Bayan-ul-Quran - Az-Zumar : 49
فَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا١٘ ثُمَّ اِذَا خَوَّلْنٰهُ نِعْمَةً مِّنَّا١ۙ قَالَ اِنَّمَاۤ اُوْتِیْتُهٗ عَلٰى عِلْمٍ١ؕ بَلْ هِیَ فِتْنَةٌ وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
فَاِذَا : پھر جب مَسَّ : پہنچتی ہے الْاِنْسَانَ : انسان ضُرٌّ دَعَانَا ۡ : کوئی تکلیف وہ ہمیں پکارتا ہے ثُمَّ اِذَا : پھر جب خَوَّلْنٰهُ : ہم عطا کرتے ہیں اس کو نِعْمَةً : کوئی نعمت مِّنَّا ۙ : اپنی طرف سے قَالَ : وہ کہتا ہے اِنَّمَآ : یہ تو اُوْتِيْتُهٗ : مجھے دی گئی ہے عَلٰي : پر عِلْمٍ ۭ : علم بَلْ هِىَ : بلکہ یہ فِتْنَةٌ : ایک آزمائش وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : جانتے نہیں
پھر جس وقت (اس مشرک) آدمی کو تکلیف پہنچتی ہے تو ہم کو پکارتا ہے پھر جب ہم ان کو اپنی طرف سے کوئی نعمت عطا فرما دیتے ہیں تو کہتا ہے کہ یہ تو مجھ کو (میری) تدبیر سے ملی ہے بلکہ وہ ایک آزمائش ہے (ف 4) لیکن اکثر لوگ سمجھتے نہیں۔ (ف 5)
4۔ آزمائش اس لئے کہ دیکھیں اس کے ملنے پر ہم کو بھول جاتا ہے اور کفر کرتا ہے یا یاد رکھتا ہے اور شکر کرتا ہے۔ اور اسی آزمائش کے لئے بعض نعمتوں میں اسباب وکسب کا واسطہ بھی رکھ دیا ہے۔ اس سے اور زیادہ آزمائش ہوگئی کہ دیکھیں اس علت صوریہ پر نظر کرتا ہے یا علت حقیقیہ پر۔ 5۔ اس لئے اس کو اپنی تدبیر کا نتیجہ بتلاتے ہیں اور مبتلائے شرک رہتے ہیں۔
Top