Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 48
وَ اِذْ زَیَّنَ لَهُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ وَ قَالَ لَا غَالِبَ لَكُمُ الْیَوْمَ مِنَ النَّاسِ وَ اِنِّیْ جَارٌ لَّكُمْ١ۚ فَلَمَّا تَرَآءَتِ الْفِئَتٰنِ نَكَصَ عَلٰى عَقِبَیْهِ وَ قَالَ اِنِّیْ بَرِیْٓءٌ مِّنْكُمْ اِنِّیْۤ اَرٰى مَا لَا تَرَوْنَ اِنِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ١ؕ وَ اللّٰهُ شَدِیْدُ الْعِقَابِ۠ ۧ
وَاِذْ
: اور جب
زَيَّنَ
: خوشنما کردیا
لَهُمُ
: ان کے لیے
الشَّيْطٰنُ
: شیطان
اَعْمَالَهُمْ
: ان کے کام
وَقَالَ
: اور کہا
لَا غَالِبَ
: کوئی غالب نہیں
لَكُمُ
: تمہارے لیے (تم پر)
الْيَوْمَ
: آج
مِنَ
: سے
النَّاسِ
: لوگ
وَاِنِّىْ
: اور بیشک میں
جَارٌ
: رفیق
لَّكُمْ
: تمہارا
فَلَمَّا
: پھر جب
تَرَآءَتِ
: آمنے سامنے ہوئے
الْفِئَتٰنِ
: دونوں لشکر
نَكَصَ
: الٹا پھر گیا وہ
عَلٰي
: پر
عَقِبَيْهِ
: اپنی ایڑیا
وَقَالَ
: اور بولا
اِنِّىْ
: بیشک میں
بَرِيْٓءٌ
: جدا، لاتعلق
مِّنْكُمْ
: تم سے
اِنِّىْٓ
: میں بیشک
اَرٰي
: دیکھتا ہوں
مَا
: جو
لَا تَرَوْنَ
: تم نہیں دیکھتے
اِنِّىْٓ
: میں بیشک
اَخَافُ
: ڈرتا ہوں
اللّٰهَ
: اللہ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
شَدِيْدُ
: سخت
الْعِقَابِ
: عذاب
اور یاد کرو جب کہ شیطان نے ان کے اعمال ان کی نگاہوں میں کھبا دیے اور کہا کہ آج لوگوں میں کوئی نہیں کہ تم پر غالب آسکے اور میں تمہار پشت پناہ ہو تو جب دونوں گروہ آمنے سامنے ہوئے تو وہ الٹے پاؤں بھاگا اور بولا کہ میں تم سے بری ہوں، میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے ہو۔ میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور اللہ سخت پاداش والا ہے
وَاِذْ زَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ وَقَالَ لَا غَالِبَ لَكُمُ الْيَوْمَ مِنَ النَّاسِ وَاِنِّىْ جَارٌ لَّكُمْ ۚ فَلَمَّا تَرَاۗءَتِ الْفِئَتٰنِ نَكَصَ عَلٰي عَقِبَيْهِ وَقَالَ اِنِّىْ بَرِيْۗءٌ مِّنْكُمْ اِنِّىْٓ اَرٰي مَا لَا تَرَوْنَ اِنِّىْٓ اَخَافُ اللّٰهَ ۭوَاللّٰهُ شَدِيْدُ الْعِقَابِ۔ یعنی قریش کے اس بطر و ریا کے مظاہرے میں تعداد اور وسائل کی کثرت کو تو دخل تھا ہی، شیطان نے بھی جس کو اللہ کی راہ مانرے کے کام ہی کے لیے مہلت ملی ہوئی ہے، ان کو پٹی پڑھائی کہ شاباش، آگے بڑھو، بھلا آج کس میں دم ہے کہ تمہارا مقابلہ کرسکے، میں تمہارا ساتھی اور مددگار ہوں لیکن وہ اس وقت تک تو ان کی پیٹھ ٹھونکتا رہا جب تک دونوں فوجیں آمنے سامنے نہیں ہوئیں لیکن جب فوجیں آمنے سامنے ہوئیں تو وہ دم دبا کر پیچھے کھسک گیا کہ میں تم سے بری، میں کچھ اور دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے ہو مجھے اللہ سے ڈر لگتا ہے۔ جنگ بدر میں یہود کی ریشہ دوانیاں۔ شیطان کے متعلق ہم دوسرے مقام میں واضح کرچکے ہیں کہ یہ جنوں میں سے بھی ہوتے ہیں اور انسانوں میں سے بھی یہاں ہمارا ذہن بار بار اس طرف جاتا ہے کہ اس سے اشارہ یہود کی طرف ہے۔ سیرت و مغازی کی کتابوں سے بھی اور قرآن کے اشارات سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہود شروع ہی سے آنحضرت ﷺ کی دعوت سے خائف تھے۔ ابھی آپ مکہ ہی میں تھے کہ انہوں نے طرح طرح سے آپ کے خلاف قریش کو اکسانا شروع کردیا۔ مدینہ ہجرت فرمانے اور آپ کو انصار کی حمایت حاصل ہوجانے کے بعد تو خاص طور پر انہوں نے یہ محسوس کرنا شروع کردیا کہ ان کے سینہ پر پتھر کی ایک بھاری سل رکھ دی گئی ہے۔ مستقبل کے سیاسی اندیشوں کے علاوہ وہ خود اپنے صحیفوں کی پیشین گوئیوں کی بنا پر بھی ڈرتے تھے کہ مبادا یہ وہی پیغمبر ہوں جس کا ذکر ان کے ہاں پہلے سے چلا آ رہا ہے۔ وہ اپنی قوم سے باہر کسی نبوت و رسالت کو تسلیم کرنے کے لیے کسی قیمت پر بھی تیار نہیں تھے۔ لیکن اپنی بزدلی کے سبب سے وہ آپ کے خلاف براہ راست کوئی اقدام کرنے کی جرات بھی نہیں کرسکتے تھے۔ البتہ در پردہ وہ قریش کے لیڈروں کو بھی برابر اکساتے رہے اور مدینہ میں اوس و خزرج کے اندر بھی ساز باز کرتے رہے۔ ایسے حالات میں یہ بات بالکل قرین قیاس ہے کہ قریش نے قافلہ کی حفاظت کے بہانے جب مدینہ پر حملہ کی اسکیم بنائی تو اس میں یہود کا مشورہ بھی شامل رہا ہو اور انہوں نے قریش کو ورغلایا ہو کہ اول تو تمہاری بھاری جمعیت خود ہی مٹھی بھر مسلمانوں کو کچھ دینے کے لیے کافی ہے لیکن ضرورت ہوئی تو ہم بھی تمہاری مدد کو حاضر ہیں۔ اگرچہ یہود آنحضرت ﷺ کے ساتھ ایک معاہدے میں بھی شریک تھے لیکن آگے اسی سورة کی آیات 56۔ 57 کے تحت یہ بات واضح ہوجائے گی کہ انہوں نے اس کا کبھی پاس ولحاظ نہیں رکھا بلکہ برابر ریشہ دوانیوں میں مصروف رہے۔ البتہ اپنی روایتی بزدلی کے سبب سے انہوں نے سامنے آنے کی جرات کبھی نہیں کی۔ اس موقع پر بھی انہوں قریش کو بڑھاوے تو بہت دیے لیکن جب دونوں فریق ایک دوسرے کے مقابل میں آگئے اور انہوں نے مسلمانوں کے حوصلہ کو دیکھا تو دم سادھ کر بیٹھ رہے۔ اس موقع پر ان کے اندر سمایا ہوا وہ خوف بھی نمایاں ہوا ہوگا جو آنحضرت ﷺ کی رسالت سے متعلق وہ اپنے دلوں میں رکھتے تھے اور جن کی نسبت ان کے صحیفوں کے ذریعے سے ان کے کانوں میں یہ بات پڑی ہوئی تھی۔ کہ ان کے جلو میں ملائکہ اور کروبیوں کی فوجیں ہوں گی۔ وہ بات بھی یہاں یاد رکھیے جس کا ذکر ہم سورة بقرہ میں آئے ہیں کہ بدر کی لڑائی، اپنے نقشہ جنگ، اپنی تعداد اور مقصد کے اعتبار سے بنی اسرائیل کی اس جنگ سے مشابہ تھے جو سموئیل نبی کے عہد میں، طالوت کی زیر قیادت جالوت سے لڑی گئی تھی۔ منافقین کی فریب کاریاں : قرآن نے یہاں جو تمثیل یہود کی دی ہے بعینہ یہ تمثیل ان منافقین کے لیے بھی استعمال کی ہے جو یہود ہے کے اندر کے تھے بھی اور مسلمانوں کے اندر گھس کر یہود سے ساز باز بھی رکھتے تھے۔ یہ ان کو اطمینان دلاتے تھے کہ اگر مسلمانوں نے ان کے خلاف کوئی اقدام کیا تو وہ مسلمانوں کے بجائے ان کا ساتھ دیں گے لیکن قرآن نے واضح کیا کہ یہ ویسا ہی فری ہے جیسا شیطان ان لوگوں کو دیا کرتا ہے جو اس پر بھروسہ کرتے ہیں۔ چونکہ ان دونوں تمثیلات میں بڑی مشابہت ہے اس وجہ سے ہم اس کو یہاں نقل کرتے ہیں تاکہ اس کی روشنی میں زیر بحث تمثیل اچھی طرح واضح ہوجائے۔ سورة حشر میں منافقین کے ایک گروہ کا، جو یہود میں سے تھا، یہ کردار بیان ہوا ہے۔ اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ نَافَقُوْا يَقُوْلُوْنَ لِاِخْوَانِهِمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَىِٕنْ اُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَلَا نُطِيْعُ فِيْكُمْ اَحَدًا اَبَدًا ۙ وَّاِنْ قُوْتِلْتُمْ لَنَنْصُرَنَّكُمْ ۭ وَاللّٰهُ يَشْهَدُ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ لَىِٕنْ اُخْرِجُوْا لَا يَخْرُجُوْنَ مَعَهُمْ ۚ وَلَىِٕنْ قُوْتِلُوْا لَا يَنْصُرُوْنَهُمْ ۚ وَلَىِٕنْ نَّصَرُوْهُمْ لَيُوَلُّنَّ الْاَدْبَارَ ۣ ثُمَّ لَا يُنْصَرُوْنَ : کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو منافق ہیں، وہ اپنے ان بھائیوں سے جنہوں نے اہل کتاب میں سے کفر کیا، کہتے ہیں کہ اگر تم نکالے گئے تو ہم بھی تمہارے ساتھ نکلیں گے اور تمہارے بارے میں ہم کسی کی بھی کوئی بات نہیں مانیں گے اور اگر تم سے جنگ کی گئی تو ہم تمہاری مدد کریں گے۔ اللہ شاہد ہے کہ یہ بالکل جھوٹے ہیں اگر وہ نکالے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہیں نکلیں گے اور اگر ان سے جنگ ہوئی تو یہ ان کی مدد نہیں کریں گے۔ اور اگر مدد کریں گے تو منہ کی کھائیں گے۔ پھر ان کی مدد کہیں سے نہیں ہوگی۔ پھر ان منافقین کی تمثیل ان الفاظ میں دی ہے۔ كَمَثَلِ الشَّيْطٰنِ اِذْ قَالَ لِلْاِنْسَانِ اكْفُرْ ۚ فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ اِنِّىْ بَرِيْۗءٌ مِّنْكَ اِنِّىْٓ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِيْنَ۔ فَكَانَ عَاقِبَتَهُمَآ اَنَّهُمَا فِي النَّارِ خَالِدَيْنِ فِيْهَا ۭ وَذٰلِكَ جَزٰۗؤُا الظّٰلِمِيْنَ۔ ان منافقین کی مثال شیطان کی ہے جو انسان سے کہتا ہے کہ کفر کر، پھر جب وہ کفر کر بیٹھتا ہے تو کہتا ہے کہ میں تجھے سے بری ہوں۔ میں اللہ، عالم کے خداوند سے ڈرتا ہوں۔ تو ان دونوں کا انجام یہ ہے کہ وہ دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے اور یہی ظالموں کی سزا ہے۔ جس طرح یہاں یہودی منافقین کی تمثیل شیطان سے دی ہے اسی طرح زیر بحث آیت میں اگرچہ ذکر شیطان کا ہے لیکن اشارہ یہود کی طرف ہے۔ تمثیل کے بجائے اشارہ و کنایہ کی صورت اس لیے اختیار فرمائی کہ یہود کی یہ ساری کارستانیاں ابھی پردے میں تھیں اس وجہ سے قرآن نے یہ بھی چاہا کہ ابھی بات پردے ہی میں رہے لیکن اشاروں کنایوں میں نقاب کے بعض گوشے اٹھا بھی دیے کہ یہود بھی جان لیں کہ اللہ ان کے کارناموں سے بیخبر نہیں ہے اور مسلمان بھی متنبہ ہوجائیں کہ اس پردے میں کون چھپا ہوا ہے۔ یہاں خاص طور پر لا غالب لکم الیوم من الناس وانی جار لکم وانی ارا مالا ترون۔ اور بعض دوسرے فقروں پر غور فرمائیے تو اصل حققیت واضح ہوجائے گی۔ یہود کے باطن کی تعبیر۔ شیطان کے متعلق یہ بات جو بیان ہوئی ہے کہ وہ انسان کو کفر پر اکسا کر خود یہ کہہ کر کنارہ کش ہوجاتا ہے کہ میں تم سے بری ہوں، میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں، یہ اس کے رویہ اور اس کے باطن کی تعبیر ہے، یہ بات شیطان زبان سے کسی کفر کرنے والے سے نہیں کہتا۔ اسی طرح یہاں یہود کے متعلق جو یہ بات بیان ہوئی ہے کہ وقال انی بریء منکم انی اری مالا ترون انی اخاف اللہ، یہ ان کے رویے اور ان کے ذہن کی تعبیر ہے، یہ نہیں ہے کہ انہوں نے یہ بات قریش سے الفاظ میں کہی ہو۔ قرآن نے جگہ جگہ قال کا لفظ اس بات کے لیے بھی استعمال کیا ہے جو آدمی اپنے دل میں کہتا ہے۔ یہود اپنے جوش حسد سے اندھے ہو کر یہ تو دل سے چاہتے تھے کہ قریش محمد ﷺ اور آپ کے ساتھیوں کو ختم کردیں لیکن دل میں چونکہ یہ چور بھی تھا کہ یہ اللہ کے رسول ہیں، ان سے ٹکرانا پہاڑ سے ٹکرانا اور اپنے آپ کو تباہ کرنا ہے اس وجہ سے خود سامنے آنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ چاہتے تھے کہ یہ خطرہ کوئی اور مول لے۔ یہاں یہ حقیقت بھی واضح ہوئی کہ دوسروں کو کسی جرم پر آمادہ کردینا اور خود مجرموں کے ساتھ اس جرم کے لیے اس اندیشہ سے نہ نکلنا کہ کسی لپیٹ میں نہ آجائیں یہ شیطانی تقوی ہے۔ قرآن نے اوپر واضح فرما دیا کہ جو جرم کے لیے دوسروں کی پیٹھ ٹھونکتے ہیں لیکن خود اس میں اس خوف سے شریک نہیں ہوتے کہ خدا کی پکڑ میں نہ آجائیں ان کا یہ خوف ان کو خدا کے عذاب سے نہیں بچائے گا بلکہ جس طرح جرم کے اکھارے میں اترنے والے جہنم میں جھونک دیے جائیں گے اسی طرح اکھاڑے کے کنارے بیٹھ کر داؤں پیچ بتانے والے بھی جہنم میں جھونک دیے جائیں گے اگرچہ بزعم خود وہ خدا کے ڈر ہی سے اکھاڑے میں نہیں اترے۔ ان لوگوں کی مثال اس شخص کی ہے جو دوسروں کو تو چوری اور بدمعاشی کی تربیت دیتا ہے لیکن خود اپنے تربیت دیے ہوئے چوروں اور بدمعاشوں کے ساتھ چوری اور بدمعاشی کے لیے اس ڈر سے نہیں نکلتا کہ کہیں پولیس کی گرفت میں نہ آجائے۔ ظاہر ہے کہ قانون کے ایسے احترام کرنے والوں کو کوئی قانون نہیں بخشتا بلکہ جب یہ زد میں آجاتے ہیں تو یہ بھی اپنے مریدوں ہی کے انجام سے دوچار ہوتے ہیں بلکہ ان پر کچھ زیادہ مار پڑتی ہے۔ یہی بات قرآن نے فکان عاقبتہما انہما فی النار خالدین فیہا والی آیت میں فرمائی ہے جو سورة حشر کے حوالے سے ہم نے اوپر نقل کی ہے اس سے معلوم ہوا کہ یہود بھی مسلمانوں کے معاملے میں اسی شیطانی تقوی میں مبتلا تھے۔ وہ یہ تو دل سے چاہتے تھے کہ مسلمان تباہ کردیے جائیں، اس مقصد کے لیے وہ قریش کو چڑھا بھی لائے لیکن خود قریش کے ساتھ میدان جنگ میں اترنے کے لیے تیار نہ ہوئے اس لیے کہ اس خدائی فوج اور پولیس کا بھی ان کو ڈر لگا ہوا تھا جس کا اشارہ انی اری مالا ترون سے نکلتا ہے۔
Top