Dure-Mansoor - Al-Furqaan : 125
اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَ جَادِلْهُمْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِهٖ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ
اُدْعُ : تم بلاؤ اِلٰى : طرف سَبِيْلِ : راستہ رَبِّكَ : اپنا رب بِالْحِكْمَةِ : حکمت (دانائی) سے وَالْمَوْعِظَةِ : اور نصیحت الْحَسَنَةِ : اچھی وَجَادِلْهُمْ : اور بحث کرو ان سے بِالَّتِيْ : ایسے جو هِىَ : وہ اَحْسَنُ : سب سے بہتر اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب هُوَ : وہ اَعْلَمُ : خوب جاننے والا بِمَنْ : اس کو جو ضَلَّ : گمراہ ہوا عَنْ : سے سَبِيْلِهٖ : اس کا راستہ وَهُوَ : اور وہ اَعْلَمُ : خوب جاننے والا بِالْمُهْتَدِيْنَ : راہ پانے والوں کو
اپنے رب کی راہ کی طرف حکمت اور موعظہ ؓ عنہحسنہ کے ذریعہ بلائے اور ان سے ایسے طریقے پر بحث کیجئے جو اچھا طریقہ ہو، بلاشبہ آپ کا رب ان کو خوب جاننے والا ہے جو اس کی راہ سے بھٹک گئے اور وہ ان کو خوب جانتا ہے جو ہدایت کی راہ پر چلنے والے ہیں۔
1:۔ ابن مردویہ نے ابو لیلی اشعری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنے آئمہ کی اطاعت کو لازم پکڑو اور ان کی مخالفت نہ کرو کیونکہ ان کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے اور ان کی نافرمانی اللہ کی نافرمانی ہے اور اللہ تعالیٰ نے مجھے بھیجا ہے میں اس کے راست کی طرف بلاتا رہوں اور اچھی نصیحت کے ساتھ سو جو شخص اس کام میں میری مخالفت کرے گا تو وہ ہلاک ہونے والوں میں سے ہوگا اور اس سے اللہ تعالیٰ کا ذمہ اور اس کے رسول کا ذمہ بری ہوجائے گا اور جو آدمی تمہارے کسی امر کا والی بنا اور اس کے خلاف عمل کیا تو اس پر اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کی اور سارے لوگوں کی لعنت ہے۔ 2:۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وجادلہم بالتیھی احسن “ سے مراد ہے کہ خاص کر ان کو اذیت دینے سے اعراض کیجئے۔
Top