Dure-Mansoor - Al-Baqara : 170
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اتَّبِعُوْا مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ قَالُوْا بَلْ نَتَّبِعُ مَاۤ اَلْفَیْنَا عَلَیْهِ اٰبَآءَنَا١ؕ اَوَ لَوْ كَانَ اٰبَآؤُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ شَیْئًا وَّ لَا یَهْتَدُوْنَ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جاتا ہے لَهُمُ : انہیں اتَّبِعُوْا : پیروی کرو مَآ اَنْزَلَ : جو اتارا اللّٰهُ : اللہ قَالُوْا : وہ کہتے ہیں بَلْ نَتَّبِعُ : بلکہ ہم پیروی کریں گے مَآ اَلْفَيْنَا : جو ہم نے پایا عَلَيْهِ : اس پر اٰبَآءَنَا : اپنے باپ دادا اَوَلَوْ : بھلا اگرچہ كَانَ : ہوں اٰبَآؤُھُمْ : ان کے باپ دادا لَا يَعْقِلُوْنَ : نہ سمجھتے ہوں شَيْئًا : کچھ وَّلَا يَهْتَدُوْنَ : اور نہ ہدایت یافتہ ہوں
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم اس کا اتباع کرو، جو اللہ نے نازل فرمایا تو کہتے ہیں بلکہ ہم اس کا اتباع کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا، کیا وہ اپنے باپ دادوں کا اتباع کریں گے، اگرچہ کچھ بھی نہ سمجھتے ہوں، اور ہدایت پر نہ ہوں
(1) ابن اسحاق، ابن جریر، ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے یہودیوں کو اسلام کی طرف بلایا اور ان کو رغبت دلائی اور ان کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے اور اس کے انتقام سے ڈرایا تو رافع بن خارجہ مالک ابن عوف نے کہا اے محمد ! ہم اس چیز کی تابعداری کریں گے جس پر ہم نے اپنے آباؤ اجداد کو پایا اور وہ لوگ ہم سے زیادہ جاننے والے اور ہم سے بہتر تھے اس پر اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری لفظ آیت ” واذا قیل لہم اتبعوا ما انزل اللہ قالوا بل نتبع ما الفینا علیہ اباء نا “ (الآیہ) (2) امام الطستی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق (رح) نے ان سے لفظ آیت ” ما الفینا “ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا یعنی وجدنا (ہم نے پایا) عرض کیا عرب اس (معنی) سے واقف ہیں فرمایا ہاں کیا تو نے نابغۃ بن ذیبان کا قول نہیں سنا : فحسبوہ فالقوہ کما زعمت تسعا وتسعین لم ینقص ولم یزد ترجمہ : انہوں نے اس کو شمار کیا تو انہوں نے اس کو نناوے پایا اس میں کمی پیشی نہ تھی۔ (3) ابن جریر نے ربیع اور قتادہ (رح) دونوں سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الفینا “ سے مراد ہے وجدنا یعنی ہم نے پایا۔
Top