Dure-Mansoor - An-Nahl : 106
مَنْ كَفَرَ بِاللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ اِیْمَانِهٖۤ اِلَّا مَنْ اُكْرِهَ وَ قَلْبُهٗ مُطْمَئِنٌّۢ بِالْاِیْمَانِ وَ لٰكِنْ مَّنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَیْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰهِ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
مَنْ : جو كَفَرَ : منکر ہوا بِاللّٰهِ : اللہ کا مِنْۢ بَعْدِ : بعد اِيْمَانِهٖٓ : اس کے ایمان اِلَّا : سوائے مَنْ : جو اُكْرِهَ : مجبور کیا گیا وَقَلْبُهٗ : جبکہ اس کا دل مُطْمَئِنٌّۢ : مطمئن بِالْاِيْمَانِ : ایمان پر وَلٰكِنْ : اور لیکن مَّنْ : جو شَرَحَ : کشادہ کرے بِالْكُفْرِ : کفر کے لیے صَدْرًا : سینہ فَعَلَيْهِمْ : تو ان پر غَضَبٌ : غضب مِّنَ اللّٰهِ : اللہ کا وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ عَظِيْمٌ : بڑا عذاب
جس شخص نے ایمان لانے کے بعد اللہ کے ساتھ کفر کیا مگر جس شخص پر زبردستی کی گئی اور اس کا دل ایمان کے ساتھ مطمئن ہے لیکن جس نے دل کھول کر اختیار کرلیا سو ان پر اللہ کا غصہ ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے
ترجمہ : 1:۔ ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرنے کا ارادہ فرمایا تو اپنے اصحاب ؓ سے فرمایا مجھ سے جدا ہوجاؤ جس کے پاس طاقت ہو تو اس کو چاہئے کہ وہ رات کے آخری حصہ تک تاخیر کرے (اپنے چلنے کو) اور جس کے پاس طاقت نہ ہو تو اس کو چاہئے کہ اول رات میں روانہ ہوجائے جب تم میرے بارے میں سنو کہ میں (مدینہ منور کی) سرزمین میں امن کے ساتھ پہنچ گیا تو میرے ساتھ آملنا حضرت بلال موذن رسول ﷺ خباب عمار ؓ اور قریش میں سے ایک باندی جو مسلمان ہوچکی تھی اور صبح سویرے مکہ سے چل دیئے تو مشرکین ابو جہل نے انکو پکڑ لیا بلال ؓ کے پاس آئے (اور اس سے کہا) تو اسلام کا انکار کر تو انہوں نے (اس بات سے) انکار کردیا تو انہوں نے لوہے کی زرہ کو دھوپ میں گرم کرتے (تاکہ گرم ہوجائے) بلال ؓ کو پہنا دیتے وہ گرم لوہا آپ کو پہناتے تو آپ احد احد کر پکارتے (یعنی اللہ ایک ہیں) اور خباب ؓ کو انہوں نے کانٹوں میں گھسیٹنا شروع کیا اور عمار ؓ تقیہ کرتے ہوئے ایسا کلمہ کہہ دیا جس سے وہ خوش ہوگئے اور اس باندی کو ابوجہل نے چار کیلیں لگائیں پھر ان کے درمیان اس کو لٹکا کر باندھ دیا پھر اس کی شرم گاہ کے اگلے حصے میں نیزہ مارا یہاں تک کہ اس کو قتل کردیا مشرکین نے پھر بلال، ؓ خباب ؓ اور عمار ؓ کو چھوڑ دیا اور (یہ لوگ) رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچ گئے اور رسول اللہ ﷺ کو انہوں نے اپنے معاملہ کے بارے میں بتایا حضرت عمار ؓ نے جو بات کہہ دی تھی اس وجہ سے بہت پریشان تھے رسول اللہ نے ان سے فرمایا تیرے دل کی کیفیت کیا تھی کیا کفر کے کلمہ کے ساتھ تیرا دل مطمئن تھا یا نہیں ؟ عرض کیا مطمئن نہیں تھا اس پر اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت) ” من اکرہ وقلبہ مطمئن بالایمان “۔ عمار بن یاسر ؓ کا آزمائش میں پڑنا : 2:۔ عبدالرزاق، ابن سعد، ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابن مردویہ، حاکم اور بیہقی نے دلائل میں (حاکم نے صحیح بھی کہا ہے) ابو عبید بن محمد بن عمار سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ عمار بن یاسر ؓ کو مشرکین نے پکڑ لیا اور اس کو نہیں چھوڑا یہاں تک کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے متعلق نازیبا کلمات نہیں کہے اور ان کے بتوں کو خیر کے ساتھ ذکر نہیں کیا پھر انہوں نے عمار کو چھوڑ دیا جب وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو عرض کیا میں نے آپ کے بارے میں نازبیا کلمات کہے اور ان کے بتوں کا خیر کے ساتھ ذکر کیا (اب کیا حکم ہے ؟ ) آپ ﷺ نے فرمایا اس وقت تیرے دل کی کیفیت کیا تھی ؟ عرض کیا میرا دل مطمئن تھا ایمان کے ساتھ فرمایا وہ دوبارہ ایسی بات پر مجبور کریں تو تم ایسا کہہ دینا تو یہ (آیت) ” الا من اکرہ وقلبہ مطمئن بالایمان “۔ 3:۔ ابن سعد نے محمد بن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے عمار ؓ سے ملاقات کی اور وہ رو رہے تھے آپ نے اس کے آنسو پونچھنے شروع کئے اور فرما رہے تھے تجھ کو کافروں نے پکڑ لیا تھا اور پانی میں تجھ کو غوطے دیئے تھے اور تو نے اس طرح اور اس طرح کہا تھا اگر وہ پھر ایسا کیا کہنے پر مجبور کریں تو تم کہہ دو (یعنی جان بچانے کے لئے) ایسے کلمات کہنا جائز ہے۔ 4:۔ ابن سعد نے ابوعبید بن محمد بن عمار بن یاسر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” الا من اکرہ وقلبہ مطمئن بالایمان “ کہ (یہ آیت) عمار بن یاسر ؓ کے بارے میں نازل ہوئی (آیت) ” ولکن من شرح بالکفر صدرا “ اور یہ عبداللہ ابن ابی سرح کے بارے میں نازل ہوئی۔ 5:۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر، اور ابن منذر نے ابومالک (رح) سے (آیت) ” الا من اکرہ وقلبہ مطمئن بالایمان “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت عمار بن یاسر ؓ سے بارے میں نازل ہوئی۔ 6:۔ ابن ابی شیبہ نے نقل کیا کہ حکم (رح) نے فرمایا (آیت) ” الا من اکرہ وقلبہ مطمئن بالایمان “ یہ آیت عمار ؓ کے بارے میں نازل ہوئی۔ 7:۔ ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ عبداللہ بن ابی سرح اسلام لائے پھر مرتد ہو کر مشرکین سے جا ملے اس نے ابن حضرمی کے پاس ابن عبدالدار کے پاس عمار اور خباب ؓ کی چغلی کھائی پس انہوں نے عمار اور خباب ؓ کو پکڑ لیا اور ان کو اتنی تکلیفیں دیں یہاں تک کہ انہوں نے کفر کے (کلمات) کہے تو یہ (آیت) ” الا من اکرہ وقلبہ مطمئن بالایمان “ نازل ہوئی۔ 8:۔ مسدد نے مسند میں ابن منذر اور ابن مردویہ نے ابوالمتوکل الناجی (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے عمار بن یاسر ؓ کو مشرکین کے کنویں کی طرف بھیجا تاکہ اس سے پانی بھر کرلے آئیں اور اس کی گرد تین صفیں تھیں جو اس کی نگرانی کررہی تھیں انہوں نے ایک کنویں سے پانی بھرا پھر واپس آنے لگے تو مشرکین نے ان کو پکڑ لیا اور انہوں نے عمار ؓ سے کفر کے کلمات کہلوائے اس وقت یہ آیت (آیت) ” الا من اکرہ وقلبہ مطمئن بالایمان “ ان کے بارے نازل ہوئی۔ 9:۔ ابن جریر اور ابن عساکر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات بتائی گئی کہ یہ آیت (آیت) ” الا من اکرہ وقلبہ مطمئن بالایمان “ عمار بن یاسر ؓ کے بارے میں نازل ہوئی بنومغیرہ والوں نے ان کو پکڑ لیا اور ان کو ایک کنویں میں غوطے دیئے اور کہنے لگے کیا تو محمد ﷺ کا انکار کرتا ہے تو انہوں نے اس (مجبوری) پر ان کے کہنا مان لیا اور ان کا دل نفرت کررہا تھا (اس بات سے) تو (یہ آیت) نازل ہوئی۔ 