Dure-Mansoor - Al-Israa : 31
وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَوْلَادَكُمْ خَشْیَةَ اِمْلَاقٍ١ؕ نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَ اِیَّاكُمْ١ؕ اِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْاً كَبِیْرًا
وَلَا تَقْتُلُوْٓا : اور نہ قتل کرو تم اَوْلَادَكُمْ : اپنی اولاد خَشْيَةَ : ڈر اِمْلَاقٍ : مفلسی نَحْنُ : ہم نَرْزُقُهُمْ : ہم رزق دیتے ہیں انہیں وَاِيَّاكُمْ : اور تم کو اِنَّ : بیشک قَتْلَهُمْ : ان کا قتل كَانَ : ہے خِطْاً كَبِيْرًا : گناہ بڑا
اور تم اپنی اولاد کو تنگ دستی کے ڈر سے قتل نہ کرو، انہیں ہم رزق دیں گے اور تمہیں بھی، بلاشبہ ان کا قتل کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
1:۔ ابن ابی جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا تقتلوا اولادکم خشیۃ املاق “ (یعنی اولاد کو قتل نہ کرو فاقہ کے خوف سے) زمانہ جاہلیت میں لوگ اپنی لڑکیوں کو فاقہ کے ڈر سے قتل کردیتے تھے اللہ تعالیٰ نے ان کو نصیحت فرمائی اور ان کو بتایا کہ ان کا رزق اور ان کی اولاد کا رزق اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے، اسی کو فرمایا (آیت) ” نحن نرزقہم وایاکم “ یعنی بڑا گناہ ہے (ان کا قتل کرنا) 2:۔ ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” خشیۃ املاق “ سے مراد ہے فاقہ اور غربت کا خوف۔ افلاس کے خوف سے اولاد کو قتل کرنا حرام ہے : 3:۔ طستی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان سے نافع بن ازرق (رح) نے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” خشیۃ املاق “ کے بارے میں بتائیے تو انہوں نے فرمایا کہ اس سے مراد ہے افلاس کا خوف پوچھا کیا عرب کے لوگ اس سے واقف ہیں ؟ فرمایا ہاں کیا تو نے شاعر کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا : وانی علی الاملاق یا قوم ماجذ اعد لاضیافی الشواء المطھیا۔ ترجمہ : بلاشبہ میں مفلسی کے باوجود اے میری قوم عزت دار ہوں میں اپنے مہمانوں کے لئے بھنا اور پکا ہوا گوشت تیار کرتا ہوں۔ 4:۔ ابن جریر اور ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” خطا “ سے مراد ہے گناہ۔ 5:۔ ابن ابی حاتم نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو (آیت) ” خطاکبیرا “ پڑھا یعنی خطا کو ہمزہ کے ساتھ پڑھا اور یہی ٹھیک ہے۔ 6:۔ احمد اور ابویعلی نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کی تین لڑکیاں ہو یا تین بہنیں ہوں (ان کے بارے میں) اللہ سے ڈرے اور ان کی اچھی طرح دیکھ بھال کرے تو وہ (قیامت کے دن) اس طرح میرے ساتھ جنت میں ہوگا اور آپ نے اپنی چاروں انگلیوں سے اشارہ فرمایا۔ 7:۔ احمد اور ابن منیع نے جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کی تین بیٹیاں ہوں ان پر خرچ کرتا ہے ان پر رحم کرتا ہے اور ان کی کفالت کرتا ہے تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی کہا گیا یارسول اللہ ﷺ اگر دو ہوں ؟ فرمایا اگر دو ہوں (تو اس کے بھی یہی خوشخبری ہے) 8:۔ احمد اور ترمذی نے ابوسعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں یا دو بٹیاں یا دو بہنیں ہوں اور وہ ان کے بارے میں اللہ سے ڈرتا ہے اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہے تو جنت میں داخل ہوگا۔ 9:۔ احمد طبرانی اور حاکم نے سراقہ بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا اے سراقہ کیا میں تجھ کو بڑے صدقہ کے بارے میں نہ بتاوں ؟ عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ضرور بتائیے فرمایا وہ تیری بیٹی جو تیری طرف واپس لوٹا دی گئی ہے اور اس کا تیرے سوا کوئی کمانے والا نہ ہوگا (تو اس پر خرچ کرنا بڑا صدقہ ہے۔ )
Top