Dure-Mansoor - Maryam : 51
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى١٘ اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا
وَاذْكُرْ : اور یاد کرو فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں مُوْسٰٓى : موسیٰ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا مُخْلَصًا : برگزیدہ وَّكَانَ : اور تھا رَسُوْلًا : رسول نَّبِيًّا : نبی
اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کیجئے بلاشبہ وہ خاص کئے ہوئے تھے اور وہ رسول تھے
1:۔ عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” انہ کان مخلصا “ میں مخلصا کو لام کے فتحہ کے ساتھ پڑھا۔ 2:۔ عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وکان رسولا نبیا “ سے مراد ہے صرف نبی وہی ہوتا ہے جس سے کلام کیا جاتا ہے اور اس پر کلام کا نزول ہوتا ہے اور اسے کسی قوم کی طرف بھیجا جاتا ہے۔ 3:۔ عبدالرزاق، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” جانب الطور الایمن “ یعنی پہاڑ کی دائیں جانب (آیت) ” وقربنہ نجیا “ یعنی ہم نے ان کو یہ قرب عطا کیا ان کے صدق اور سچائی کی وجہ سے۔ 4:۔ عبدبن حمید نے ابوالعالیہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وقربنہ نجیا “ یعنی اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو ایسا قرب عطا فرمایا یہاں تک آپ نے قلم کے چلنے کی آواز سنی۔ 5:۔ ابن ابی شیبہ، ھناد، عبد بن حمید اور ابن منذر نے میسرہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وقربنہ نجیا “ یعنی موسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے اتنا قریب ہوئے یہاں تک کہ تختیوں پر قلم الہی کے چلنے کی آواز سنتے تھے اور وہ قلم تورات کو لکھ رہا تھا۔ 6:۔ سعید بن منصور، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وقربنہ نجیا “ یعنی جبرائیل (علیہ السلام) نے آپ کو اپنے پیچھے سوار کرلیا یہاں تک کہ انہوں نے تورات لکھنے کے وقت قلم کے چلنے کی آواز سنی۔ 7:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وقربنہ نجیا “ یعنی اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو آسمان میں داخل کیا پھر ان سے بات کی۔ سترہزار نور کے پردے : 8:۔ ابن ابی حاتم، ابوالشیخ نے عظمہ میں اور بیہقی نے الاسماء الصفات میں مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وقربنہ نجیا “ سے مراد ہے کہ ساتویں آسمان اور عرش کے درمیان ستر ہزار پردے ہیں نور کے پردے اور اندھیرے کے پردے (تین مرتبہ فرمایا) موسیٰ (علیہ السلام) برابر قریب ہوتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اور موسیٰ (علیہ السلام) کے درمیان ایک پردہ رہ گیا جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی عظمت کو دیکھا اور قلم کے چلنے کی آواز کو سنا (پھر فرمایا) (آیت) ” رب ارنی انظر الیک “۔ 9:۔ فریابی، ابن ابی شیبہ نے مصنف میں ھناد نے زہد میں عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور حاکم نے (حاکم نے اس کو صحیح بھی کہا ہے) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وقربنہ نجیا “ (یعنی ہم ان کو اتنا قریب کیا) یہاں تک کہ انہوں نے قلم کے چلنے کی آواز سنی) جب لوح پر قلم لکھتا تھا۔ 10:۔ ابن ابی حاتم نے عمرو بن معدی کرب ؓ سے روایت کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے طور پہاڑ پر موسیٰ (علیہ السلام) سے سرگوشی فرمائی اور ان کو قرب عطا فرمایا پھر فرمایا اے موسیٰ کیا میں نے تیرے دل کو شکر کرنے والا اور زبان کو ذکر کرنے والا اور بیوی کو خیر کے کاموں میں مدد کرنے والا نہیں بنایا اور میں نے تجھ سے ذرا بھی خیر کو نہیں روکا اور جس سے میں یہ چیزیں روک لوں تو میں اس کے لئے خیر کا کوئی دروازہ نہیں کھولتا۔ 11:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ووھبنا لہ من رحمتنا اخاہ ھرون نبیا “ یعنی ہارون (علیہ السلام) عمر میں موسیٰ (علیہ السلام) سے بڑے تھے لیکن موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا سے ہارون (علیہ السلام) کو نبوت عطا کی گئی۔
Top