Dure-Mansoor - Al-Baqara : 175
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالْهُدٰى وَ الْعَذَابَ بِالْمَغْفِرَةِ١ۚ فَمَاۤ اَصْبَرَهُمْ عَلَى النَّارِ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : جنہوں نے اشْتَرَوُا : مول لی الضَّلٰلَةَ : گمراہی بِالْهُدٰى : ہدایت کے بدلے وَالْعَذَابَ : اور عذاب بِالْمَغْفِرَةِ : مغفرت کے بدلے فَمَآ : سو کس قدر اَصْبَرَھُمْ : بہت صبر کرنے والے وہ عَلَي : پر النَّارِ : آگ
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے خرید لیا گمراہی کو ہدایت کے بدلے، اور عذاب کو مغفرت کے بدلے، سو وہ کس قدر صبر کرنے والے ہیں آگ پر
(1) ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” اولئک الذین اشتروا الضللۃ بالھدی “ (الآیہ) سے مراد ہے کہ انہوں نے ہدایت پر گمراہی کو اور مغفرت پر عذاب کو ترجیح دی لفظ آیت ” فما اصبرھم علی النار “ وہ دوزخیوں والے عمل پر ان کی کیسی برأت ہے۔ (2) سفیان بن عبید، سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، ابو نعیم نے الحلیہ میں مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فما اصبرھم علی النار “ یعنی اللہ کی قسم ! نہیں ہے ان کے لئے اس (آگ) پر صبر کرنا لیکن فرمایا کیسی جرأت ہے ان کی آگ پر۔ (3) ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فما اصبرھم “ یعنی کیسی جرأت ہے ان کی ایسے عمل پر جو ان کو آگ کی طرف قریب کرتا ہے۔ (4) ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فما اصبرھم علی النار “ یعنی استفہام کے طریقہ پر ہے کہ کیا چیز ہے جس نے ان کو آگ پر صبر دلایا۔ اور اللہ تعالیٰ کا قول لفظ آیت ” وان الذین اختلفوا فی الکتب “ سے مراد یہود و نصاری ہیں (اور) لفظ آیت ” لفی شقاق بعید “ سے مراد ہے دور کی عداوت میں (وہ لوگ پڑے ہوئے ہیں) ۔ (5) عبد بن حمید نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ دو شخص مجھ پر کتنے سخت ہیں جو جھگڑا کرتا ہے قرآن کے بارے میں (جیسے فرمایا) لفظ آیت ” ما یجادل فی ایت اللہ الا الذین کفروا “ (غافر آیت 4) اور لفظ آیت ” وان الذین اختلفوا فی الکتب لفی شقاق بعید “۔
Top