Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-Muminoon : 108
قَالَ اخْسَئُوْا فِیْهَا وَ لَا تُكَلِّمُوْنِ
قَالَ : فرمائے گا اخْسَئُوْا : پھٹکارے ہوئے پڑے رہو فِيْهَا : اس میں وَلَا تُكَلِّمُوْنِ : اور کلام نہ کرو مجھ سے
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہوگا کہ تم اسی میں راندے ہوئے پڑے رہو اور مجھ سے ات نہ کرو
1۔ ابن ابی شیبہ والترمذی وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والطربانی وابن مردویہ والبیہقی فی البعث ابو درداء ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دوزخ والوں پر بھوک کو ڈالاجائے گا یہاں تک کہ یہ بھوک کا عذاب اس عذاب کے برابر ہوجائے گا جس میں وہ پڑے ہوئے ہیں وہ کھانے کو طلب کریں گے تو ان کو ضریع میں سے کھانا دیا جائے گا نہ موٹا کرے گا اور نہ بھوک دور کرے گا پھر وہ کھانے کو طلب کریں گے تو ان کے گلے میں اٹکنے والا کھانا دیا جائے گا وہ یاد کریں گے کہ وہ دنیا میں گلے میں اٹکنے والی چیز کو کسی پینے والی چیز سے پار کرتے تھے پھر وہ پینے والی چیز کو مانگیں گے تو ان کو کھولتا ہو گرم پانلی لوہے کے آنکڑوں سے دیا جائے گا۔ جب وہ گرم پانی ان کے چہروں کے قریب ہوگا تو ان کے چہروں کو بھون ڈالے گا اور جب ان کے پیٹوں میں داخل ہوگا تو ہر اس چیز کو کاٹ دے گا جو ان کے پیتوں میں ہوگی اور وہ کہیں گے دوزخ کے داروغوں کے پکارو تو وہ دوزخ کے داروغوں کو پکاریں گے اور کہیں گے آیت ” ادعوا ربکم یخفف عنا یوما من العذاب “ (غافر آیت 49) یعنی اپنے رب سے دعا کرو کہ وہ ہم سے ایک دن عذاب ہلکا کردے) تو جہنم کے داروغے ان کا جواب دیں گے۔ آیت ” اولم تک تاتیکم رسلکم بالبینات، قالوا بلی، قالوا فادعوا، وما دعاء الکفرین الا فی ضلل “ (غافر آیت 50) (یعنی کیا تمہارے پاس تمہارے رسول معجزات لے کر نہیں آئے تھے وہ کہیں گے کیوں نہیں وہ چوکیدار کہیں گے تم خود ہی دعا کرو اور کافروں کی دعا نہیں ہے مگر بےاثر ہے وہ کہیں گے دوزخ کے داروغہ مالک کو پکارو تو وہ مالک کو پکارتے ہوئے کہیں گے آیت ” یملک لیقض علینا ربک “ (الزخرف آیت 77) یعنی اے مالک تیرا رب ہمیں موت دیدے۔ تو مالک ان کو جواب دے گا آیت ” انکم ماکثون “ تم ٹھہرنے والے ہو ہمیشہ ، (موت نہیں آئے گی) پھر وہ کہیں گے اپنے رب کو پکارو تمہارے رب سے بہتر کوئی نہیں ہے۔ تو وہ کہیں گے، آیت ” ربنا غلبت علینا شقوتنا وکنا قوما ضالین “ (المونون آیت 106) یعنی اے ہمارے رب ہم پر ہماری بدبختی غالب آگئی اور ہم گمراہ قوم تھے آیت ” ربنا اخرجنا منہا فان عدنا فانا ظالمون۔ “ یعنی اے ہمارے رب ہم کو اس عذاب سے نکال دے اگر ہم نے دوبارہ نافرمانی کی تو بلاشبہ ہم ظلم کرنے والے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کو جواب دیں گے آیت ” اخسؤا فیہا ولا تکلمون “ یعنی دور ہوجاؤ اور بات نہ کرو۔ تو اس وقت وہ ہر خیر سے ناامید ہوجائیں گے اور اس موقع پر ان کو چنگھاڑنے اور حسرت اور ہلاکت میں جکڑ لیا جائے گا۔ 2۔ ابن ابی شیبہ وہناد وعبد بن حمید وعبدالرزاق فی زوائد الزہد وابن المنذر وابن ابی حاتم والطبرانی والحاکم وصححہ والبیہقی فی البعث عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت کیا کہ دوزخ والے مالک (جہنم کے چوکیدار) کو پکاریں گے اور کہیں گے آیت ” یملک لیقض علینا ربک “ (الزخرف آیت 77) یعنی اے مالک تیرا رب ہم کو موت دیدے) وہ ان کو چالیس سال چھوڑے رکھے گا۔ ان کو جواب نہیں دے گا پھر ان کو جواب دیتے ہوئے کہے گا آیت ” انکم ماکثون “ (الزخرف) تم ہمیشہ رہو گے۔ پھر وہ اپنے رب کو پکارتے ہوئے کہیں گے آیت ” ربنا اخرجنا منہا فان عدنا فانا ظلمون “ یعنی اے ہمارے رب ہمیں اس عذاب سے نکال دے اگر ہم نے دوبارہ کیا تو ہم ظلم کرنے والے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کو دنیا کے عرصہ کے برابر اسی طرح رہنے دیں گے۔ ان کو جواب نہ دیں گے پھر ان کو جواب دیتے ہوئے فرمائیں گے آیت ” اخسؤا فیہا ولا تکلمون “ یعنی دفع ہوجاؤ اور مجھ سے بات نہ کرو فرمایا کہ قوم اس کے بعد مایوس ہوجائے گی اب ان کے لیے گدھے جیس مکروہ آواز ہوگی۔ جہنمیوں کا پانچ دفعہ پکارنا 3۔ سعید بن منصور وابن جریر وابن المنذر وابلبیہقی فی الشعب محمد بن کعب ؓ نے فرمایا کہ جہنمی پانچ مرتبہ آوازدیں گے اللہ تعالیٰ ان کو چار کا جواب دیں گے جب پانچویں مرتبہ آواز پڑے گی۔ کہ اس کے بعد وہ کوئی بھی بات نہ کریں گے کبھی بھی اور کہیں گے۔ آیت ” ربنا امتنا اثنتین واحییتنا اثنتین فاعترفنا بذنوبنا فہل الی خروج من سبیل (غافر آیت 11) یعنی اے ہمارے رب آپ نے ہم کو دو مرتبہ موت دی اور دو مرتبہ زندگی دی۔ ہم اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں کیا ہے کوئی نکلنے کا راستہ تو اللہ تعالیٰ ان کو جواب دیں گے۔ آیت ” ذلکم بانہ اذا دعی اللہ وحدہ کفرتم، وان یشرک بہ تؤمنوا۔ فالحکم للہ العلی الکبیر “۔ غافر آیت 12۔ ) یعنی یہ عذاب اس وجہ سے تم کو ہے کہ جب ایک اللہ کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم انکار کرتے تھے اور مگر اس کے ساتھ کسی کو شریک بنایا جاتا تو تم ایمان لے آتے تھے۔ آج اس اللہ کے لیے حکم ہے وہ بلند مرتبہ اور بڑی شان والا ہے پھر وہ کہیں گے آیت ” ربنا ابصرنا وسمعنا فارجعنا نعمل صالحا انا موقنون (یعنی اے ہمارے رب ہم نے اب دیکھ لیا اور ہم نے سب کچھ سن لیا ہم کو دوبارہ لوٹا دیجئے دنیا میں ہم نیک عمل کریں گے اور ہم یقین کرنے والے ہوں گے اللہ تعالیٰ ان کو جواب دیں گے آیت ” فذواقوا بما نسیتم لقاء یومکم ہذا، انا نسیناکم وذوق عذاب الخلد بما کنتم تعملون “۔ (السجدہ آیت 14) یعنی چھکھو تم اس وجہ سے کہ تم اپنے اس دن کی ملاقات کو بھول گئے تھے اس لیے اب ہم تم کو بھول جائیں گے اور تم ہمیشہ عذاب چکھو ان برے اعمال کے بدلے میں جو تم عمل کیا کرتے تھے پھر وہ کہیں گے آیت ” ربنا اخرنا الی اجل قریب نجب دعوتک ونتبع الرسل (ابراہیم آیت 14 یعنی اے ہمارے رب ہم سے ایک مدت قریب تک عذاب کو ہٹالیجئے ہم آپ کی دعوت قبول کریں گے اور رسولوں ککا کہنا مانیں گے تو اللہ تعالیٰ جواب دیں گے آیت ” اولم تکونوا اقسمتم من قبل مالکم من زوال (ابراہیم آیت 22) یعنی تم قسمیں نہ کھایا کرتے تھے اس سے پہلے کہ تم دنیا سے نہ جاؤ گے) پھر وہ کہیں گے) پھر وہ کہیں گے آیت ” ربنا اخرجنا نعمل صالح غیر الذی کنا نعمل “ (فاطر آیت 37) یعنی ہمارے رب ہم کو نکال دیجئے ہم نیک عمل کریں گے سوائے اس کے جو ہم عمل کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ ان کو جواب دیں گے آیت ” اولم نعمرکم ما یتذکر فیہ من تذکر وجاء کم النذیر۔ فذواقوا فما لمظلمین من نصیر “ (یعنی کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہ دی تھی جس میں وہ آدمی نصیحت حاصل کرسکتا تھا اس نصیحت میں سے اور تمہارے پاس ڈرانے والا آیا تھا پس چکھو تم عذاب کو ظالموں کے لیے کوئی مدد کرنے والا نہیں پھر وہ کہیں گے آیت ” ربنا غلبت علینا شقوتنا وکنا قوما ضالین “۔ یعنی اے ہمارے رب ہم پر بدبختی غالب آگئی اور ہم گمراہ قوم تھے (پھر کہیں گے) آیت ربنا اخرجنا منہا فان عدنا فانا ظلمون “ (یعنی اے ہمارے رب ہم کو اس میں سے نکال دیجئے اگر ہم دوبارہ کریں گے تو ہم ظلم کرنے والے ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ان کو جواب دیں گے آیت ” اخسؤا فیہا ولا تکلمون “ (یعنی دفع ہوجاؤ اور مجھ سے بات نہ کرو) پھر وہ ہمیشہ کبھی بات نہیں کریں گے۔ 4۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ دوزخ والے دوزخ کے چوکیداروں کو پکارتے ہوئے کہیں گے آیت ” ادعوا ربکم یخفف عنا یوما من العذاب۔ “ (غافر آیت 49) یعنی اپنے رب سے دعا کرو کہ ایک دن ہم سے عذاب کو ہلکا کردے تو چوکیدار ان کو جواب نہیں دیں گے جب تک اللہ چاہیں گے۔ جب ان کو ایک مدت کے بعد جواب دیں گے تو ان سے کہیں گے آیت ” فادعوا، وما دعاء الکفرین الا فی ضلل “ (یعنی تم خود ہی دعا کرو اور کافروں کی دعا بےاثر ہے) پھر پکاریں گے ” یملک “ دوزخ کے چوکیدار کے لیے آیت ” لیقض علینا ربک “ (الزخرف آیت 77) یعنی تیرا رب ہم کو موت دیدے مالک ان سے چالیس سال کی مقدار خاموش رہیں گے پھر جواب دیتے ہوئے کہیں گے۔ آیت ” انکم ماکثون “ کہ تم ہمیشہ رہو گے۔ پھر بدبکت لوگ اپنے رب کو پکارتے ہوئے کہیں گے آیت ” ربنا اخرجنا منہا فان عدنا فانا ظلمون “ (المومنون آیت 107) یعنی اے ہمارے رب ہم کو نکال دے اس میں سے اگر ہم نے دوبارہ کیا تو ہم ظلم کرنے والے ہیں اللہ تعالیٰ ان سے خاموش رہیں گے دنیا کے عرصہ کے برابر پھر اس کے بعد ان کو جواب دیں گے آیت ” اخسؤا فیہا ولاتکلمون “ اس میں دفع ہوجاؤ اور مجھ سے بات نہ کرو۔ 5۔ عبد بن حمید نے حسن (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے پہلے وہ کلام کریں گے اور جھگڑیں گے جب وہ آخری موقع ہوگا تو اللہ تعالیٰ ان کو فرمائیں گے آیت ” اخسؤا فیہا ولا تکلمون “ (یعنی دفع ہوجاؤ مجھ سے بات نہ کرو اور فرمایا کہ ان کو ہمیشہ کے لیے کہ بات سے روک دیا گیا۔ 6۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے زیاد بن سعید خراسانی (رح) سے آیت ” اخسؤا فیہا ولا تکلمون “ کے بارے میں فرمایا کہ ان کے منہ بند کردئیے جائیں گے پھر ان سے کوئی آواز نہیں سنی طشت کے بجنے کی آواز کی طرح۔ 7۔ ابن ابی حاتم نے ابو مالک (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” اخسؤا “ یعنی تم ذلیل ورسوا ہوجاؤ (کوئی بات نہ کرو) 8۔ ابن جریر والبیہقی فی الاسماء والصفات ابن عباس ؓ نے آیت ” اخسؤا فیہا ولاتکلمون “ کے بارے میں فرمایا کہ جب جہنمیوں کی اللہ تعالیٰ سے گفتگو ختم ہوجائے گی تو اس وقت اللہ تعالیٰ ان سے یہ فرمائے گا۔ 9۔ ابن ابی الدنیا نے صفۃ النار میں حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے دوزخ والوں کے لیے فرمایا آیت ” اخسؤا فیہا ولاتکلمون “ (یعنی اس میں دفع ہوجاؤ اور مجھ سے بات نہ کر) ان کے چہرے گوشت کے ٹکڑے جیسے ہوجائیں گے اس میں نہ تو منہ ہوں گے اور نہ ناک کے نتھنے ہوں گے تو سانس ان کے پیٹوں میں آجارہی ہوگی۔ 10۔ ہناد نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ اس آیت کے بعد جہنم سے نکلنے کی کوئی صورت نہ ہوگی (کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا) آیت ” اخسؤا فیہا ولا تکلمون “ (یعنی تم اس جہنم میں دفع ہوجاؤ اور مجھ سے بات نہ کرو۔
Top