Dure-Mansoor - Ar-Ra'd : 9
عٰلِمُ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ الْكَبِیْرُ الْمُتَعَالِ
عٰلِمُ الْغَيْبِ : جاننے والا ہر غیب وَالشَّهَادَةِ : اور ظاہر الْكَبِيْرُ : سب سے بڑا الْمُتَعَالِ : بلند مرتبہ
وہ تمام پوشیدہ اور ظاہر چیزوں کا جاننے والا ہے بڑا ہے برتر ہے
1:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” علم الغیب والشھادۃ “ سے مراد ہے کہ چھپے ہوئے اور علانیہ۔ 2:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وبوالشیخ رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” سوآء منکم من اسر القول ومن جھر بہ “ یعنی بلند آواز سے بات کرنے والا اور آہستہ بات کرنے والا ان کے نزدیک برابر ہے۔ (آیت) ” ومن ھو مستخف بالیل “ رات کو چھپ کر گناہ کرنے والا (آیت) ” وسارب بالنھار “ دن کو ظاہر میں گناہ کرنے کے برابر ہیں۔ 3:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” سوآء منکم من اسر القول ومن جھر بہ “۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب (صورتیں) برابر ہیں آہستہ اعلانیہ اندھیرا اور روشنی “۔ 4:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا وہ جانتا ہے آہستہ بات میں جو علانیہ میں سے بھی جانتا ہے وہ علانیہ میں بھی جانتا ہے جو آہستہ میں سے جانتا ہے اور وہ جانتا ہے رات میں سے (جیسے) وہ جانتا ہے دن میں سے وہ جانتا ہے (دن میں سے) جیسے وہ جانتا ہے رات میں سے۔ 5:۔ ابوعبید وابن جریر وابن منذر وابوالشیخ رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وسارب بالنھار “ یعنی ظاہر ہیں۔ 6:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم رحمہما اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ومن ھو مستخف بالیل وسارب بالنھار “ سے مراد ہے شک کرنے والا آدمی (آیت) ” ومن ھو مستخف بالیل “ اور جب وہ دن کو نکلتا ہے تو لوگوں کو دیکھتا ہے کہ وہ بری ہے گناہ سے۔
Top