Tafseer-e-Mazhari - An-Najm : 49
وَ اَنَّهٗ هُوَ رَبُّ الشِّعْرٰىۙ
وَاَنَّهٗ : اور بیشک وہ هُوَ رَبُّ الشِّعْرٰى : وہی رب ہے شعری (ستارے) کا
اور یہ کہ وہی شعریٰ کا مالک ہے
وانہ ھو رب الشعری . اور یہ کہ وہی رب ہے شعریٰ (ستارہ) کا۔ شعریٰ ایک ستارے کا نام ہے جو جوزاؔ کے پیچھے واقع ہوا ہے۔ شعریٰ دو ستارے ہیں ‘ ایک کو عبور کہتے ہیں اور دوسرے کو قمیص۔ اس جگہ عبور مراد ہے۔ بنی خزاعہ عبور کی پوجا کرتے تھے۔ کوئی شخص تھا کبشہ ‘ یہ بنی خزاعہ کا ایک سردار تھا۔ اسی نے اس رسم بد کی ایجاد کی اور قریش کے بت پرستی کے رواج کی مخالفت کی۔ رسول اللہ ﷺ کو بھی عرب اسی مناسبت سے ابن ابی کبشہ کہتے تھے کیونکہ آپ ﷺ نے بھی عرب کی بت پرستی کی مخالفت کی تھی۔ شعریٰ کے رب ہونے کا خصوصی ذکر اس وجہ سے کیا کہ وہ لوگ شعریٰ کو پوجتے تھے۔ اللہ نے رب الشعریٰ فرما کر یہ بات ظاہر کردی کہ شعریٰ تو اللہ کی ایک مخلوق ہے وہ قابل عبادت نہیں ہے جیسا لاۃ و عزّٰی ویسا ہی شعریٰ ہے۔ شاید حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے زمانہ میں بھی لوگ شعریٰ کی پوجا کرتے ہوں گے۔ اسی لیے صحف ابراہیم و موسیٰ (علیہما السلام) میں اس کا خصوصی ذکر کیا گیا تھا۔
Top