Tafseer-e-Usmani - Al-Anfaal : 19
اِنْ تَسْتَفْتِحُوْا فَقَدْ جَآءَكُمُ الْفَتْحُ١ۚ وَ اِنْ تَنْتَهُوْا فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ١ۚ وَ اِنْ تَعُوْدُوْا نَعُدْ١ۚ وَ لَنْ تُغْنِیَ عَنْكُمْ فِئَتُكُمْ شَیْئًا وَّ لَوْ كَثُرَتْ١ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُؤْمِنِیْنَ۠
اِنْ : اگر تَسْتَفْتِحُوْا : تم فیصلہ چاہتے ہو فَقَدْ : تو البتہ جَآءَكُمُ : آگیا تمہارے پاس الْفَتْحُ : فیصلہ وَاِنْ : اور اگر تَنْتَهُوْا : تم باز آجاؤ فَهُوَ : تو وہ خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے وَاِنْ : اور اگر تَعُوْدُوْا : پھر کروگے نَعُدْ : ہم پھر کریں گے وَلَنْ : اور ہرگز نہ تُغْنِيَ : کام آئے گا عَنْكُمْ : تمہارے فِئَتُكُمْ : تمہارا جتھا شَيْئًا : کچھ وَّلَوْ : اور خواہ كَثُرَتْ : کثرت ہو وَاَنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
اگر تم چاہتے ہو فیصلہ تو پہنچ چکا تمہارے پاس فیصلہ اور اگر باز آؤ تو تمہارے لیے بہتر ہے اور اگر پھر یہی کروگے تو ہم بھی یہی کریں گے اور کچھ کام نہ آئے گا تمہارے تمہارا جتھا اگرچہ بہت ہوں اور جان لو کہ اللہ ایمان والوں کے ساتھ ہے4
4 یہ خطاب کفار مکہ کو ہے، وہ ہجرت سے پہلے حضور ﷺ سے کہا کرتے تھے مَتٰی ہٰذَا الْفَتْحُ اِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَ یعنی ہمارے تمہارے درمیان یہ فیصلہ کب ہوگا ؟ سو پورا فیصلہ تو قیامت کے دن ہوگا مگر ایک طرح کا فیصلہ آج میدان بدر میں بھی تم نے دیکھ لیا کہ کیسے خارق عادت طریق سے تم کو کمزور مسلمانوں کے ہاتھوں سے سزا ملی۔ اب اگر نبی (علیہ السلام) کی مخالفت اور کفر و شرک سے باز آجاؤ تو تمہارے لیے دنیا و آخرت کی بہتری ہے۔ ورنہ اگر پھر اسی طرح لڑائی کرو گے تو ہم بھی پھر اسی طرح مسلمانوں کی مدد کریں گے اور انجام کار تم ذلیل و خوار ہو گے۔ جب خدا کی تائید مسلمانوں کے ساتھ ہے تو تمہارے جتھے اور جماعتیں خواہ کتنی ہی تعداد میں ہوں کچھ کام نہ آئیں گے۔ بعض روایات میں ہے کہ ابو جہل وغیرہ نے مکہ سے روانگی کے وقت کعبہ کے پردے پکڑ کر دعاء کی تھی کہ خداوندا ! دونوں فریق میں جو اعلیٰ و اکرام ہو اسے فتح دے اور فساد مچانے والے کو مغلوب کر فقد جاءَ کم الفتح میں اس کا بھی جواب ہوگیا کہ جو واقعی " اعلیٰ و افضل " تھے، ان کو فتح مل گئی اور مفسد ذلیل و رسوا ہوئے۔
Top