Dure-Mansoor - Al-Furqaan : 24
اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ یَوْمَئِذٍ خَیْرٌ مُّسْتَقَرًّا وَّ اَحْسَنُ مَقِیْلًا
اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : بہشت والے يَوْمَئِذٍ : اس دن خَيْرٌ : بہت اچھا مُّسْتَقَرًّا : ٹھکانہ وَّاَحْسَنُ : اور بہترین مَقِيْلًا : آرام گاہ
اس دن جنت والے بہتر ہوں گے ٹھہرنے کی جگہ کے اعتبار سے اور آرام کرنے کی جگہ کے اعتبار سے
1۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” اصحب الجنۃ یومئذ خیر مستقرا واحسن مقیلا “ سے مراد ہے کہ بہترین منزل اور عمدہ ٹھکانہ ہوگا۔ 2۔ ابن المنذر نے ابن جریر (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” واحسن مقیلا “ سے مراد ہے لوٹنے کی جگہ۔ 3۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” خیر مستقرا واحسن مقیلا “ سے مراد ہے جنت کے بالا خانوں میں اس کا ٹھکانہ ہوگا اور ان کا حساب اس طرح سے ہوگا کہ ان کو اپنے رب کے سامنے ایک دفعہ پیش کیا جائے گا اور وہ آسان حساب ہوگا اور اس کی مثل یہ قول ہے آیت ” فاما من اوتی کتبہ بیمینہ، فسوف یحاسب حسابا یسیرا، وینقلب الی اھلہ مسرورا۔ 4۔ ابن المالک الزہد میں وعبد بن حمید وابن اجریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والحاکم وصححہ ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ قیامت کا دن نصف النہار تک نہیں پہنچے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان کی طرف متوجہ ہوگا پھر یہ آیت پڑھی آیت ” اصحب الجنۃ یومئذ خیر مستقرا واحسن مقیلا “ اور یہ بھی پڑھا آیت ” ثم ان مقیلہم لا الی الجحیم “ 5۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس رضیا للہ عنہما سے روایت کیا کہ یہ چاشت کا وقت ہوگا کہ اللہ کے دوست حوروں کے ساتھ پلنگوں پر قیلولہ کریں گے اور اللہ کے دشمن شیطانوں کے ساتھ جکڑے ہوئے ہوں گے۔ 6۔ ابن المبارک و سعید بن منصور وابن جریر وابن المنذر وابو نعیم فی الحلیہ ابراہیم نخعی (رح) سے روایت کیا کہ ولگوں کا یہ خیال تھا کہ اللہ تعالیٰ لوگوں کے حساب سے فارغ ہوں گے قیامت کے دن آدھے دن میں تو جنت والے جنت میں قیلولہ کریں گے اور دوزخ والے دوزخ میں قیلولہ کریں گے اسی کو فرمایا آیت ” اصحب الجنۃ یومئذن خیر مستقر 4 ا واحسن مقیلا “ کہ جنت والے اس دن ٹھہرنے کی بہترین جگہ میں ہوں گے اور قیلولہ کرنے کی عمدہ جگہ میں ہوں گے۔ 7۔ ابن جریر نے سعید بن صوراف ھمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ قیامت کا دن مومن پر مختصر ہوگا یہاں تک کہ یہ اتنا ہوجائے گا جیسے عصر اور سورج کے غروب ہونے کے درمیان کا وقت ہوتا ہے اور جنتی لوگ جنت کے باغوں میں قیلولہ کریں گے جب تک لوگ حساب سے فارغ ہوں گے اسی کو فرمایا آیت ” اصحب الجنۃ یومئذ خیر مستقرا واحسن مقیلا “ 8۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” اصحب الجنۃ یومئذ خیر مستقرا واحسن مقیلا “ یعنی ان کا بہترین ٹھکانہ اور منزل قتادہ (رح) نے کہا تو صفوان بن محرز نے بیان فرمایا کہ قیامت کے دن دو آدمیوں کو لایا جائے گا ان میں سے ایک دنیا میں بادشاہ تھا اس کا حساب لیا جائے گا وہ ایسا بندہ ہوگا جس نے کوئی خیر کا کام نہیں کیا تھا تو اس کو آگ کی طرف حکم دیا جائے گا اور دوسرا وہ ہوگا جس کے پاس صرف ایک چادر تھی اس کا حساب لیا جائے گا تو وہ کہے گا اے میرے رب آپ نے مجھے کوئی چیز دی ہی نہیں تو آپ مجھ سے اس کا حساب لیں گے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میرے بندے نے سچ کہا اس کو چھوڑ دو اور اس کو جنت کی طرف حکم دیا جائے گا پھر وہ یونہی چھوڑدئیے جائیں گے جب تک اللہ چاہیں گے پھر دوزخ والے کو بلایا جائے گا تو وہ کالے کوئلے کی طرح ہوگا اس سے کہا جائے گا تو نے اپنی آرام کی جگہ کو کیسے پایا۔ وہ کہے گا آرام کی جگہ بہت بری تھی اس سے کہا جائے گا لوٹ جا پھر جنت والے کو بلایا جائے گا تو وہ چودھویں رات کے چاند کی طرح چمکتا ہوا ہوگا اس سے کہا جائے گا تو نے اپنے قیلولے کو کیسا پایا وہ کہے گا اے میرے رب میرے آرام کرنے کی بہترین جگہ ہے۔ اس سے کہا جائے گا لوٹ جا۔ 9۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ میں وہ وقت جانتا ہوں جب جنت والے جنت میں داخل ہوں گے اور دوزخ والے دوزخ میں وہ چاشت کا وقت ہوگا جس میں سورج بلند ہوچکا ہوگا جب لوگ لوٹ جاتے ہیں اپنے اہل و عیال کی طرف قیلولہ کے لیے تو دوزخ والے دوزخ کی طرف چلیں گے اور جنت والوں کو جنت کی طرف لے جایا جائے گا ان کا قیلولہ جنت میں ہوگا اور ان کو مچھلی کا جگر کھلایا جائے گا اور وہ سب پیٹ بھرلیں گے اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت ” اصحب الجنۃ یقومئذ خیر مستقرا واحسن مقیلا “ 10۔ ابن عساکر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ ان سے قیامت کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ دن دنیا میں سے ہوگا یا آخرت میں سے ہوگا۔ تو انہوں نے فرمایا اس کا پہلا حصہ اس دنیا کے دن سے ہے اور اس کا آخری حصہ آخرت سے ہوگا۔
Top