Kashf-ur-Rahman - Az-Zukhruf : 7
لَوْ كَانَ عَرَضًا قَرِیْبًا وَّ سَفَرًا قَاصِدًا لَّاتَّبَعُوْكَ وَ لٰكِنْۢ بَعُدَتْ عَلَیْهِمُ الشُّقَّةُ١ؕ وَ سَیَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ لَوِ اسْتَطَعْنَا لَخَرَجْنَا مَعَكُمْ١ۚ یُهْلِكُوْنَ اَنْفُسَهُمْ١ۚ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ۠   ۧ
لَوْ : اگر كَانَ : ہوتا عَرَضًا : مال (غنیمت) قَرِيْبًا : قریب وَّسَفَرًا : اور سفر قَاصِدًا : آسان لَّاتَّبَعُوْكَ : تو آپ کے پیچھے ہولیتے وَلٰكِنْ : اور لیکن بَعُدَتْ : دور نظر آیا عَلَيْهِمُ : ان پر الشُّقَّةُ : راستہ وَسَيَحْلِفُوْنَ : اور اب قسمیں کھائیں گے بِاللّٰهِ : اللہ کی لَوِ اسْتَطَعْنَا : اگر ہم سے ہوسکتا لَخَرَجْنَا : ہم ضرور نکلتے مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ يُهْلِكُوْنَ : وہ ہلاک کر رہے ہیں اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے اِنَّهُمْ : کہ وہ لَكٰذِبُوْنَ : یقیناً جھوٹے ہیں
اگر آپ کی دعوت جہاد ایسی ہوتی کہ جس میں نفع قریب الحصول ہوتا اور سفر بھی آسان ہوتا تو یہ لوگ ضرور آپ کے ساتھ ہو لیتے مگر ان کو سفر کی مسافت ہی بعید نظر آئی اور عنقریب تمہاری واپسی پر یہ لوگ خدا کی قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ اگر ہم استطاعت رکھتے تو ہم ضرور تمہارے ساتھ نکلتے یہ لوگ جھوٹی قسموں سے خود ہی اپنے آپ کو ہلاک کرتے ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ یہ منافق یقیناً جھوٹے ہیں۔
42 اے پیغمبر ﷺ ! اگر آپ کی دعوت جہاد اور آپ کا بلاوا ایسا ہوتا جس میں قریب الحصول کوئی فائدہ ہوتا اور لگے ہاتھ کچھ ملنے والا ہوتا اور سفر بھی آسان اور درمیانی درجہ کا ہوتا تو یہ منافق ضرور آپ کے ساتھ ہولیتے لیکن ان کو تو مسافت ہی دور دراز معلوم ہونے لگی اور عنقریب تمہاری واپسی پر یہ منافق اللہ تعالیٰ کے نام کی قسمیں کھاکھا کر کہیں گے کہ اگر ہمارے بس کی بات ہوتی اور ہم مقدور رکھتے تو ضرور ہم تمہارے ساتھ نکل چلتے یہ لوگ ان جھوٹی قسموں سے خود ہی اپنے آپ کو تباہ و برباد کررہے ہیں اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ یہ لوگ یقیناً جھوٹے اور کاذب ہیں۔ یعنی نفع قریب ہوتا اور مسافت اوسط درجے کی ہوتی تو اس لالچ میں نکل چلتے لیکن مسافت چودہ منزل کی اور قریبی غنیمت اور سامان مقرر نہیں تو ج کی سے چلیں اپنی جانوں کو ہلاک کرنا یعنی جھوٹی قسموں سے عذاب کا مستحق ہونا۔
Top