Bayan-ul-Quran - Al-Israa : 57
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰى رَبِّهِمُ الْوَسِیْلَةَ اَیُّهُمْ اَقْرَبُ وَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَهٗ وَ یَخَافُوْنَ عَذَابَهٗ١ؕ اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُوْرًا
اُولٰٓئِكَ : وہ لوگ الَّذِيْنَ : جنہیں يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں يَبْتَغُوْنَ : ڈھونڈتے ہیں اِلٰى : طرف رَبِّهِمُ : اپنا رب الْوَسِيْلَةَ : وسیلہ اَيُّهُمْ : ان میں سے کون اَقْرَبُ : زیادہ قریب وَيَرْجُوْنَ : اور وہ امید رکھتے ہیں رَحْمَتَهٗ : اس کی رحمت وَيَخَافُوْنَ : اور ڈرتے ہیں عَذَابَهٗ : اس کا عذاب اِنَّ : بیشک عَذَابَ : عذاب رَبِّكَ : تیرا رب كَانَ : ہے مَحْذُوْرًا : ڈر کی بات
یہ لوگ کہ جن کو مشرکین پکار رہے ہیں وہ خود ہی اپنے رب کی طرف ذریعہ ڈھونڈ رہے ہیں (ف 2) کہ ان میں کون زیادہ مقرب بنتا ہے اور وہ اس کی رحمت کے امیدوار ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں (اور) واقعی آپ کے رب کا عذاب ہے بھی ڈرنے کے قابل۔ (ف 3)
2۔ یعنی طاعت و عبادت میں مشغول ہیں تاکہ اللہ تعالیٰ کا قرب میسر ہوجائے، اور چاہتے ہیں کہ زیادہ قرب ہوجاوے۔ 3۔ مطلب یہ کہ جب وہو خود عابد ہیں تو معبود کیونکر ہوں گے اور جب وہ خود ہی منفعت یعنی رحمت میں اللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں تو اوروں کو کیا منفعت دے سکتے ہیں۔ اسی طرح جب وہ خود مضرت یعنی عذاب سے بچنے میں اللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں تو اوروں سے مضرت کو کیا دفع کرسکتے ہیں، پھر ان کا معبود معین بنانا محض باطل ہوگا۔
Top