Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Baqara : 35
وَ قُلْنَا یٰۤاٰدَمُ اسْكُنْ اَنْتَ وَ زَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَ كُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَیْثُ شِئْتُمَا١۪ وَ لَا تَقْرَبَا هٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُوْنَا مِنَ الظّٰلِمِیْنَ
وَقُلْنَا
: اور ہم نے کہا
يَا آدَمُ
: اے آدم
اسْكُنْ
: تم رہو
اَنْتَ
: تم
وَزَوْجُکَ
: اور تمہاری بیوی
الْجَنَّةَ
: جنت
وَكُلَا
: اور تم دونوں کھاؤ
مِنْهَا
: اس میں سے
رَغَدًا
: اطمینان سے
حَيْثُ
: جہاں
شِئْتُمَا
: تم چاہو
وَلَا تَقْرَبَا
: اور نہ قریب جانا
هٰذِهِ
: اس
الشَّجَرَةَ
: درخت
فَتَكُوْنَا
: پھر تم ہوجاؤگے
مِنَ الظَّالِمِیْنَ
: ظالموں سے
ترجمہ : اور ہم نے کہا ات آدم ! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہا کرو اور اس میں سے خوب اچھی طرح کھاؤ جہاں سے چاہو، اور نہ قریب جانا اس درخت کے ورنہ تم دونوں ظلم کرنے والوں میں سے ہوجاؤ گے
(1) امام طبرانی، ابن ابی شیبہ، ابو الشیخ نے العظمہ میں ابن مردویہ نے حضرت ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ آپ مجھے بتائیے کیا آدم (علیہ السلام) انبیاء میں سے تھے ؟ آپ نے فرمایا ہاں ! نبی (اور) رسول تھے جن سے اللہ تعالیٰ نے بالمشابہ بات کی، اور ان سے فرمایا لفظ آیت ” یادم اسکن انت وزوجک الجنۃ “ (اے آدم تو اور تیری بیوی جنت میں رہے) ۔ (2) امام ابن ابی شیبہ اور طبرانی نے حضرت ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ ! انبیاء میں سے پہلے کون تھا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا آدم (علیہ السلام) ۔ میں نے عرض کیا کیا وہ نبی تھے ؟ آپ آپ نے فرمایا ہاں جو (اللہ تعالیٰ سے براہ راست) کلام کئے گئے تھے۔ میں نے عرض کیا پھر کون (نبی تھے) ؟ آپ نے فرمایا نوح (علیہ السلام) اور ان دونوں کے درمیان دس آباء تھے۔ (3) امام احمد، بخاری نے اپنی تاریخ میں، البزار اور بیہقی نے الشعب میں حضرت ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! سب سے پہلے نبی کون تھے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا حضرت آدم (علیہ السلام) تھے میں نے پوچھا کیا وہ نبی تھے ؟ فرمایا ہاں ! وہ نبی تھے۔ جو (براہ راست) کلام کئے گئے تھے۔ میں نے (پھر) عرض کیا یا رسول اللہ کتنے رسول تھے آپ نے فرمایا تین سو پندرہ بہت بڑی جماعت تھی۔ (4) امام عبد بن حمید اور الآجری نے الاربعین میں حضرت ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! رسولوں میں پہلے کون تھے ؟ آپ نے فرمایا آدم (علیہ السلام) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا وہ (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) بھیجے ہوئے نبی تھے ؟ آپ نے فرمایا ہاں ! اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا اور اپنی روح میں سے اس میں پھونکا اور ان کو (اپنے) سامنے ٹھیک بنا دیا۔ انبیاء (علیہم السلام) کی تعداد (5) امام ابنی ابی حاتم، ابن حبان، طبرانی، حاکم اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابو امامہ باہلی ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ ! کیا آدم (علیہ السلام) نبی تھے۔ آپ نے فرمایا ہاں۔ وہ (اللہ تعالیٰ سے براہ راست) کلام کئے گئے تھے۔ پوچھا ان کے اور نوح (علیہ السلام) کے درمیان کتنی مدت تھی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا دس صدیاں (پھر) اس نے کہا نوح اور ابراہیم (علیہما السلام) کے درمیان کتنی مدت تھی ؟ آپ نے فرمایا دس صدیاں پھر اس نے پوچھا یا رسول اللہ ! کتنے انبیاء تھے ؟ آپ نے فرمایا ایک لاکھ چوبیس ہزار (پھر) اس نے پوچھا یا رسول اللہ ! ان میں رسول کتنے تھے ؟ آپ نے فرمایا تین سو پندرہ بہت بڑی جماعت تھی۔ (6) امام احمد، ابن المنذر، طبرانی، ابن مردویہ نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ ابوذر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! نبیوں میں کون پہلے تھے ؟ آپ نے فرمایا آدم۔ عرض کیا۔ کیا آدم (علیہ السلام) نبی تھے ؟ فرمایا ہاں وہ نبی تھے جو کلام کئے گئے تھے اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا پھر اس میں اپنی روح کو پھونکا پھر ان سے بالمشافہ فرمایا اے آدم ! میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! گنتی میں کتنے انبیاء ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا ایک لاکھ چوبیس ہزار ان میں سے تین سو پندرہ رسول تھے جو بہت بڑی جماعت تھی۔ (7) امام ابن ابی الدنیا نے کتاب الشکر میں، حکیم ترمذی نے نوادر الاصول میں بیہقی نے الشعب میں، ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں حسن (رح) سے روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا اے میرے رب ! آدم (علیہ السلام) تیرے احسان کا شکر کیسے ادا کرسکتے تھے آپ نے اس کو اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا اور پھر ان میں اپنی روح کو پھونکا۔ اور ان کو اپنی جنت میں ٹھہرایا پھر فرشتوں کو ان کے لئے سجدہ کرنے کا حکم فرمایا اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے موسیٰ اس نے یہ تمام احسانات میری طرف سے جان لئے اور ان پر میری حمد کی تو یہ (حمد کرنا) شکر ہوگیا جو میں نے اس کی طرف احسانات کئے۔ (8) امام ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو جمعہ کے دن پیدا فرمایا اور ان کو جمعہ کے دن جنت میں داخل فرمایا اور ان کو جنات الفردوس میں رکھا۔ (9) امام عبد حمید، حاکم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آدم (علیہ السلام) جنت میں نماز عصر سے غروب آفتاب تک کے وقت کی مقدار ٹھہرے رہے۔ (10) امام عبد الرزاق، ابن المنذر، ابن مردویہ، بیہقی نے الاسماء والصفات میں اور ابن عساکر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو جمعہ کو عصر کے دن کے بعد سطح زمین سے پیدا فرمایا پھر اس کا نام آدم رکھا۔ پھر اس کی طرف (یعنی ان سے) عہد لیا جب وہ بھول گئے تو ان کا نام انسان رکھا۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا پس قسم ہے اللہ کی اس دن سورج غروب نہیں ہوا یہاں تک کہ ان کو جنت سے زمین کی طرف اتار گیا۔ (11) الفریابی، احمد نے الزہد میں، عبد بن حمید اور ابن المنذر نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آدم (علیہ السلام) جنت میں دن کے کچھ وقت رہے۔ یہ وقت دنیا کے دنوں کے حساب سے ایک سو تیس سال بنتے ہیں۔ (12) امام احمد نے الزہد میں سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ آدم (علیہ السلام) جنت میں ظہر اور عصر کے درمیانی وقت کی مقدار رہے (13) عبداللہ نے زوائد میں موسیٰ بن عقبہ ؓ سے روایت کیا کہ آدم (علیہ السلام) جنت میں چوتھائی دن رہے۔ اور یہ وقت ڈھائی گھنٹے ہے۔ اور یہ ڈھائی سو سال بنتے ہیں اور جنت میں سو سال روتے رہے۔ واما قولہ ” وزوجک “۔ (14) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے الاسماء میں والصفات میں اور ابن عساکر نے سدی سے، ابی مالک اور ابی صالح سے انہوں نے ابن عباس ؓ ، ابن مسعود اور دوسرے صحابہ ؓ سے روایت کیا کہ جب آدم (علیہ السلام) نے جنت میں سکونت اختیار کی، تو وحشت محسوس کی۔ ان کی کوئی بیوی نہیں تھی کہ اس کی طرف سکونت حاصل کرتے۔ جب ایک رات سو کر اٹھے تو اچانک ان کے سر کے پاس ایک عورت بیٹھی ہوئی تھی جس کو اللہ تعالیٰ نے ان کی پسلی سے پیدا فرمایا تھا۔ اس سے پوچھا تو کون ہے ؟ کہنے لگی عورت ہوں کہنے لگے تجھے کیوں پیدا کیا گیا ؟ کہنے لگی تاکہ میری طرف سکونت حاصل کرے۔ فرشتوں نے کہا اے آدم اس عورت کا نام کیا ہے ؟ فرمایا حوا کہنے لگے اس کا نام حوا کیوں رکھا گیا فرمایا اس لئے کہ یہ زندہ (آدمی) سے پیدا کی گئی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” یادم اسکن انت وزوجک الجنۃ “ (تو اور تیری بیوی جنت میں ٹھہرو) ۔ (15) سفیان بن عینیہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آدم (علیہ السلام) سو گئے تو حوا کو ان کی پسلیوں سے پیدا کیا گیا جب جاگے تو اس کو دیکھ کر فرمایا تو کون ہے ؟ کہنے لگی میں اسا ہوں سریانی زبان میں بتایا کہ میں عورت ہوں۔ (16) امام بخاری اور مسلم نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عورتوں کے متعلق مجھ سے خیر کی وصیت قبول کرو بلاشبہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی اور پسلی کا ٹیڑھا حصہ اس کا سر ہے اور تم اس کو سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے تو تم اس کو توڑ ڈالو گے۔ اور اگر اس کو چھوڑ دو گے تو اس کو اس حال میں چھوڑو کہ اس میں ٹیڑھا پن ہوگا۔ پس تم مجھ سے عورتوں کے متعلق خیر کی وصیت قبول کرو۔ ماں حواء نام رکھنے کی وجہ (17) حضرت ابن سعد اور ابن عساکر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان کا نام حوا اس لئے رکھا گیا کیونکہ وہ ہر زندہ انسان کی ماں ہے۔ (18) حضرت ابو الشیخ اور ابن عساکر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان کا نام مرأۃ (یعنی عورت) اس لئے رکھا گیا کیونکہ وہ المرء (یعنی مرد) سے پیدا کی گئی۔ اور ان کا نام حوا اس لئے رکھا گیا کیونکہ وہ ہر زندہ انسان کی ماں ہے۔ ابلیس کا سجدہ کی جگہ سے بھاگنا (19) امام اسحاق بن بشیر اور ابن عساکر نے عطاء (رح) سے روایت کیا کہ جب فرشتوں نے آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کیا تو (وہاں سے) ابلیس پیٹھ پھیر کر بھاگ گیا اور وہ کبھی کبھی پیچھے مڑ کر دیکھتا تھا اس بات کو دیکھنے کے لئے کہ اس کے علاوہ کسی اور نے بھی اپنے رب کی نافرمانی کی ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے دوسرے فرشتوں کو بچا لیا پھر اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) سے فرمایا اے آدم کھڑے ہوجاؤ اور ان فرشتوں کو سلام کرو۔ وہ کھڑے ہوئے اور ان کو سلام کیا۔ انہوں نے اس (سلام) کا جواب دیا۔ پھر فرشتوں پر نام پیش کئے گئے اور اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا تم یہ گمان کرتے تھے کہ تم اس (آدم) سے زیادہ جاننے والے ہو تو لفظ آیت ” نبؤنی باسماء ھولاء ان کنتم صدقین (31) قالوا سبحنک “ بلاشبہ علم آپ کی طرف سے ہے اور آپ کے لئے ہے۔ اور ہمارے پاس کوئی علم نہیں مگر جو کچھ آپ نے ہم کو سکھایا۔ جب انہوں نے اس بات کا اقرار کیا تو پھر فرمایا لفظ آیت ” یادم انبءھم باسماءھم “ (ان کو ان چیزوں کے نام بتلا) آدم (علیہ السلام) نے کہا یہ اونٹنی ہے یہ اونٹ ہے، یہ گائے ہے، یہ دنبہ ہے، یہ بکری ہے، یہ گھوڑا ہے، اور یہ میرے رب کی مخلوق میں سے ہے۔ پس ہر چیز جس کا نام آدم (علیہ السلام) نے لیا قیامت کے دن تک وہی اس کا نام رہے گا۔ اور انہوں نے ہر چیز کا نام لینا شروع کیا جب ان کے سامنے سے گزرتی تھی یہاں تک کہ گدھا آخری تھا جو آپ کے سامنے سے گزرا۔ گدھا ان کی پیٹھ کے پیچھے سے آیا آدم (علیہ السلام) نے اسے کہا : اے گدھے آگے سے آ۔ فرشتوں نے جان لیا کہ آدم (علیہ السلام) اللہ کے نزدیک زیادہ عزت والے اور ہم سے زیادہ جاننے والے ہیں۔ پھر ان کے رب نے ان سے فرمایا اے آدم جنت میں داخل ہوجاؤ۔ اور وہاں عزت اور آرام کی زندگی بسر کرو۔ وہ جنت میں داخل ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو حضرت حوا کی پیدائش سے پہلے اس درخت سے منع فرما دیا۔ آدم (علیہ السلام) جنت میں کسی مخلوق سے مانوس نہ تھے۔ اور نہ اس کے پاس ٹھہرے تھے۔ اور جنت میں کوئی چیز اس کی ہم شکل نہیں تھی۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر نیند ڈال دی اور یہ ان کی پہلی نیند تھی۔ (پھر) ان کی بائیں جانب کی پسلی سے حضرت حوا کو پیدا فرمایا۔ جب آدم (علیہ السلام) نیند سے بیدار ہوئے اور اٹھ کر بیٹھے تو حضرت حوا کی طرف دیکھا جو ان کے ہم شکل اچھی صورت میں تھی۔ اور ہر عورت کی ایک پسلی مرد کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو ہر چیز کے نام سکھا دئیے۔ ان کے پاس فرشتے آئے ان کو مبارک باد دی اور سلام کیا۔ فرشتوں نے کہا اے آدم یہ کون ہے ؟ انہوں نے فرمایا یہ عورت ہے پھر ان سے پوچھا اس کا نام کیا ہے انہوں نے فرمایا حوا پھر اس سے کہا کہ اس کا نام حوا کیوں رکھا گیا انہوں نے فرمایا اس لئے کہ وہ زندہ (آدمی) سے پیدا کی گئی۔ پھر ان دونوں میں اللہ تعالیٰ کی روح پھونکی گئی۔ پس انسان جو کسی چیز پر رحمت کرتا ہے وہ اس کی رحمت کے فضل میں سے ہے۔ (20) امام ابن ابی حاتم نے اشعث حدانی سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت حوا (علیہما السلام) جنت کی عورتوں میں سے تھیں اور جب وہ حاملہ ہوتیں مذکر سے یا مؤنث سے تو بچہ ان کے پیٹ میں دکھائی دیتا تھا۔ (21) امام ابن عبدی اور ابن عساکر ابراہیم نخعی (رح) سے روایت کرتے ہیں فرماتے ہیں کہ جب آدم کو پیدا فرمایا اور ان کے لئے ان کی بیوی کو بھی پیدا فرمایا تو آدم (علیہ السلام) کی طرف ایک فرشتہ بھیجا اور ان کو جماع کا حکم فرمایا انہوں نے ایسا ہی کیا جب وہ (جماع سے) فارغ ہوئے۔ حوا (علیہما السلام) نے ان سے کہا اے آدم یہ خوشبو ہے ہم اس سے زیادہ کریں۔ وما قولہ تعالیٰ : وکلا منھا رغدا۔ (22) امام ابن جریر اور ابن عساکر نے حضرت ابن مسعود اور بعض صحابہ ؓ سے روایت کیا کہ ” الرغد “ سے مراد ہے ھنیئی یعنی خوشگوار مبارک۔ (23) ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” الرغد “ سے مراد ہے سعۃ المعیشۃ یعنی کشادہ گزران۔ (24) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وکلا منھا رغدا حیث شئتما “ سے مراد ہے کہ تم دونوں ان سے جتنا چاہو کھاؤ تم پر کوئی حساب نہیں۔ اما قولہ تعالیٰ : ” ولا تقربا ھذا الشجرۃ “۔ (25) امام ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور ابن عساکر نے کئی طرق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ درخت جس سے اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو منع فرمایا تھا وہ سنبلہ تھا۔ اور دوسرے لفظ میں وہ گیہوں تھا۔ (26) ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ وہ درخت جس سے اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو منع فرمایا تھا گندم کا تھا لیکن اس میں سے ایک دانہ جنت میں (ایسے تھا) جیسے گائے کے دو گردے۔ مکھن سے زیادہ نرم اور شہد سے زیادہ میٹھا۔ (27) امام وکیع، عبد ابن حمید، ابن جریر، اور ابو الشیخ نے ابو مالک غفاری (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولا تقربا ھذہ الشجرۃ “ سے گندم کا درخت مراد ہے۔ (28) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جس درخت سے آدم (علیہ السلام) کو منع کیا گیا تھا وہ انگور تھا۔ ابن مسعود ؓ نے اسی طرح روایت کیا ہے۔ آزمائش والا درخت (29) امام ابن جریر نے حضرت ابن مسعود سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ حضرت وکیع، ابن سعد، ابن جریر اور ابو الشیخ نے جعدہ بن ہیرہ سے روایت کیا کہ وہ درخت جس کے ساتھ آدم (علیہ السلام) کو آزمائش میں ڈالا گیا تھا وہ انگور تھا۔ اور اس کے بعد اس کی اولاد کے لئے بھی آزمائش بن گیا اور اس میں سے آدم (علیہ السلام) نے جو کھایا تھا۔ (30) امام ابن جریر (رح) ابن عباس ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ وہ بادام تھا۔ میں نے کہا اسی طرح قدیم نسخہ میں ہے اور میرے نزدیک الکرم (انگور) سے اس کو تبدیل کیا گیا۔ (31) امام ابو الشیخ نے ابن جریر (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولا تقربا ھذہ الشجرۃ “ کے بارے میں جو بات مجھے پہنچتی ہے کہ وہ انجیر ہے۔ (32) ابن جریر (رح) بعض صحابہ ؓ سے رایت کرتے ہیں کہ وہ انجیر مراد ہے۔ (33) ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ وہ انجیر مراد ہے۔ (34) ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابو مالک (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولا تقربا ھذا الشجرۃ “ سے مراد کھجور ہے۔ (35) ابو الشیخ نے یزید بن عبد اللہ قسیط (رح) سے روایت کیا کہ وہ لیموں تھا۔ (36) احمد نے الزہد میں شعیب حیائی (رح) سے روایت کیا کہ وہ درخت جس سے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم اور حوا (علیہما السلام) کو منع کیا تھا وہ گندم کے مشابہ تھا جس کو رعۃ کہا جاتا ہے۔ اور ان کا لباس نور کا تھا۔ (37) امام ابن ابی حاتم نے اور ابو الشیخ نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ وہ درخت ایسا تھا کہ جو وہ کھاتا ہے اس کو پاخانہ لگ جاتا ہے اور جنت میں پاخانہ نہیں ہونا چاہئے۔ (38) حضرت ابن ابی حاتم نے حضرت قتادہ (رح) سے روایت کیا لفظ آیت ” ولا تقربا ھذہ الشجرۃ “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو آزمایا تھا اس سے پہلے فرشتوں کو آزمایا گیا تھا۔ اور ہر مخلوق کو آزمائش میں ڈالا گیا۔ (اور) اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں سے کوئی چیز ایسی نہیں چھوڑی مگر اس کو اطاعت کے ساتھ آزمایا۔ آدم (علیہ السلام) برابر آزمائش میں مبتلا رہے یہاں تک کہ اس چیز میں واقع ہوگئے جس سے منع کیا گیا تھا۔ (39) امام عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو آزمایا اور ان کو جنت میں ٹھہرایا اس میں سے جہاں سے چاہتے خوب اچھی طرح کھاتے۔ اور ایک درخت سے منع فرمایا کہ اس میں سے نہ کھائیں مگر اس (درخت) کے قریب پہنچے۔ یہ آزمائش ان کے ساتھ برابر رہی یہاں تک کہ اس چیز میں واقع ہوگئے جس سے منع کیا گیا تھا۔ اس وقت ان کی شرم گاہ ظاہر ہوگئی۔ حالانکہ آپ شرم گاہ کی طرف دیکھتے بھی نہ تھے پھر آدم (علیہ السلام) کو زمین پر اتارا گیا۔
Top