Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 171
وَ مَثَلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا كَمَثَلِ الَّذِیْ یَنْعِقُ بِمَا لَا یَسْمَعُ اِلَّا دُعَآءً وَّ نِدَآءً١ؕ صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْیٌ فَهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ
وَمَثَلُ : اور مثال الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا كَمَثَلِ : مانند حالت الَّذِيْ : وہ جو يَنْعِقُ :پکارتا ہے بِمَا : اس کو جو لَا يَسْمَعُ : نہیں سنتا اِلَّا : سوائے دُعَآءً : پکارنا وَّنِدَآءً : اور چلانا صُمٌّۢ : بہرے بُكْمٌ : گونگے عُمْيٌ : اندھے فَهُمْ : پس وہ لَا يَعْقِلُوْنَ : پس وہ نہیں سمجھتے
اور جو لوگ کافر ہیں ان کا حال تو اس شخص جیسا ہے،610 ۔ جو ایسے (جانور) کے پیچھے چلا رہا ہے جو کچھ سنتا ہی نہیں بجز بلانے اور پکارنے کے (یہ) لوگ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں، سو (کچھ بھی) نہیں سمجھتے،611 ۔
610 ۔ (بےحسی اور نافہمی میں) ذکر داعی حق کی دعوت حق کا ہورہا ہے۔ ایک تشبیہ رسول اللہ ﷺ اور اس کی امت دعوت، کے رویہ سے متعلق پیش کی جارہی ہے۔ مضاف ” داعی محذوف ہے۔ علی حذف مضاف تقدیرہ مثل داعی الذین کفروا (بیضاوی) اے مثل داعیھم الی الایمان (کشاف) فیھا مضاف محذوف اما من جانب المشبہ اوالمشبہ بہ (روح) 611 ۔ یعنی اس جانور کی طرح جس کے کان میں پکارنے والے کی آواز اور الفاظ تو آرہے ہیں باقی وہ ومعنی ومفہوم کچھ نہیں سمجھتا، بس وہی معاملہ یہ منکرین دعوت حق کے ساتھ کررہے ہیں، داعی کے الفاظ تو سن لیتے ہیں، لیکن اس کے معنی ومفہوم پر غور ہی نہیں کرتے۔ مثل الدابۃ تنادی فتسمع ولا تعقل مایقال لھا کذلک الکافر یسمع الصوت ولا یعقل (ابن جریر، عن ابن عباس ؓ (آیت) ” صم “ یعنی بہرے ہیں، آواز حق کی طرف سے۔ صم عن الحق فلایسمعونہ ولا ینتفعون بہ (ابن جریر۔ عن قتادۃ) (آیت) ” بکم “ یعنی اقرار حق کے لیے ان کی زبان گونگی ہے۔ بکم عن الحق فلا ینطقون بہ (ابن جریر۔ عن قتادۃ) (آیت) ” عمی “ یعنی اندھے ہیں، خود اپنے نفع ونقصان کے باب میں۔ عمی عن الھدی فلایبصرونہ (ابن جریر، عن قتادۃ) اس سے ملتا جلتا ایک فقرہ توریت میں بھی موجود ہے :۔ ” وہ نہیں جانتے اور نہیں سمجھتے کہ ان کی آنکھیں لپی گئیں، سو وہ دیکھتے نہیں، اور ان کے دل بھی، سو وہ سمجھتے نہیں۔ “ (یسعیاہ۔ 44: 18)
Top