Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 52
اَوَ لَمْ یَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یَقْدِرُ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
اَوَ : کیا لَمْ يَعْلَمُوْٓا : وہ نہیں جانتے اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ يَبْسُطُ : فراخ کرتا ہے الرِّزْقَ : رزق لِمَنْ : جس کے لیے يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَيَقْدِرُ ۭ : اور تنگ کردیتا ہے اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيٰتٍ : نشانیاں لِّقَوْمٍ : ان لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لائے
کیا ان کو معلوم نہیں کہ خدا ہی جس کے لئے چاہتا ہے رزق کو فراخ کردیتا ہے اور تنگ کرتا ہے ؟ جو لوگ ایمان لاتے ہیں ان کے لئے اس میں (بہت سی) نشانیاں ہیں
(39:52) اولم یعلموا۔ ہمزہ استفہام انکای ہے واؤ کا عطف فعل محذوف پر ہے لم یعلموا مضارع مجزوم نفی جحد بلم۔ صیغہ جمع مذکر غائب۔ کیا وہ نہیں جانتے۔ یبسط مضارع واحد مذکر غائب بسط (باب نصر) مصدر، وہ کشادہ کرتا ہے۔ وہ مراخ کرتا ہے۔ وہ وسیع کرتا ہے۔ بسطۃ وبسطۃ فضیلت، قدرت، جسم کی بڑائی۔ علم کی وسعت۔ کمال کی افزونی، بسط کبھی بمقابلہ قدر آتا ہے (تنگ کردینا) جیسا کہ آیت ہذا میں اور کبھی بمقابلہ قبض آتا ہے (تنگ کردینا) جیسے واللّٰہ یقبض ویبسط (2:245) اللہ ہی روزی کو تنگ کرتا اور (وہی اسے) کشادہ کرتا ہے۔ یقدر۔ مضارع واحد مذکر غائب قدر (باب ضرب) مصدر سے وہ تنگ کرتا ہے۔ قدر وقدرۃ بمعنی طاقت رکھنا اور قادر ہونا بھی ہے۔ باب نصر سے بھی انہی معنوں میں مستعمل ہے۔
Top