Bayan-ul-Quran - An-Nahl : 119
ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِیْنَ عَمِلُوا السُّوْٓءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَ اَصْلَحُوْۤا١ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو عَمِلُوا : عمل کیے السُّوْٓءَ : برے بِجَهَالَةٍ : نادانی سے ثُمَّ : پھر تَابُوْا : انہوں نے توبہ کی مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد ذٰلِكَ : اس وَاَصْلَحُوْٓا : اور انہوں نے اصلاح کی اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب مِنْۢ بَعْدِهَا : اس کے بعد لَغَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
پھر آپ کا رب ایسے لوگوں کے لیے جنہوں نے جہالت سے برا کام کرلیا پھر اس کے بعد توبہ کرلی اور (آئندہ کے لیے) اپنے اعمال درست کرلیے تو آپ کا رب اس (توبہ) کے بعد بڑی مغفرت کرنے والا بڑی رحمت والا ہے۔ (ف 1)
1۔ اوپر شرک کفر کے اصول و فروع یعنی انکار توحید و انکار رسالت وتحریم کا ابطال اور رد کیا گیا ہے چونکہ مشرکین مکہ جن سے ان مضامین کا اول خطاب ہے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد میں تھے اور اپنے کو ان کے طریقے پر بتلاتے تھے اس لیے آگے مضامین مذکورہ کی تقویت کے لیے کان امة میں ابراہیم کے مقتدائے خلق ہونا جس کا حاصل نبوت و رسالت ہے اور لیک من المشرکین میں مع سیاق وسباق ان کا مشرک نہ ہونا کہ توحید ہے اور انما جعل السبت میں اشارة طیبة کا ان کے یہاں حرام نہ ہونا اور قانتا کے عموم سے تحلیل حرام وتحریم حلال بالہوی دونوں کانہ ہونا اور اجتبہ وھداہ واٰتنیہ میں اس طریقہ کی اور حاصب طریقہ کی فضیلت اور درمیان میں ثم اوحیناالیک میں جناب رسول اللہ کا اس طریقہ پر ہونا مع اثبات رسالت کے بیان فرماتے ہیں تاکہ انکو اپنے طریقہ مخالف ملت ابراہیم کے ترک کی اور حضور ﷺ کے طریقہ موافقہ ملت ابراہیمہ کے اختیار کی ترغیب ہو جس کے لوازم سے رسالت محمدیہ کا انکار سے بالخصوص باز آنا بھی ہے۔
Top