Dure-Mansoor - Ar-Ra'd : 8
اَللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ اُنْثٰى وَ مَا تَغِیْضُ الْاَرْحَامُ وَ مَا تَزْدَادُ١ؕ وَ كُلُّ شَیْءٍ عِنْدَهٗ بِمِقْدَارٍ
اَللّٰهُ : اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا تَحْمِلُ : جو پیٹ میں رکھتی ہے كُلُّ اُنْثٰى : ہر مادہ وَمَا : اور جو تَغِيْضُ : سکڑتا ہے الْاَرْحَامُ : رحم (جمع) وَمَا : اور جو تَزْدَادُ : بڑھتا ہے وَكُلُّ : اور ہر شَيْءٍ : چیز عِنْدَهٗ : اس کے نزدیک بِمِقْدَارٍ : ایک اندازہ سے
اللہ جانتا ہے جو کوئی کسی عورت کو حمل ہوتا اور جو کچھ رحم میں کمی اور بیشی ہوتی ہے، اور ہر چیز اللہ کے نزدیک ایک خاص مقدار کے ساتھ ہے
1:۔ ابن جریر (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” اللہ یعلم ما تحمل کل انثی “ یعنی وہ جانتا ہے (ماں کے پیٹ میں) لڑکا یا لڑکی ہے۔ (آیت) ” وما تغیض الارحام “ یعنی وہ عورت جو خون کی دیکھتی ہے اپنے حمل میں۔ 2:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن منذر وابوالشیخ رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما تغیض الارحام “ یعنی خون کا نکلنا (آیت) ” وما تزداد “ یعنی اس کا روکنا۔ ماں کے پیٹ میں بچے کے احوال سے اللہ واقف ہیں : 3:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم رحمہما اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما تغیض الارحام “ یعنی عورت کا حمل کے دوران خون دیکھنا (آیت ) ” وما تزداد “ یعنی نوماہ میں۔ 4:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ضحاک (رح) کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما تغیض الارحام وما تزداد “ یعنی یا زیادہ ہوجائے اور جو نو سے کم ہوجائے۔ ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ مجھے میری ماں نے مجھے اپنے پیٹ میں دو سال تک اٹھائے رکھا۔ مجھے جنم دیا تو میرے آگے کے دانت نکلے ہوئے تھے۔ 5:۔ ابن منذر وابوالشیخ رحمہما اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” اللہ یعلم ما تحمل کل انثی وما تغیض الارحام “ سے مراد ہے ادھورا بچہ گرنا (آیت) ” وما تزداد “ یعنی کمی پر حمل کی اتنی زیادتی ہے کہ وہ اسے مکمل بچہ جنم دیں گے اور یہ اس وجہ سے عورتوں میں سے بعض وہ ہیں جو دس ماہ حمل اٹھائے رکھتی ہیں۔ اور ان میں سے وہ ہیں جو نو ماہ حمل اٹھائے رکھتی ہیں اور بعض مدت حمل سے زائد اٹھائے رکھتی ہیں اور بعض کم مدت اٹھائے رکھتی ہیں اور یہ کم ہونا اور زیادہ ہونا جس کو اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا اور یہ سب کچھ اس کے علم کے ساتھ ہے۔ (کہ اللہ تعالیٰ ان ساری کیفیات کو جانتے ہیں) 7:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ جو نوماہ سے کم ہو وہ حیض ہے اور اس سے اوپر ہو وہ زیادہ ہے۔ حمل ماں کے پیٹ میں دو سال سے زیادہ نہیں رہ سکتا : 8:۔ ابن جریر (رح) نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ دو سال سے زیادہ حمل اتی مقدار بھی نہیں رہتا جتنی مقدار میں چرخہ کا چکر گھومتا ہے۔ 9:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہما اللہ نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ جو رحم کم کردے خون کو ایک دن مگر وہ زیادہ کردیتا ہے حمل میں ایک دن یہاں تک کہ پورے ہوجاتے ہیں نوماہ پاکی کی حالت میں۔ 10:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم (رح) نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما تغیض الارحام “ یعنی بچہ کا ادھورا کرنا۔ 11:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا جب عورت حمل کے دوران خون دیکھے تو بچہ سست اور کمزور ہوتا ہے اور جب خون کو نہ دیکھے تو بڑا ہوتا ہے۔ 12:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے مکحول (رح) سے روایت کیا کہ ماں کے پیٹ میں بچہ نہ طلب کرتا ہے نہ رنج کرتا نہ غم کرتا ہے اس کا رزق آتا ہے اس کی ماں کے پیٹ میں سے اس کے حیض کے خون سے اس لئے حمل والی کو حیض نہیں آتا اور جب بچہ زمین پر واقع ہوتا ہے تو رونے لگتا ہے اور اس کا رونا نئے مکان کی وجہ سے ہوتا ہے۔ جب اس کی ناف کاٹ دی جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ پھیر دیتے ہیں اس کا رزق اس کی ماں کی چھاتی میں۔ یہاں تک کہ وہ اس وقت بھی نہ طلب کرتا ہے نہ غم کرتا ہے نہ رنج کرتا ہے پھر بچہ بن جاتا ہے۔ تو ہاتھ میں کسی چیز کو پکڑ کر کھاتا ہے۔ جب بالغ ہوتا ہے تو کہتا ہے کہ میرا رزق کہاں سے ہے اے افسوس ہے تجھ پر اس نے تجھے غذا دی۔ تیری ماں کے پیٹ میں جب چھوٹا بچہ تھا۔ یہاں تک کہ جوان ہوگیا۔ اور عقل مند ہوگیا تو تو نے کہا میرے لئے رزق کہاں ہے ؟ پھر مکحول نے یہ آیت پڑھی (آیت) ” یعلم ما تحمل کل انثی “ الآیہ۔ 13:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہما اللہ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وکل شیء عندہ بمقدار “ یعنی ہر چیز کے لئے ایک مدت ہے وہ رزاق ہے حفاظت کی اپنی مخلوق کی اور ان کی مدتوں کی وجہ سے اس نے ایک معلوم مدت مقرر فرمائی۔
Top