Dure-Mansoor - Al-Anfaal : 19
اِنْ تَسْتَفْتِحُوْا فَقَدْ جَآءَكُمُ الْفَتْحُ١ۚ وَ اِنْ تَنْتَهُوْا فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ١ۚ وَ اِنْ تَعُوْدُوْا نَعُدْ١ۚ وَ لَنْ تُغْنِیَ عَنْكُمْ فِئَتُكُمْ شَیْئًا وَّ لَوْ كَثُرَتْ١ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُؤْمِنِیْنَ۠
اِنْ : اگر تَسْتَفْتِحُوْا : تم فیصلہ چاہتے ہو فَقَدْ : تو البتہ جَآءَكُمُ : آگیا تمہارے پاس الْفَتْحُ : فیصلہ وَاِنْ : اور اگر تَنْتَهُوْا : تم باز آجاؤ فَهُوَ : تو وہ خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے وَاِنْ : اور اگر تَعُوْدُوْا : پھر کروگے نَعُدْ : ہم پھر کریں گے وَلَنْ : اور ہرگز نہ تُغْنِيَ : کام آئے گا عَنْكُمْ : تمہارے فِئَتُكُمْ : تمہارا جتھا شَيْئًا : کچھ وَّلَوْ : اور خواہ كَثُرَتْ : کثرت ہو وَاَنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
اگر تم فیصلہ چاہتے تو فیصلہ تمہارے آچکا ہے، اور اگر تم باز آجاؤ تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے اور اگر تم پھر وہی کام کرو گے تو ہم بھی وہی کام کریں اور تمہاری جماعت ہرگز تمہارے کچھ کام نہ آئے گی۔ اگرچہ تعداد میں ہو، اور بلاشبہ اللہ ایمان والوں کے ساتھ ہے
1۔ ابن ابی شیبہ واحمد وعبد بن حمید والنسائی وابن جریر، ابن المنذر ابن ابی حاتم، ابو الشیخ، ابن مردویہ ابن مندہ والحاکم نے اس کو صحیح کہا بیہقی نے دلائل میں عبید اللہ بن ثعلبہ بن صفر (رح) سے روایت کیا کہ جب وقت دونوں لشکروں نے لڑنا شروع کیا تو ابو جہل نے کہا اے اللہ ہمارے رشتوں کو کاٹ دے اور ہم کو اس طرح بنا دے کہ ہم کسی کو نہ پہنچانتے ہوں اور کل تک ٹیڑھا یعنی ہلاک کردے تو اس طرح گویا وہ اللہ تعالیٰ سے فیصلہ طلب کررہا تھا۔ تو اس وقت (یہ آیت) ” ان تستفتحوا فقد جاء کم الفتح “۔ نازل ہوئی۔ 2:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریروابن المنذر، ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ( آیت) ” ان تستفتحو “ یعنی اے مشرکین تم اگر مدد کو مانگتے ہو تو تمہارے پاس مدد آچکی۔ 3:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وبن المنذر وابن ابی حاتم نے عطیہ (رح) سے روایت کیا کہ ابو جہل نے بدر کے دن کہا اے اللہ دو جماعتوں میں سے ایک جماعت کی مدد فرما جو دو جماعتوں میں سے افضل ہے اور بہتر ہے تو ( آیت) ” ان تستفتحوا فقد جاء کم الفتح “۔ نازل ہوا۔ 4:۔ ابوعبیدہ نے ابن عباس سے روایت کیا کہ اس کو یوں پڑھتے تھے ( آیت) ” ان تستفتحوا فقد جاء کم الفتح “ وان تنتھوا فھو خیرلکم، وان تعودوا نعد، ولن تغنی عنکم فئتکم شیئا “۔ 5:۔ عبدبن وابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ( آیت) ” ان تستفتحوا فقد جاء کم الفتح “ یہ آیت کفار قریش کے اس قول کے بارے میں نازل ہوئی اے ہمارے رب ہمارے اور محمد ﷺ اور آپ کے اصحاب کے درمیان کھول دے (یعنی فیصلہ فرمادے) تو اللہ تعالیٰ نے بدر کے دن ان کے درمیان فیصلہ فرما دیا۔ 6:۔ عبد بن حمید، ابن جریر ابن المنذر نے عکرمہ سے روایت کیا کہ ( آیت) ” ان تستفتحوا فقد جاء کم الفتح “ سے مراد ہے کہ اگر تم فیصلہ طلب کرتے ہو تو تمہارے پاس بدر کے دن میں فیصلہ آچکا ہے۔ 7:۔ ابن جریر ابن ابی حاتم وابوالشخی نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) وان تنتھوا “ یعنی اگر تم باز آجاؤ محمد ﷺ سے قتال کرنے سے (اور فرمایا) (آیت) ” وان تعودوا نعد “ اگر تم دوبارہ فیصلہ طلب کرو تو میں محمد ﷺ کے حق میں فیصلہ دوں گا (آیت) ” وان اللہ مع المومنین “ یعنی اللہ تعالیٰ محمد ﷺ اور آپ کے اصحاب کے ساتھ ہے۔ 8:۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وان تعودوا “ (اگر تم اسی طرح دوبارہ شرارت کروگے) پھر ہم دوبارہ تم کو قید اور قتل کریں گے۔
Top