Tafseer-al-Kitaab - An-Najm : 49
یَحْذَرُ الْمُنٰفِقُوْنَ اَنْ تُنَزَّلَ عَلَیْهِمْ سُوْرَةٌ تُنَبِّئُهُمْ بِمَا فِیْ قُلُوْبِهِمْ١ؕ قُلِ اسْتَهْزِءُوْا١ۚ اِنَّ اللّٰهَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُوْنَ
يَحْذَرُ : ڈرتے ہیں الْمُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) اَنْ تُنَزَّلَ : کہ نازل ہو عَلَيْهِمْ : ان (مسلمانوں) پر سُوْرَةٌ : کوئی سورة تُنَبِّئُهُمْ : انہیں جتا دے بِمَا : وہ جو فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل (جمع) قُلِ : آپ کہ دیں اسْتَهْزِءُوْا : ٹھٹھے کرتے رہو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ مُخْرِجٌ : کھولنے والا مَّا تَحْذَرُوْنَ : جس سے تم ڈرتے ہو
اور یہ کہ وہی شعرا کا رب ہے،
[20] شعریٰ ایک بہت بڑا ستارہ ہے جس کو اہل عرب پوجتے تھے اور سمجھتے تھے کہ عالم کے احوال میں اس کی بہت بڑی تاثیر ہے۔ یہاں بتلا دیا کہ شعریٰ کا رب بھی اللہ ہے اور دنیا کے تمام الٹ پھیر اسی کے دست قدرت میں ہیں۔ شعریٰ بھی ایک ادنیٰ مزدور کی طرح اسی کا حکم بجا لاتا ہے۔
Top