10:۔ ابن ابی حاتم نے محمد بن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت (آیت) ” الا من اکرہ “ عیاش بن ابی ربیعہ کے بارے میں نازل ہوئی۔ ہجرت کرنے والے بعض مسلمانوں کا آزمائش میں مبتلا ہونا : 11:۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت مکہ کے ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جو ایمان لا چکے تھے بعض صحابہ ؓ نے مدینہ منورہ سے ان کو لکھا کہ تم لوگ (مدینہ منورہ کی طرف) ہجرت کرو (کیونکہ) ہم نہیں جانتے کہ تم لوگ ہم میں سے ہو جب تک تم ہماری طرف ہجرت نہ کرو وہ مدینہ منورہ کا ارادہ کرتے ہوئے باہر نکلے تو قریش نے ان کو راستے میں پکڑ لیا اور ان کو آزمائش میں مبتلا کیا ان لوگوں نے مجبور ہو کر کفریہ کلمات کہہ دیئے ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ 12:۔ ابن سعد نے عمر بن الحکم (رح) سے روایت کیا کہ عمار بن یاسر ؓ کو تکلیف دی گئی یہاں تک کہ ان کو معلوم نہ ہوتا تھا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں حضرت صہیب ؓ کو بھی ایسی ہی تکلیف دی گئی یہاں تک کہ وہ اپنی بات نہ سمجھتے تھے ابوفکیھ کو اسی طرح تکلیف دی گئی یہاں تک کہ ان کو معلوم نہ تھا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں بلال عامر ابن فہیرہ ؓ اور دوسرے مسلمانوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ (آیت) ” ثم ان ربک للذین ھاجروا من بعد ما فتنوا “۔ 13:۔ ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے سنن میں علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے (آیت) ” من کفر باللہ “ (الآیہ) کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے یہ خبر دی کی (آیت) ” من کفر باللہ من بعد ایمانہ “ تو اس پر اللہ کا غضب ہوگا اور اس کے لئے بڑا عذاب ہوگا مگر جس کو مجبور کردیا گیا اور اس نے زبان سے ایک کلمہ کہا جبکہ اس کے دل نے مخالفت کی تاکہ وہ اس کے ذریعہ اپنے دشمن سے نجات پائے اور اس پر کوئی حرج نہیں کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اس (کام) پر پکڑتے ہیں کہ جس پر ان کے دل پختہ ارادہ کریں۔ 14:۔ عکرمہ اور حسن بصری رحمہما اللہ دونوں حضرات نے سورة نحل کی اس آیت ” من کفر باللہ من بعد ایمانہ الا من اکرہ وقلبہ مطمئن بالایمان ولکن من شرح بالکفر صدرا فعلیہم غضب من اللہ ولہم عذاب عظیم (102) کے بارے میں روایت کیا کہ پھر (یہ حکم) منسوخ کردیا گیا اور اس میں سے مستثنی کرتے ہوئے فرمایا (آیت) ثم ان ربک للذین ھاجروا من بعد ما فتنواثم جھدوا وصبروا ان ربک من بعدھا لغفور رحیم (110) اور وہ عبداللہ بن ابی سرح تھے جو رسول اللہ ﷺ کے کاتب تھے شیطان نے ان کو پھسلا دیا اور وہ کافروں کے ساتھ مل گئے فتح مکہ کے دن نبی اکرم ﷺ نے ان کے قتل کا حکم فرمایا (مگر) ابوبکر عمر عثمان بن عفان ؓ نے ان کے لئے پناہ مانگی تو نبی کریم ﷺ نے ان کو پناہ دے دی۔ 15:۔ عبد بن حمید، ابن جریر، اور ابن منذر نے قتادہ (رح) سے (آیت) ثم ان ربک للذین ھاجروا من بعد ما فتنوا “ (الآیہ) کے بارے میں فرمایا کہ ہم کو یہ بات بتائی گئی کہ جب اللہ تعالیٰ نے (یہ حکم) نازل فرمایا کہ مکہ والوں کا اسلام قبول نہیں کیا جائے گا جب تک وہ ہجرت نہ کریں مدینہ والوں نے اپنے مکہ والوں دوستوں کو (یہ حکم) لکھ بھیجا وہ (ہجرت کی نیت سے) نکلے تو مشرکین نے انکو پکڑ لیا اور ان کو واپس لوٹا دیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت) ” احسب الناس ان یترکوا ان یقولوا امنا وھم لایفتنون “ (العنکبوت آیت 1) نازل فرمائی مدینہ والوں نے مکہ والوں کو یہ (حکم) بھی لکھ بھیجا جب ان کے پاس یہ حکم پہنچا تو انہوں نے نکل جانے کے لئے بیعت کی کہ اگر مکہ کے مشرک ان کے آڑے آئیں گے تو ہم ان سے لڑیں گے یہاں تک کہ وہ یا تو (ان سے) نجات پالیں گے یا اللہ کے ساتھ مل جائیں گے (یعنی شہید ہوجائیں گے) وہ نکلے تو مشرکین نے ان کو پکڑ لیا یہ لوگ ان سے لڑے بعض ان میں سے شہید ہوگئے اور بعض نجات پاگئے تو اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت) اتاری (آیت) ثم ان ربک للذین ھاجروا ‘ (الآیۃ) عبدبن حمیدنے شعبی سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ 16:۔ ابن مردویہ اور بیہقی نے سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جو نبی کریم ﷺ کے اصحاب ؓ میں سے آزمائش میں ڈالے گئے (آیت) ثم ان ربک للذین ھاجروا من بعد ما فتنوا “۔ 17:۔ ابن مردویہ اور بیہقی نے سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ مکہ والوں میں سے چند لوگوں نے اسلام قبول کرلیا تھا اور وہ اسلام کو چھپائے رکھتے تھے ان کے بارے میں نازل ہوا (آیت) ثم ان ربک للذین ھاجروا من بعد ما فتنوا “ (الآیۃ) پس مدینہ والوں نے ان کی طرف خط لکھے کہ اللہ تعالیٰ نے تم کو راستہ بتادیا ہے سو تم نکل کھڑے ہو مگر (راستے میں) مشرکین نے ان کو پکڑلیا (یہ لوگ) ان سے لڑے یہاں تک کہ جس نے نجات پانی تھی وہ نجات پا گیا اور جسے شہید ہونا تھا وہ شہید ہوگیا۔ 18۔ ابن ابی شیبہ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ مسیلمہ کذاب کے جاسوسوں نے مسلمانوں میں سے دو آدمیوں کو پکڑ لیا ان دونوں کو مسیلمہ کے پاس لے آئے اس نے دونوں میں سے ایک سے کہا کیا تو گواہی دیتا ہے کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اس نے کہا ہاں پھر کہا کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں تو انہوں نے اپنے کانوں کو اس کی طرف جھکاتے ہوئے کہا کہ میں بہرا ہوں اس نے حکم دیا اور ان کو شہید کردیا پھر اس نے دوسرے سے کہا کیا تو گواہی دیتا ہے کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ا ہیں اس نے کہا ہاں پھر اس نے کہا کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں اس نے کہا ہاں تو مسیلمہ نے اس کو چھوڑ دیا وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پہنچے اور اس بات کی خبردی آپ نے فرمایا تمہارا ساتھی تو وہ اپنے ایمان پر پکارہا اس نے عزیمیت پر عمل کیا اور تو نے رخصت پر عمل کیا۔ 19:۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ثم ان ربک للذین ھاجروا من بعد ما فتنوا (یہ آیت) عیاش بن ابی ربیعہ کے بارے میں نازل ہوئی جو بنو مخزوم کے ایک آدمی تھے اور ابوجہل کے ماں شریک بھائی تھے (اور ابوجہل) اس کو ایک کوڑا لگاتا تھا اور اس کی سواری کو ایک کوڑا لگاتا تھا۔ 20:۔ ابن جریر نے ابواسحاق (رح) سے (آیت) ثم ان ربک للذین ھاجروا من بعد ما فتنوا کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت عمار بن یاسر عیاش بن ابی ربیعہ ولید بن ابی ربیعہ اور ولید ابن ولید ؓ کے بارے میں نازل ہوئی۔
Top