Dure-Mansoor - Ar-Ra'd : 15
وَ لِلّٰهِ یَسْجُدُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ طَوْعًا وَّ كَرْهًا وَّ ظِلٰلُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ۩  ۞
وَلِلّٰهِ : اور اللہ ہی کو يَسْجُدُ : سجدہ کرتا ہے مَنْ : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین طَوْعًا : خوشی سے وَّكَرْهًا : یا ناخوشی سے وَّظِلٰلُهُمْ : اور ان کے سائے بِالْغُدُوِّ : صبح وَالْاٰصَالِ : اور شام
اور اللہ ہی کے لئے سجدہ کرتے ہیں جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں خوشی سے اور مجبوری سے اور ان کے سائے بھی صبح اور شام کے اوقات میں
1:۔ ابن جریر وابن منذر رحمہما اللہ مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وللہ یسجد من فی السموت والارض طوعا وکرھا وظللہم بالغدو والاصال (15) سے مراد ہے کہ مومن کا سایہ سجدہ کرتا ہوے خوشی سے اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے لئے اور کافریہ سایہ سجدہ کرتا ہے مجبوری سے اور وہ اس کو ناپسند کرتا ہے۔ 2:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وللہ یسجد من فی السموت والارض طوعا وکرھا “ سے مراد ہے کہ مومن اللہ تعالیٰ کے خوشی سے سجدہ کرتا ہے۔ اور کافر سجدہ کرتا ہے مجبوری سے اس کا سایہ بھی سجدہ کرتا ہے (مجبوری سے) 3:۔ ابوالشیخ رحمۃ اللہ علیہنے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ مومن خوشی سے سجدہ کرنے والا ہے۔ اور کافر کا سایہ مجبوری سے سجدہ کرنے والا ہے۔ آسمانی مخلوق خوشی سے سجدہ کرتی ہے : 4:۔ ابوالشیخ رحمۃ اللہ علیہنے حسن ؓ سے روایت کیا کہ اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ جو (مخلوق) آسمانوں میں جو خوشی سے سجدہ کرتی ہے اور جو زمین میں ہے وہ بعض خوشی سے اور بعض مجبوری سے سجدہ کرتی ہے۔ 5:۔ ابن جریر (رح) نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ جو خوشی سے (اسلام سے) داخل ہوا وہ خوشی سے سجدہ کرنے والا ہے اور جو (مجبوری سے) یعنی تلوار کے ذریعہ اسلام میں داخل ہوا۔ اور مجبوری سے سجدہ کرنے والا ہے۔ 6:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے منذر (رح) سے روایت کیا کہ ربیع بن خیثم رحمۃ اللہ علیہجب رعد (سورۃ) میں سجدہ کرتے تو فرماتے اے پیارے رب ! ہم خوشی سے تیرے سامنے سجدہ کرتے ہیں۔ 7:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم رحمہما اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ” وطلالہم بالغدو والاصال “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے جب ان میں سے کسی کا سایہ اس کے داہنی طرف یا اس کے بائیں طرف جھکتا ہے تو وہ سجدہ کرتا ہے۔ 8:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وظللہم بالغدو والاصال “ کے بارے میں ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ ساری چیزوں کے سائے اللہ کے لئے سجدہ کرتے ہیں۔ 9:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہما اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وظللہم بالغدو والاصال “ سے مراد ہے کہ کافر کا سایہ نماز پڑھتا ہے اور وہ (خود) نماز نہیں پڑھتا۔ 10:۔ ابوالشیخ (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا جب سورج طلوع ہوتا ہے تو ہر چیز کا سایہ مغرب کی طرف سجدہ کرتا ہے جب سورج ڈھلتا ہے تو ہر چیز کا سایہ مشرق کی طرف سجدہ کرتا ہے یہاں تک کہ وہ غروب ہوجاتا ہے۔ 11:۔ ابوالشیخ (رح) نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت ) ” وظللہم “ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کیا تو نے کافر کی طرف نہیں دیکھا کہ اس کا سایہ اس کا سارا جسم اور اس کے اعضاء اللہ کے لئے اطاعت کرنے والے ہیں اس کے دل کے علاوہ۔
Top