Dure-Mansoor - Al-Anbiyaa : 31
وَ جَعَلْنَا فِی الْاَرْضِ رَوَاسِیَ اَنْ تَمِیْدَ بِهِمْ١۪ وَ جَعَلْنَا فِیْهَا فِجَاجًا سُبُلًا لَّعَلَّهُمْ یَهْتَدُوْنَ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنائے فِي الْاَرْضِ : زمین میں رَوَاسِيَ : پہاڑ اَنْ تَمِيْدَ بِهِمْ : کہ جھک نہ پڑے ان کے ساتھ وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنائے فِيْهَا : اس میں فِجَاجًا : کشادہ سُبُلًا : راستے لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَهْتَدُوْنَ : وہ راہ پائیں
اور ہم نے زمین میں جمنے والی چیزیں بنادیں تاکہ وہ ان کو لے کر نہ ہلے اور ہم نے اس میں کشادہ راستے بنادئیے تاکہ وہ راہ پالیں
1:۔ ابن جریر اور ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وجعلنا فیھا فجاجا سبلا “ یعنی ہم نے پہاڑوں کے درمیان کھلے کھلے راستے بنائے۔ 2:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فجاجا “ سے مراد ہے نشانات (آٰیت) ” سبلا “ یعنی راستے۔ 3:۔ فریابی، ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابوالشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وجعلنا السمآء سقفا محفوظا “ میں محفوظا سے مراد ہے مرفوعا یعنی بلند (آیت) ” وھم عن ایتھا معرضون “ یعنی سورج چاند اور ستارے آسمان کی نشانیوں میں سے ہیں۔ 4:۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ یہودیوں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا جمعہ کا دن کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اس میں رات اور دن کو پیدا فرمایا (دو ساعتوں میں) 5:۔ ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” کل فی فلک “ سے مراد گھومنا چکر لگانا ” یسبحون “ یعنی وہ چلتے رہتے ہیں۔ 6:۔ ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابوالشیخ نے عظمہ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” کل فی فلک “ یعنی مدار چرخہ کے دمڑ کہ کی طرح ہے (آیت) ” یسبحون “ یعنی چاند ستارے اس طرح گھومتے ہیں آسمان کے دروازوں میں جیسے دمکڑا گھومتا ہے چرخے میں۔ 7:۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” کل فی فلک “ سے آسمان کا دائرہ مراد ہے۔ 8:۔ ابن ابی حاتم اور ابوالشیخ نے حسان بن عطیہ (رح) سے روایت کیا کہ سورج چاند اور ستارے آسمان و زمین کے درمیان دائرے میں چل رہے ہیں۔ 9:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” کل فی فلک “ سے مراد ہے وہ چلنے کی جگہ ہے جو زمین آسمان کے درمیان ہے جس میں ستارے سورج اور چاند چلتے ہیں (اور) (آٰیت) ” ویسبحون “ سے مراد یجرون یعنی وہ چل چل رہے ہیں۔ 10:۔ عبدالرزاق اور ابن منذر نے کلبی (رح) سے روایت کیا کہ ہر چیز گھومتی ہے وہ فلک یعنی دائرہ ہے۔ 11:۔ ابن ابی حاتم اور ابوالشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” کل فی فلک یسبحون “ سے مراد ہیں ستارے سورج اور چاند اس دائرے میں گھومتے رہتے ہیں جیسے چرخے کا دمکڑا گھومتا ہے پھر فرمایا وہ دستی کی طرح ہے اور فرمایا کہ چرخہ نہیں گھومتا مگر دمکڑے کے ساتھ اور دمکڑا نہیں گھومتا مگر چرخے کے ساتھ اور چکی نہیں گھومتی مگر دستی کے ساتھ اور دستی نہیں گھومتی مگر چکی کے ساتھ اسی طرح ستارے اور سورج اور چاند نہیں گھومتے مگر دائرے کے ساتھ اور دائرہ نہیں گھومتا مگر ان کے ساتھ اور الحسبان (یعنی دستی) اور فلک ایک ہی چیز کی طرف لوٹتے ہیں لیکن دستی چکی میں چرخے کے دمکڑے کی طرح ہوتی ہے۔ 12:۔ ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” کل فی فلک “ میں فلک چکی کے لوہے کی طرح گول ہے۔ چاند سورج ایک دائرے میں گھومتے ہیں۔ 13:۔ عبدالرزاق عبد بن حمید اور ابن جریر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” کل فی فلک یسبحون “ سے مراد ہے کہ چاند سورج اور ستارے تمام آسمان کے دائرے میں گھومتے ہیں جیسے تو دیکھتا ہے۔ 14:۔ عبد بن حمید نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” کل فی فلک یسبحون “ میں فلک سے مراد ہے مدار۔ 15:۔ عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” کل فی فلک یسبحون “ یعنی چرخہ جیسے دمکڑا گھومتا ہے چرخے میں (اسی طرح سب سیارے اپنے مدار میں گھومتے ہیں ) 16:۔ عبد بن حمید نے ضحاک (رح) سے (آیت) ” کل فی فلک یسبحون “ کے بارے میں روایت کیا کہ عبداللہ ؓ اس کو یوں پڑھتے تھے (آیت) ” کل فی فلک یعملون “ 17:۔ ابن جریر نے مجاہد (رح) سے (آیت) ” کل فی فلک یسبحون “ کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے مراد ہے (آیت) ” یجرون “ کہ وہ چلتے رہتے ہیں۔
Top