاد کی کثرت ان کے لیے اللہ کی بڑی نعمتیں ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہے ‘ بلکہ ایسے لوگوں کو تو اللہ ایسی نعمتیں اس لیے دیتا ہے کہ ان کا حساب اسی دنیا میں بےباق ہوجائے اور آخرت میں ان کے لیے کچھ نہ بچے۔ اور ایسا بھی ہوتا ہے کہ بعض اوقات دنیا کی انہی نعمتوں کو اللہ تعالیٰ انسان کے لیے باعث عذاب بنا دیتا ہے۔ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَہُمْ بِہَا فِی الْْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسے حالات بھی پیدا ہوسکتے ہیں کہ یہی اولاد جس کو انسان بڑے لاڈ پیار اور ارمانوں سے پال پوس کر بڑا کرتا ہے اس کے لیے سوہان روح بن جائے اور یہی مال و دولت جسے وہ جان جوکھوں میں ڈال کر جمع کرتا ہے اس کی جان کا وبال ثابت ہو۔ وَتَزْہَقَ اَنْفُسُہُمْ وَہُمْ کٰفِرُوْنَ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ یہ لوگ دنیا کی زندگی میں اپنی دولت ہی سے لپٹے رہیں اور اپنی اولاد کی محبت میں اس قدر مگن رہیں کہ جیتے جی انہیں آنکھ کھول کر حق کو دیکھنے اور پہچاننے کی فرصت ہی نصیب نہ ہو ‘ اور اسی حالت میں یہ لوگ آخری عذاب کے مستحق بن جائیں۔
Top