Dure-Mansoor - An-Nahl : 99
اِنَّهٗ لَیْسَ لَهٗ سُلْطٰنٌ عَلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَ
اِنَّهٗ : بیشک وہ لَيْسَ : نہیں لَهٗ : اسکے لیے سُلْطٰنٌ : کوئی زور عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَلٰي رَبِّهِمْ : اور اپنے رب پر يَتَوَكَّلُوْنَ : وہ بھروسہ کرتے ہیں
بلاشبہ بات یہ ہے کہ شیطان کا زور ان لوگوں پر نہیں ہے جو ایمان لائے اور اپنے بھروسہ رکھتے ہیں
1:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے سفیان ثوری (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” انہ لیس لہ سلطن علی الذین امنوا “ سے مراد ہے کہ اس کا تسلط نہیں ہوتا (ایمان والوں پر) اس بات پر کہ ان کو گناہ پر آمادہ کرے کہ ان کی مغفرت نہ ہو۔ 2:۔ ابن ابی شیبہ ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” انما سلطنہ علی الذین یتولونہ “ سے مراد ہے کہ اس کی حجت ان لوگوں پر ہوتی ہے جو اس سے دوستی کرتے ہیں (آیت) ” والذین ھم بہ مشرکون “ یعنی وہ شیطان کو رب العالمین کے برابر قرار دیتے ہیں۔ شیطان سے دوستی خطرناک ہے : 3:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” انما سلطنہ علی الذین یتولونہ “ سے مراد ہے کہ شیطان کا تسلط ان پر ہوتا ہے جو شیطان سے دوستی لگاتے ہیں اور اللہ کی نافرمانی والے عمل کرتے ہیں۔ 4:۔ ان جریر اور ابن ابی حاتم نے ربیع بن انس ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ کا دشمن ابلیس جب اس پر بدبختی غالب ہوئی تو کہنے لگا (آیت) ” ولا غوینہم اجمعین (39) الا عبادک منہم المخلصین “ پس وہ مخلص لوگ کہ جن پر شیطان کوئی راستہ نہ بنا سکا (یعنی ان پر تسلط نہیں جما سکا) بلاشبہ اس کا تسلط ایسی قوم پر ہے جنہوں نے اس کو دوست بنایا اور اپنے اعمال میں اس کو شریک کیا۔
Top