Tibyan-ul-Quran - Al-Baqara : 171
وَ مَثَلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا كَمَثَلِ الَّذِیْ یَنْعِقُ بِمَا لَا یَسْمَعُ اِلَّا دُعَآءً وَّ نِدَآءً١ؕ صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْیٌ فَهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ
وَمَثَلُ : اور مثال الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا كَمَثَلِ : مانند حالت الَّذِيْ : وہ جو يَنْعِقُ :پکارتا ہے بِمَا : اس کو جو لَا يَسْمَعُ : نہیں سنتا اِلَّا : سوائے دُعَآءً : پکارنا وَّنِدَآءً : اور چلانا صُمٌّۢ : بہرے بُكْمٌ : گونگے عُمْيٌ : اندھے فَهُمْ : پس وہ لَا يَعْقِلُوْنَ : پس وہ نہیں سمجھتے
اور مثال ان لوگوں کی جنہوں نے کفر کیا اس شخص کی مثال ہے جو آواز دے ایسی چیز کو جو نہ سنے سوائے پکار کے اور بلاوے کے، بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں سو وہ سمجھ نہیں رکھتے۔
(1) ابن جریر، ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ومثل الذین کفروا کمثل الذی ینعق بمالا یسمع “ سے مراد ہے جیسے مثال گائے گدھے اور بکری کی ہے اگر تو ان (جانوروں) کو کوئی بات کہے تو وہ نہیں جانتے سوائے اس کے کہ تو وہ آواز کو سنتے ہیں اسی طرح کفار ہیں کہ اگر تو ان کو خیر کا حکم کرے یا اس کو برائی سے روکے یا اس کی نصیحت کرے تو وہ کچھ نہیں سمجھتے سوائے اس کے کہ وہ صرف آواز کو سنتے ہیں۔ (2) ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اس آیت کے بارے میں اس کی مثال جانور کی طرح ہے جس کو تو بلاتا ہے وہ آواز کو سنتا ہے لیکن بات کو نہیں سمجھتا جو کچھ اس کے لئے کہا گیا۔ اسی طرح کافر آواز کو سنتا ہے مگر سمجھتا نہیں ہے۔ (3) امام الطستی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ امام الطیبی (رح) سے روایت کیا کہ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق (رح) نے ان سے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” کمثل الذی ینعق بمالا یسمع “ کے بارے میں بتائیے تو انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے منافقوں اور کافروں کی آواز کو جانوروں کی آواز کے مشابہ قرار دیا یعنی وہ (جانوروں کی طرح) کچھ نہیں سمجھتے انہوں نے عرض کیا کیا عرب اس معنی سے واقف ہیں فرمایا ہاں کیا تو نے بشر بن ابی حازم کا یہ معقولہ نہیں سنا :۔ کصم الکشح لم یغمز بنوس ولم ینعق بناحیۃ الریاق ترجمہ : باریک پیٹ والا ہے کبھی کسی شدت اور تکلیف نے چھوا ہی نہیں اور وہ منہ سے کبھی بولا ہی نہیں۔ (4) عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” کمثل الذی ینعق بما لا یسمع “ سے مراد ہے کہ بکریاں چرانے والا لفظ آیت ” بما لا یسمع “ یعنی جانور لفظ آیت ” الا دعاء ونداء “ یعنی جیسے مثل اونٹ اور بکری کے وہ آواز کو سنتے ہیں مگر سمجھتے نہیں۔ (5) امام وکیع نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ینعق بما لایسمع الا دعاء ونداء “ سے مراد ہے کہ کافر کو چوپائے کے ساتھ تشبیہ دی ہے جو آواز کو سنتا ہے مگر سمجھتا نہیں۔ (6) ابن جریر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو عطا (رح) نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ وہ یہودی ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت ” ان الذین یکتمون ما انزل اللہ من الکتب “۔ الی قولہ : فما اصبرھم علی النار :
Top